Inquilab Logo

ویرار-علی باغ ملٹی ماڈل کوریڈور کیلئے جنگل کی۲۲۱؍ ہیکٹر اراضی کے رخ کو تبدیل کردیا جائے گا

Updated: February 18, 2023, 8:37 AM IST | Mumbai

۳۳۱؍ خاندان اس پروجیکٹ کی زد میںآئیں گے۔ ۵؍ ہزار درخت کاٹے جائیں گے۔ممبئی-بڑودہ ایکسپریس وے، ٹرانس ہاربر لنک اور دیگر پروجیکٹ اس سے منسلک ہوں گے

Diagram of Virar-Alibagh Multi-modal Corridor.
ویرار- علی باغ ملٹی ماڈل کوریڈور کا خاکہ۔

؍ ۱۲۷کلومیٹر طویل ویرار-علی باغ ملٹی ماڈل کوریڈور کے تحت ویرار کے نوگھر کو اُرن کے چرنر علاقے سےجوڑا جائیگا ۔ اس پروجیکٹ کی زد میں آنے سے  ۳۳۱؍ خاندان بے گھر ہو جائیں گے اور ۵؍ ہزار ۱۳۵؍ درختوں کو کاٹا جائے گا۔
  مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ڈی سی)  نے گزشتہ سال ریاست کے محکمۂ جنگلات کو ایک تجویز پیش کی تھی جس میں کل۲۲۱؍ ہیکٹر جنگلاتی اراضی جو پال گھر ، تھانے اور رائے گڑھ ضلع میں ہے اور جو  ۲۲؍ آزاد میدان کے   برابر ہے ، میں سے اس پروجیکٹ کیلئے راستہ بنایا جائے گا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ تھانے میں سنجے گاندھی نیشنل پارک کی صرف ۳؍ ہیکٹر سے زیادہ جنگلاتی اراضی اور اضلاع میں ۸۳؍ ہیکٹر مینگرووز کو اس راہداری کیلئے موڑ دیا جائے گا جس سے  ۶؍ بڑے  علاقے جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے  ڈ کو  جوڑا جائے گا ، ان میں وسئی - ویرار ، بھیونڈی ، کلیان- ڈومبیولی ، پنویل ، تلوجہ اور اُرن شامل ہیں۔
 ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق اس بارے میں ایم ایس آر ڈی سی کے ایگزیکٹیو انجینئر  جو اس پروجیکٹ میں شامل ہے ، نے کہا کہ ’’یہ کوریڈور مجوزہ نوی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے اور اس سے آگےاُرن  میںجے این پی ٹی  بندرگاہ تک انتہائی ضروری رابطے بھی فراہم کرے گا۔ ممبئی- بڑودہ ایکسپریس وے، ٹرانس ہاربر لنک روڈ اور مختص کئے گئے فریٹ کوریڈور جیسے پروجیکٹ اس کے ساتھ منسلک ہوں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  اس پروجیکٹ کی وجہ سے ویرار اور علی باغ کے درمیان سفر کے وقت میں۵۰؍ فیصد کمی آ جائے گی۔ تاہم، اہم بات یہ ہے کہ یہ پروجیکٹ بوریولی کے سنجے گاندھی نیشنل پارک اور تنگریشور وائلڈ لائف سینکچوری (ٹی ڈبلیو ایل ایس) کے درمیان جنگلاتی زندگی کی ایک اہم گزر گاہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا جو سنجے گاندھی نیشنل پارک  کی ییور رینج میں نانگلا فاریسٹ راؤنڈ کے قریب تنگ کوریڈور کے طور پر موجود ہے۔
   ۲۰۲۱ء میں  وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی کے محققین نے نر چیتے ایل ۹۳؍ کے راستے کی کامیابی سے نگرانی کی۔ اس چیتے کو `مہاراجہ‘ کا نام دیا گیا ہے ۔ اس راہداری کے پار جو اس وقت چندھوتی-بھیوانی روڈ اور ایک متوازی  سنگل لائن ریلوے ٹریک کے ذریعے بٹا ہوا ہے۔ محکمۂ جنگلات کے عہدیداروں اور محققین نے نشاندہی کی کہ مذکورہ نرچیتے کے ذریعے تنگریشور کو عبور کرنے کیلئے جس مخصوص علاقے کا انتخاب کیا گیا ہے،  وہ تیزی سے شہری تبدیلی سے گزرنے والا ہے، اس علاقے میں ۳؍ بڑے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ  شروع ہونے والے ہیں جن میں ایم ایس آر ڈی سی کا ویرار-علی باغ ملٹی ماڈل کوریڈور کے علاوہ  دیوا-پنویل بلٹ ٹرین لائن اور دہلی-ممبئی   مال بردار راہداری جیسے ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن کے کوریڈور بھی   شامل ہے۔
 اس بارے میں جی ملک ارجن (سنجے گاندھی نیشنل پارک کے سی سی ایف ) نے بتایاتھا کہ ’’ مؤخر الذکر دو کوریڈور کو پہلے ہی محکمۂ جنگلات نے منظوری دے دی  ہے جبکہ ملٹی ماڈل کوریڈور کی منظوریوں پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت مشترکہ طور پرسنجے گاندھی نیشنل پارک اور تنگریشور وائلڈ لائف سینکچوری کے درمیان اس کوریڈور میں جانوروںکیلئے ایک کلومیٹر لمبا اور۳۰؍میٹر چوڑا اوپر سے گزرنے والی گزرگاہ  بنانے پر اتفاق کیاگیا ہے ساتھ ہی ساتھ ۲؍ زیرزمین گزرگاہیں بھی شامل ہوں  گی۔ ‘‘   یہ  اقدام ریاستی وائلڈ لائف بورڈ کی ذیلی کمیٹی نے جنوری ۲۰۲۰ء میں تجویز کیا تھا۔

virar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK