Inquilab Logo

کرناک بریج کے انہدام سےڈبل ڈیکر ٹرینوں کیلئے بڑی رکاوٹ دور ہوگئی

Updated: November 22, 2022, 1:40 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

قدیم پل کی اونچائی کم ہونے کی وجہ سے ۲؍منزلہ ٹرینیں سی ایس ایم ٹی تک نہیں لائی جاسکتی تھیں۔ایسی ٹرینوں کوکرلا ٹرمنس یا دادرتک چلایا جاتا ہے

The scene after the demolition of the Karnak Bandar Bridge.
کرناک بندر بریج کو منہدم کرنے کے بعد کا منظر۔(تصویر: آشیش راجے)

جنوبی ممبئی کے قدیم کرناک بندربریج کو۲۷؍ گھنٹے کے میگابلاک کے دوران منہدم کردیا گیا جس کے بعدڈبل ڈیکر ٹرینیں سی ایس ایم ٹی تک چلائی جاسکیں گی۔  چونکہ اس پل کی اونچائی کم تھی اس لئے۲؍منزلہ ٹرینیں اس کے نیچے سے نہیں گزرسکتی تھیں جس کی وجہ سے انہیں کرلا ٹرمنس یا دادر تک روک دیا جاتا ہے۔ اس بڑی رکاوٹ کے دور ہوجانے سے اب  ڈبل ڈیکرٹرینیں بھی جنوبی ممبئی تک چلائی جاسکیں گی۔
 اس بارے میں ریلوے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’کم اونچائی والا کرناک بندربریج  چنچپوکلی کے آرتھربریج اور بائیکلہ کے ایس بریج میں شامل تھا جن کی وجہ سے ڈبل ڈیکر ٹرینیں  یہاں  سے نہیں گزرسکتی تھیں لہٰذا جنوبی ممبئی سے کوئی ڈبل ڈیکر ٹرین نہیں چلائی جاتی ہے۔ ضرورت ہونے پر یہ ٹرین دادر تک آسکتی ہے۔‘‘ فی الحال ڈبل ڈیکر ٹرین ممبئی اور گوا کے درمیان چلائی جاتی ہے جسے دسمبر ۲۰۱۵ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔مذکورہ افسر نے مزید بتایا کہ ’’پرانی ڈبل ڈیکر ٹرینیں پہلے ممبئی سی ایس ایم ٹی سے چلائی جاتی تھی لیکن نئی ٹرینوں کی اونچائی زیادہ ہے اور اوورہیڈ ٹریکشن پاور کو بھی ۲۵؍ ہزار واٹ میں تبدیل کیا جاچکا ہے جس کیلئے بھی اونچائی ضروری ہے۔‘‘
 واضح رہے کہ ستمبر میں کرناک بریج کوٹریفک کیلئے غیرمحفوظ قرار دیا گیا تھا اور اسے ۲۷؍ گھنٹے کے میگابلاک کے دوران منہدم کردیا گیا۔ ٹرینوں کیلئے میگابلاک سنیچر کی رات ۱۱؍ بجے سے شروع ہوا اوراتوار کی رات ۲؍ بجے سے اسےمکمل کیا جانا تھا۔
 ۱۵۰؍ سال سے زائد پرانے کرناک بندر بریج کو ۴۴؍ حصوں میں کاٹا گیا ۔ سینٹرل ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر شیواجی ستار نے کہاکہ ’’ان اسپین کو ایک وقت میں۱۸؍ٹکڑوں (ہر ایک کا وزن ۱۶؍ ٹن ہے) + ۱۴؍ٹکڑے  (ہر ایک کا وزن ۳؍ ٹن)  + ۱۲؍ ٹکڑے  (ہر ایک کا وزن ۱۰؍ٹن) کے ساتھ ایک ٹکڑا اٹھا کر ہٹا دیا گیا۔ انہیں ۵۰؍گیس کٹروں کے ساتھ ساتھ ایک شفٹ  میں مزدوروں کی مدد سے کاٹا گیا اور تقریباً ۳۰۰؍گیس سلنڈرس استعمال کئے گئے۔ اس کام کو آسانی سے انجام دینے کیلئے ۴۰۰؍  مع ۳۰، ۳۵؍افسران اور ۱۰۰؍سپروائزرس کااستعمال کیا گیا ۔‘‘
  انہوں نے اس تعلق سے  انقلاب سے گفتگو مزید کہا کہ ’’ہم نے کرناک بریج کو منہدم کرنے کیلئے جو وقت مقرر کیا تھا، اس میں تمام کام مکمل کرلیا گیا۔ بریج کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب ۹؍ بجے ہی مکمل طور پر منہدم کردیا گیا تھا اور پھر ٹرینوں کی آمدورفت حسب معمول شروع کردی گئی۔ 
  کرناک بریج منہدم ہونے سے ڈبل ڈیکر ٹرینوں کے سی ایس ایم ٹی تک پہنچنے سے متعلق سوال پر شیواجی ستار نے وضاحت کی کہ ابھی ۲؍ سے ۳؍ مزید ایسے بریج اس لائن پر ہیں جن کی اونچائی اتنی نہیں ہے کہ ان کے نیچے سے ڈبل ڈیکر ٹرینیں گزر سکے اس لئے فی الحال اس سلسلے میں کوئی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK