Inquilab Logo

زراعت، صنعتی شعبے کی وجہ سے جی ڈی پی کی شرح نمو متاثر ہوگی

Updated: February 29, 2024, 10:05 AM IST | new Delhi

مالی سال۲۰۲۴ء کے دوسرے پیشگی تخمینہ اور ۲۰۲۳ء کے پہلے نظرثانی شدہ تخمینہ کیساتھ تیسری سہ ماہی کے جی ڈی پی کا ڈیٹا آج جاری ہوگا

GDP
جی ڈی پی

صنعتی ترقی، زرعی پیداوار اور کھپت میں کمی کی وجہ سے مالی سال۲۰۲۴ء کی تیسری سہ ماہی (اکتوبر-دسمبر) میں ہندوستان کی معیشت سست رہ سکتی ہے۔ یہ اشارے کلیدی اشاریوں کے تجزیے سے حاصل ہوتے ہیں۔
 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مالی سال ۲۰۲۴ء کی دسمبر سہ ماہی میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو تقریباً۶ء۵؍ فیصد ہو سکتی ہے جو کہ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ۷ء۶؍ فیصد شرح نمو کے مقابلے میں شدید کم ہے۔ریزرو بینک آف انڈیا نے امید ظاہر کی ہے کہ تیسری سہ ماہی میں ترقی کی شرح۶ء۵؍ فیصد رہے گی۔ مالی سال۲۰۲۴ء کے دوسرے پیشگی تخمینہ اور مالی سال۲۰۲۳ء کےلئے  پہلے نظرثانی شدہ تخمینہ کے ساتھ تیسری سہ ماہی کے جی ڈی پی کا ڈیٹا جمعرات کو جاری کیا جانا ہے۔
 صنعتی پیداوار کے اشاریہ (آئی آئی پی)، بجلی کی طلب، اسٹیل اور سیمنٹ کی کھپت جیسے اشارے کو صنعتی شعبے کی ترقی کی عکاسی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں ۵ء۹؍ فیصد،۱۰ء۲؍ فیصد،  ۱۴ء۵؍ فیصد اور۴ء۹؍فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔  اسی طرح مینوفیکچرنگ سیکٹر کا پرچیزنگ منیجرز انڈیکس (پی ایم آئی ) دسمبر کی سہ ماہی میں گر کر۵۶ء۸؍ پر آ گیا ہے جو کہ گزشتہ سہ ماہی میں ۵۷ء۹؍ تھا۔
 آئی سی آر اے  ریٹنگز کی چیف اکانومسٹ ادیتی نائر نے کہاکہ ’’مالی سال ۲۰۲۴ء  کی تیسری سہ ماہی  کے دوران صنعتی شعبے کی ترقی میں متوقع کمی جزوی طور پر منفی بنیاد پر اثر اور مقداری توسیع میں کمی کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ افراط زر کچھ لوگوں کیلئے  فائدہ مند ہے۔‘‘ کارپوریٹ سیکٹر نے مالی سال۲۰۲۴ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران لگاتار چوتھی سہ ماہی میں  بہتردُہرے ہندسے کی شرح نمو ریکارڈ کی ہے کیونکہ محصولات میں کمی کو زیادہ منافع سے پورا کیا گیا ہے۔ اسی طرح زرعی شعبے کی شرح نمو بھی مالی سال۲۰۲۳ء کی دسمبر سہ ماہی میں ۴ء۷؍ فیصد سے کم رہنے کا امکان ہے۔
 بینک آف بڑودہ کی ماہر اقتصادیات جانوی پربھاکر کہتی ہیںکہ  `خریف کی فصل کا پہلا پیشگی تخمینہ ظاہر کرتا ہے کہ اس سال اناج کی مجموعی پیداوار گزشتہ سال سے کم رہے گی۔ تاہم، ربیع کی بوائی کے زیادہ رقبے کی وجہ سے، اگلی سہ ماہی میں زرعی شعبے میں کچھ ریکوری متوقع ہے۔ دسمبر کی سہ ماہی میں دیہی علاقوں میں کھپت میں کمی آئی ہے، جس کی عکاسی مختلف اشیا کی فروخت کے اعداد و شمار سے ہوتی ہے۔
 انڈیا ریٹنگز کے سینئر اقتصادی تجزیہ کار پارس جسرائی نے کہا کہ کھپت اور لگژری اخراجات نے پچھلی سہ ماہی میں معیشت پر وزن ڈالا ہے۔ تہوار کی خریداری کے علاوہ تیسری سہ ماہی میں مجموعی کھپت سست رہی۔ صارفین کی غیر پائیدار اشیاء کی فروخت چوتھی سہ ماہی میں سست سطح پر رہی اور ذاتی قرض  میں بھی کمی آئی ہے۔ دریں اثنا، ہندوستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے سروس سیکٹر کی کارکردگی تیسری سہ ماہی میں بہتر رہی ہے، جس میں تجارت، ہوٹل، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی خدمات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK