Inquilab Logo

ٹی بی اسپتال میں بچوں کا وارڈ ۲؍ سال سے بند، مریض پریشان

Updated: September 07, 2022, 10:06 AM IST | saadat khan | Mumbai

اسپتال سپرنٹنڈنٹ نے بچوںکےڈاکٹر نہ ہونے کا جواز پیش کیا۔ جے جے اسپتال میں جگہ کی کمی اور واڈیااسپتال میںبیرون ِ ممبئی کے مریضوں کیلئے مفت علاج کی سہولت نہ ہونے سے دشواریاں

The Children`s Ward in Seori TB Hospital has been closed since 2020 for building repairs. (File Photo)
سیوڑی ٹی بی اسپتال میں بچوں کا وارڈ عمارت کی مرمت کیلئے ۲۰۲۰ء سے بند ہے۔(فائل فوٹو)

 یہاں ٹی بی اسپتال میںبچوںکاوارڈگزشتہ ۲؍سال سے بندہے جس سے مریضوںکو علاج کیلئے جے جے اور واڈیااسپتال بھیجاجارہاہےمگر جے جے میں جگہ کی کمی  اور واڈیامیںبیرون ِ ممبئی کے مریضوں کیلئے مفت علاج کی سہولت نہ ہونے سے انہیںپریشانی ہورہی ہے۔ اسپتال سپرنٹنڈنٹ کےمطابق اسپتال میں بچوںکاڈاکٹر نہ ہونے سے مسائل پیش آرہے ہیں۔اس تعلق سے بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سے با ت چیت جاری ہے۔ واضح رہےکہ سیوڑی کاٹی بی اسپتال ایشیا کاسب سے بڑا ٹی بی اسپتال ہے۔ یہاںتقریباً  ایک ہزار مریضوں کا علاج ایک ساتھ کیا جاسکتاہےلیکن ۲۰۲۰ء سے یہاں بچوںکا علاج نہیں ہورہا ہے  جس سے ٹی بی کا شکار بچوںکے علاج میں دشواری آرہی ہے۔ حالانکہ بی ایم سی نےپریل کے واڈیا اسپتال سے ٹی بی کا شکار بچوں کے علاج کیلئے معاہدہ کیا ہے مگر بیرونِ ممبئی کےبچوںکا علاج یہاں مفت نہیں کیا جاتاہے جس سے ممبئی کے باہر سے آنےوالےبچوں کا یہاں علاج نہیں ہو پا رہا ہے۔ مجبوراً ان بچوںکا علاج پرائیویٹ اسپتالوںمیں کیاجارہاہے۔ 
  ٹی بی کے مریضوںکیلئے سرگرم ممبئی ٹی بی کلیکٹیو ادارہ کے رکن گنیش اچاریہ نےبتایاکہ ’’ سیوڑی ٹی بی اسپتال میں بچوںکا باضابطہ وارڈ تھا لیکن ۲۰۲۰ءمیں اس وارڈ کی بلڈنگ کی تزئین کیلئے اسے  بند کردیاگیاتھا جو اب تک شروع نہیں کیاگیاہے جس سے ٹی بی کا شکاربچوںکو علاج کیلئے واڈیا اور جے جے اسپتال بھیجاجارہاہے مگر جے جے  اسپتال میں بچوںکیلئے مختص ٹی بی وارڈ میں جگہ نہ ہونے سے انہیںایک مہینے بعدکاوقت دیا جارہا ہےجس سے انہیں  کافی پریشانی ہورہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’گزشتہ دنوں تھانےکی ایک ۱۱؍ سالہ لڑکی جو ٹی بی کا شکار  ہے،  اسے علاج کیلئے سیوڑی اسپتال لے جایاگیاتو وہاں کے ڈاکٹروں نے اسےواڈیایا جے جے  اسپتال میں داخل کرانےکا مشورہ دیالیکن بیرونِ ممبئی کی ہونے کی وجہ سے اس لڑکی کو واڈیا اسپتال میں داخل نہیں کیاجاسکا اور جے جے اسپتال میں جگہ نہ ہونے سے اسے ایک مہینے کے بعد کا وقت دیاگیاہے جس سے اس لڑکی کےعلاج میں دشواری آرہی ہے۔ ‘‘
  مدنپورہ کےمحمد شمیم نے بتایاکہ ’’میرا بیٹا ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہے۔ اچانک طبیعت خراب ہونے پر اسے اسپتال داخل کروانےکی ضرورت پیش آتی ہےمگر سیوڑی اسپتا ل میں بچوںکاوارڈ بند ہونے سے میں اسے جے جے اسپتا ل میں داخل کرواتاہوںمگر جے جے اسپتال میں بیڈ خالی نہ ہونے سے پریشانی ہوتی ہے۔ ‘‘
  اس تعلق سے سیوڑی ٹی بی اسپتال کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر للت آنندی نے بتایا کہ ’’۲۰۲۰ء میں سیوڑی اسپتال کےبچوں کے وارڈ کی بلڈنگ کی مرمت کام شروع کیاگیاتھاجس کی وجہ سے اس وارڈ کےبچوںکو دیگر وارڈ میںمنتقل کیاگیاتھا۔ یہ میرے سامنے کی بات ہے ۔ حالانکہ میں نےبچوںکےوارڈ کیلئے ایک منظم منصوبہ بنایاتھاجسے بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسران کے سامنے پیش کیاگیاتھا۔ اس پلان پر عمل کرنےکی تیاری بھی کی جارہی تھی مگر اسی دوران کووڈ ۱۹؍ پھیل گیا تھا جس سے وہ کام نہیں ہوسکا۔ بعدازیں میں سبکدوش ہوگیالیکن یہ بڑے افسوس کی بات ہےکہ سیوڑی جیسے بڑے ٹی بی اسپتال میں ہر عمر کے مریضوں کے علاج کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ ‘‘
   سیوڑی ٹی بی اسپتال کی موجودہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نمریتا کور سے اس بارے میں استفسار کرنےپر انہوںنے بچوں کا وارڈبند ہونے کا اعتراف کیا اور بتایاکہ’’ اسپتال میں ٹی بی کا شکار بچوںکاعلاج کرنےوالے ڈاکٹرنہیں ہیں  جس کی وجہ سے ۱۴؍سال سے کم عمر کے بچوںکو علاج کیلئے داخل نہیں کیاجارہاہے۔‘‘ انہوں نے مزید ب تایا کہ ’’ مجھے سپرنٹنڈنٹ کا عہدہ سنبھالے ڈیڑھ سال ہوچکے ہیں،  اس وقت سے میں بچوںکےوارڈ کو بند دیکھ رہی ہوں ۔اس دوران متعدد بچے علاج کیلئے آئے جنہیں ہم نے واڈیااورجے جے اسپتال میں علاج کروانےکا مشورہ دیا ہے۔ میری اطلاع کےمطابق بچوںکے ڈاکٹروں کےنہ ہونے سے ٹی بی کا شکار  بچوںکا علاج نہیں کیاجارہاہے۔‘‘
  اس تعلق سے بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر منگلا گومارے سے بھی ان کے موبائل فون پر بات کرنےکی کوشش کی گئی مگر انہوںنے فون ریسیونہیں کیا اور وہاٹس ایپ میسیج کا جواب بھی نہیںدیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK