Inquilab Logo

دانش صدیقی کی ہلاکت صحافت کیلئے بڑا نقصان ہے

Updated: July 18, 2021, 12:57 AM IST | London

ہندوستان سمیت دنیا بھر میں حقیقت کی عکاسی کرنے والے فوٹو گرافر کو عالمی تنظیموں کا خراج عقیدت، حکام سے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

Justice circles across the country are also paying homage to Danish Siddiqui.Picture:PTI
ملک بھر میں بھی انصاف پسند حلقوں کی جانب سے دانش صدیقی کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ تصویرپی ٹی آئی

 نامور عالمی میڈیا  اداروں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے افغانستان میں پلٹزر انعام یافتہ نوجوان ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی(۳۸) کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے ان کے قتل کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اورافغان حکام سے پریس کے  نمائندوں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
 نیویارک سے تعلق رکھنے والی آزاد اور غیر منافع بخش تنظیم ’ کمیٹی برائے پروٹیکٹ جرنلسٹس ‘(سی پی جے) نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ صدیقی کے قتل کی فوری  طور پر مکمل تحقیقات کریں اور پریس کے نمائندوںکی حفاظت کے لئے   ہر ممکن اقدامات کریں۔سی پی جے ایشیاء کے پرو گرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے کہا کہ رائٹرز کے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی  افسوسناک موت اس بات کا نوٹس ہے کہ      امریکہ اور اس کی اتحادی ا فوج   کے انخلاء پر بھی  صحافی افغانستان میں  اپنی زندگیوں کو لاحق سنگین خطروں کے باوجود کام جاری رکھیں  گےاور ہرچیز  کے دستاویز مرتب کریں گے۔ بٹلر  نے مزید کہاکہ اس تنازع میں درجنوں صحافی مارے جا چکے ہیں۔ ان معاملوں میں بہت کم یا پھر کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ اب حکام کو ان کے تحفظ کی ذمہ داری  لینےکی ضرورت ہے۔
  میڈیا  سے منسلک  پیشہ ور افراد کے عالمی نیٹ ورک ’ انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ ‘نےصدیقی کی موت پر شدید رنج کا اظہار کرتے ہوئے اسے صحافت کے لئے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔ سی پی آئی نے ٹویٹ کیا کہ ہمارے دور کے سب سے کامیاب فوٹو جرنلسٹ میں سے ایک دانش صدیقی کی موت کے بارے میں جان کر آئی پی آئی کو بہت دکھ ہوا ہے۔ اس  سے صحافت کو بے حد نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہم ان کے اہل خانہ اور ساتھیوں سے    یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
 آئی پی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹراسکاٹ گریفن نے ایک بیان میں کہا کہ رائٹرز کی ٹیم کے ایک رکن کی حیثیت سے انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران بین الاقوامی خبروں کے سب سے بڑے واقعات کو  نہایت تسلسل اور ماہرانہ انداز میں پیش کیا۔ان کی لی گئیں تصاویر دنیا بھر کے لاکھوں افراد تک پہنچیں ،جس سے ان کی  مخصوص شناخت بنی۔ گریفن کے مطابق  دانش کی موت ان  سنگین خطروںکی نشاندہی ہے جس کا سامنا صحافی تنازعات کے خطوں میں  دنیا تک خبریں پہنچانے کیلئے کرتے ہیں۔
  انسانی حقوق کی  تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل ‘ نے بھی دانش صدیقی کے قتل کی خبر کو `دل دہلا دینے والا قرار دیا ہے اور  ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کے تئیں تعزیت کا اظہا کیا  ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیاء  میں علاقائی سطح پر مہم  کی ذمہ دار رکن سمیرا حمیدی نے کہا کہ  دانش صدیقی ایک بہادر فوٹو جرنلسٹ تھے جو پوری دنیا میں بدترین انسانیت سوز بحرانوں کو ماہرانداز میں اپنی تصویروں میں پیش کرنے کیلئے مشہور تھے۔ حمیدی   نے مزید کہا کہ آزادی اظہار کے بنیادی حق  کے تحفظ اور معتبر معلومات تک عوام کی رسا ئی کو یقینی بنانےکیلئے مسلح تصادم کے علاقوں میں پیشہ ورانہ مشن میں مصروف صحافیوں کوحکام کے ذریعے بہتر حفاظتی وسائل فراہم  کئے جانے چا ہئے۔
 افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن ’یو این اے ایم اے‘ نے بھی  اس ضمن  میں ٹویٹ کیا کہ  دانش صدیقی کے اہل خانہ اور دوستوں سے ہماری گہری تعزیت۔ یہ افغانستان میں میڈیا کو درپیش خطرات کی ایک دردناک نشاندہی ہے۔ حکام کیلئے لازم  ہے  وہ کہ اس اور تمام  میڈیا نمائندوں کے قتل کی تحقیقات کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK