• Wed, 03 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میونسپل الیکشن کے نتائج کی تاریخ ملتوی، سیاسی حلقوں میں ناراضگی

Updated: December 03, 2025, 8:36 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کی ہدایت کے بعد الیکشن کمیشن نے ۲؍ دسمبر کو ہوئے الیکشن کے نتائج کو ۳؍ دسمبر کے بجائے ۲۱؍ دسمبر کو دوسرے مرحلے کے الیکشن کے نتائج کے ساتھ ظاہر کرنے کا اعلان کیا ہے دیویندر فرنویس نے کہا ’’ الیکشن کمیشن کو اپنے طریقۂ کار میں اصلا ح کی ضرورت ہے ‘‘ راج ٹھاکرے نے ایک جملے میں ردعمل ظاہر کیا ’’ملک میں من مانی چل رہی ہے۔‘‘ وجے وڈیٹیوار نے کہا ’’ووٹ چوری‘ کانیا طریقہ ہے‘‘

People have voted, now the long wait for the results is over.
لوگوں نے ووٹ دیدیا اب نتائج کا طویل انتظار ہے

یاستی الیکشن کمیشن نے میونسپل الیکشن کے نتائج ظاہر کرنے کی تاریخ کو ملتوی کر دیا ہے۔ اب منگل کو ہوئی پولنگ کے نتائج ۳؍ دسمبر ( آج) کے بجا ئے ۲۱؍ دسمبر کو ہوں گے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے کچھ مقامات پر انتخابات ملتوی کئے تھے جہاں ۲۰؍ دسمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جن کے نتائج اگلے دن یعنی ۲۱؍ دسمبر کو ہوں گے۔ اسکے خلاف بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی اور ۲؍ دسمبر کی پولنگ کے نتائج کو ملتوی کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ عدالت نے عرضی گزار کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو الیکشن کے نتائج ملتوی کرنے کا حکم دیا ۔ منگل کو الیکشن کمیشن نے نتائج کی نئی تاریخ ۲۱؍ دسمبر کا اعلان کر دیا۔ 
  یاد رہے کہ ریاست میں ۸؍ سال بعد مقامی انتخابات ہو رہے ہیں۔ عدالت نے اس شرط پر میونسپل الیکشن کروانے کی اجازت دی تھی کہ کسی بھی میونسپل کونسل یا نگر پنچایت میں او بی سی ریزر ویشن ۵۰؍ فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے لیکن الیکشن کمیشن نے کئی میونسپل کونسلوں اور نگر پنچایتوں میں ریزرویشن ۵۰؍ فیصد سے زیادہ کر دیا۔اس کے خلاف پھر سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی۔ عدالت نے اس پر حتمی فیصلہ تو نہیں سنایا لیکن حکم دیا کہ الیکشن کمیشن اپنی مقرر کر دہ تاریخ پر الیکشن کروا لے لیکن جن مقامات پر ریزرویشن ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ہے وہاں کے نتائج عدالت کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد ظاہر کئے جائیں۔ اس الیکشن کمیشن نے ان مقامات کے الیکشن کو ۲۰؍ دسمبر تک ملتوی کر دیئے۔اس پر سیاسی حلقوں میں ناراضگی تھی۔
   الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف شکیل منصوری، اشوینی برڈے، اور سچن ناگو رائو نے الگ الگ داخل کی جس پر عدالت نے ایک ساتھ سماعت کی اور الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ الیکشن کے نتائج کو موخر کر دے۔ سچن ناگو رائو نے اپنی پٹیشن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جمہوریت  کے شفاف اصولوں کے خلاف قرار دیا تھا ۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے شکیل منصوری نے گوندیا کے ۴۲؍ وارڈوں  میں الیکشن کے نتائج نہ ظاہر کرنے کی اپیل کی تھی۔ تینوں کی دلیل یہی تھی کہ نتائج فوری طور پر ظاہر کردینے سے دوسرے مرحلے کی پولنگ پر اثر پڑے گا۔ عدالت نے ان کی دلیل کو قبول کیا  اور الیکشن کمیشن کو دونوں مراحل کے نتائج ایک ساتھ جاری کرنے کا حکم دیا۔  

لیکشن کمیشن کی جانب سے میونسپل اور نگر پنچایت الیکشن کے نتائج کی تاریخ ملتوی کر دیئے جانے پر ریاست کے تمام بڑے لیڈران نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ خود وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن پر تنقید کی ہے۔ 
 فرنویس کا کہنا ہے ’’ میں نے اب تک عدالت کا فیصلہ پڑھا نہیں ہے لیکن عدالت کا فیصلہ ہر کسی کو ماننا ہی پڑے گا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’گزشتہ ۲۵؍ تا ۳۰؍ سال میں کئی میونسپل الیکشن میں نے دیکھے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ اعلان کردہ الیکشن ملتوی ہوا، اس کے بعد نتائج کی تاریخ بھی ملتوی ہوئی۔ یہ طریقۂ کار مناسب معلوم نہیں ہوتا۔‘‘ فرنویس نے کہا ’’ عدالت کا فیصلہ تو بہر حال سبھی کو تسلیم کرنا ہوگا لیکن جن امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا ، محنت کی، انہیں مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اپنے طریقۂ کار میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے اس معاملے میں صرف ایک جملے میں اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’ ملک میں اس وقت من مانی جاری ہے۔‘‘  
 کانگریس کے سینئر لیڈر  وجے وڈیٹیوار نے سوال کیا ہے کہ یہ ووٹوں کی چوری کا کوئی نیا طریقہ تو نہیں ہے؟ انہوں نے کہا ’’ ناگپور بنچ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے کھیل کا ذریعہ بن گیا ہے۔ ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں ہی اس کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ وڈیٹیوار کا کہنا ہے کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کا غلط مطلب نکال کر حکومت نے عدالت کو یہ بتانے کیلئے کہ او بی سی کو ۲۷؍ فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے ، یہ سب کیا ہے۔‘‘ وڈیٹیوار کے مطابق ’’ الیکشن کمیشن حکومت کے ہاتھ کا کھلونہ بن چکا ہے اور صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ اس وقت حکومت کے اشارے پر کام کر رہا ہے۔ ‘‘  مہا یوتی میں شامل این سی پی ( اجیت) کے سینئر لیڈر اور ریاستی وزیر حسن مشرف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو امیدواروں کے ساتھ نا انصافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس پہلے ہی الیکشن کمیشن کے طریقۂ کار پر تنقید کر چکے ہیں۔ چونکہ یہ فیصلہ عدالت کا ہے اسلئے اسے تسلیم کرنا ہوگا مگر یہ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کیساتھ نا انصافی ہے۔ ان امیدواروں نے سخت محنت کی لیکن ان کے الیکشن کے نتائج کو روک دیا گیا ۔‘‘ انہوں نے کہا لیکن اب اس پر بات کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK