Inquilab Logo

مرکز نے نوٹ بندی کی ذمہ داری آر بی آئی پر ڈال دی

Updated: November 18, 2022, 10:12 AM IST | New Delhi

سپریم کورٹ میں مودی حکومت کے حلف نامہ میں دعویٰ ، یہ بھی کہا کہ نوٹ بندی سے پہلے تمام پہلوئوں کا تجزیہ کیا گیا تھا اور پیشگی تیاریاں بھی کی گئی تھیں

Due to demonetisation, millions of citizens of the country had to queue up outside the banks. (File Photo)
نوٹ بندی کی وجہ سے ملک کے لاکھوں شہریوں کو بینکوں کے باہر یوں قطار میں لگنا پڑا تھا ۔(فائل فوٹو)

مودی حکومت کی جانب سے ۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو گئی نوٹ بندی کے بارے میں اب تک کوئی بات سامنے نہیں آئی تھی کہ حکومت نے کن بنیادوں پر اور کس سے مشورہ کرکے یہ خطرناک فیصلہ کیا تھا جس کی وجہ سے ملک کی معیشت اب تک ڈانواڈول ہےلیکن اب مودی حکومت کو سپریم کورٹ میں یہ بتانا ہی پڑا ہے کہ آخر کن بنیادوں پر یہ عاقبت نااندیشانہ  فیصلہ کیا گیا تھا ۔ سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا گیا ہے جس میں اس فیصلے کی پرتیں ایک ایک کھولی گئی ہیں۔ مرکز نے دعویٰ کیا ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مشہورہ پر ہی کیا گیا تھا اور اس فیصلے کو نافذ کرنے سے پہلے تمام پہلوئوں کانہایت گہرائی سے جائزہ لیا گیا تھا۔ اس تعلق سے پیشگی تیاریاں کی گئی تھیں اور جب جب ضرورت پڑ ی فیصلوں میں ترمیم بھی کی گئی اور حالات کے مطابق فیصلے کو تبدیل بھی کیا گیا۔
مرکز نے پلہ جھاڑنے کی کوشش کی 
 مرکزی حکومت نے جو حلف نامہ داخل کیا  ہے اس میں سب سے بڑا دعویٰ یہ کیا گیا ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ مرکزی حکومت نے خود نہیں کیا تھا بلکہ اس کے لئے ریزرو بینک کی اعلیٰ سطحی باڈی سینٹرل بورڈ نے مشورہ دیا تھا ۔  مرکز کے مطابق اس مشورہ پر بھی آنکھ بند کرکے عمل نہیں کیا گیا بلکہ نوٹ بندی کا اعلان کرنے سے قبل تمام تیاریاں کی گئیں ، تمام پہلوئوں کا انتہائی گہرائی سے جائزہ لیا گیا اور اس کے بعد نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔ حلف نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوٹ بند ی یوں ہی اور بغیر کسی مشورہ کے کیا گیا فیصلہ بالکل نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے کئی مہینوں کی محنت ہے۔ اس تعلق سے ریسرچ بھی کی گئی اور آر بی آئی کو ہر وقت اس کی اطلاع دی جاتی رہی ۔ اس لئے فیصلے کو  بے سر پیر کا قرار دینے کی کوشش نہیں ہونی چاہئے۔
پالیسی سے متعلق فیصلہ قرار دیا 
 مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں یہ بات بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ مالیاتی پالیسی سے متعلق فیصلہ ہے جس کا جائزہ نہیں لیا جانا چاہئے ۔ سرکار نے ملک کو کئی بڑی پریشانیوں سے بچانے کے لئے آر بی آئی کی قیادت میں نوٹ بندی نافذ کی تھی جو تاریخی قدم تھا ۔اسے پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا گیا جہاں اس تعلق سے قانون بھی بنایا گیا ہے۔ اس لئے مذکورہ فیصلے کی سخت  جانچ کی ضرورت نہیں ہے۔ 
کئی اور دعوے بھی کئے
 مرکز نے اس دوران یہ دعویٰ بھی کیا کہ نوٹ بندی اگر نہیں کی جاتی تو ملک میں جعلی نوٹوں کا کاروبار اتنا بڑھ جاتا کہ وہ ملک کی معیشت کو تباہ کردیتا۔ اس کے علاوہ نکسل ازم اور دہشت گردی روکنے کے لئے بھی یہ فیصلہ ضروری تھا ۔  نوٹ بندی کی وجہ سے دہشت گردی کی کمر ٹوٹ گئی اور نکسل ازم بھی تقریباً ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ حلف نامے کے مطابق جس وقت نوٹ بندی کی گئی اس سے کچھ ماہ قبل تک ملک میں بڑے پیمانے پر جعلی نوٹ برآمدہوئے تھے جو ملک کی معیشت کے لئے بہت بڑا خطرہ تھا ۔ اسی لئے نوٹ بندی جیسا قدم اٹھایا گیا۔ اس کے علاوہ کیش لیس اکنامی بنانا بھی ایک بڑا مقصد تھا جو کافی حد تک حاصل کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک معیشت کو مزید توسیع دینے کے مقصد سے بھی یہ فیصلہ کیا گیا تھا ۔ 
پی چدمبرم نے حلف نامہ کا مطالبہ کیا تھا 
 واضح رہے کہ کانگریس لیڈر اور سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے اس تعلق سے مطالبہ کیا تھا اور گزشتہ سماعت میں کورٹ کی توجہ اس جانب سے دلائی تھی کہ مرکزی حکومت نے  اب تک نوٹ بندی کے فیصلے کے تعلق سے حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ ایسے میں فیصلے کا جائزہ نہیں لیا جاسکے گا ۔ کورٹ نے چدمبرم کی اپیل کو درست قرار دیتے ہوئے مرکز کی سخت سرزنش کی تھی اور اگلی شنوائی  سے پہلے حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ حالانکہ مرکز نے اسے ٹالنے کی بہت کوشش کی لیکن کورٹ کے سخت رویے کی وجہ سے اسے حلف نامہ دینا ہی پڑا۔ واضح رہے کہ نوٹ بندی کے خلاف سپریم کورٹ میں ۳۶؍ پٹیشن داخل کی گئی ہیں۔ مرکزنے ان پر سماعت کی پرزور مخالفت کی تھی لیکن کورٹ نے انہیں نہ صرف قبول کرلیا بلکہ حکومت سے نوٹ بندی کے تعلق سے تمام معلومات حلف نامہ کی شکل میں مانگ لیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK