Inquilab Logo

بہار میں حکومت تبدیل ہو گئی مگراسمبلی اسپیکر استعفیٰ نہ دینے پر بضد

Updated: August 24, 2022, 9:49 AM IST | patna

آر جے ڈی کا سوال، آخر وہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد کے نوٹس کے بعد وہ کس بات کاانتظار کررہے ہیں

Nitish Kumar
نتیش کمار

: بہار میں نو تشکیل عظیم اتحاد حکومت کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے باوجود اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا نے عہدہ سے استعفیٰ نہیں دینے کا اعلان کیا ہے ۔ منگل کو اسمبلی کی پریس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ’’اسمبلی اسپیکر پارلیمانی قواعد اور روایات کے نگہبان ہیں۔ یہ نہ صرف عہدہ ہے بلکہ ایک ٹرسٹ کا نگہبان بھی ہے، لہٰذا جب تک میں اس ذمہ داری کا پابند ہوں، یہ میرا فرض ہے کہ میں اپنی ذاتی عزت سے بالاتر ہو کر جمہوری امانت کے وقار کا تحفظ کروں۔‘‘ 
 بہار میں حکمراں اتحاد کا رنگ روپ بدلنے کے قریب دو ہفتے بعد بھی اسپیکر کے ذریعے استعفیٰ نہیں دینے پر آرجے ڈی نے جہاں ناراضگی کا اظہار کیا ہے ،وہیں پارلیمانی امور کے وزیر اور سابق اسپیکر  وجے کمار چودھری نے روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے نوٹس کے بعد کرسی چھوڑ دینی چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ کر مہاگٹھ بندھن کی حکومت تشکیل دینے کے بعد اسمبلی کے کم وبیش ۵۰؍ اراکین نے اسپیکر وجےکمار سنہا کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹس دیا ہے۔ قانون کے مطابق نوٹس کے ۱۴؍ دنوںکے بعد ہی اس پر ایوا ن میں بحث اور ضرورت پڑنے پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ اس کیلئے بھی شرط ہے کہ ایوان کا اجلاس چل رہا ہو۔
 اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا کے ذریعے اب تک استعفیٰ نہیں دینے پر آرجے ڈی کے ترجمان شکتی یادو نے سوال کیا ہے کہ آخر وہ مستعفی کیو ںنہیں ہورہے ہیں، وہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟جبکہ حکمراں اتحاد کے پاس ۱۶۴؍ اراکین ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اسمبلی کے چار درجن سے زیادہ اراکین نے عدم اعتماد کا نوٹس دیا ہے۔اس پر ایوان کے آئندہ اجلاس میں بحث ہوگی۔ ایسے میں اسپیکر کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ انہیں کس بات کا لالچ ہے؟ 
 دوسری جانب پارلیمانی امور کے وزیر اور سابق اسمبلی اسپیکر وجےکمار چودھری نے بھی کہا ہے کہ اسپیکر کے عہدہ پر عام طور سے حکمراں پارٹی یا اتحاد کا حمایت یافتہ رکن ہی بیٹھتا ہے۔ ابھی جو صورتحال ہے اس میں حکمراں اتحاد کو ۱۶۴؍ اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس دوران حکمراں اتحاد کے بہت سے لوگوں نے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹس بھی دیا ہے۔ ایسی صورت میں تو جو روایت رہی ہے، اس پر عمل کرنا چاہئے۔ اب تک یہی روایت رہی ہے کہ ایوان کی حمایت نہیں ہونے کی صورت میں اسپیکر خود ہی مستعفی ہوجاتے ہیں۔
 یاد رہے کہ اسپیکر وجے کمار سنہا نے اپنے خلاف عدم اعتماد کا نوٹس دیئے جانے کے بعد کہا تھا کہ وہ آئندہ ۱۴؍  دنوں تک اس عہدے پر ہیں اوراس دوران اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ بہار اسمبلی کا آئندہ اجلاس۲۴؍ اگست کو بلایا گیا ہے اور اسی دن حکومت جہاں اکثریت ثابت کرے گی ، وہیں اسپیکر کے عہدہ کا بھی فیصلہ ہوگا۔ اب جبکہ انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کااعلان کردیا ہے،یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ان کے خلاف حکمراں محاذ کون سی حکمت عملی اپناتا ہے۔خیال رہے کہ اس تعلق سے ابھی تک وزیراعلیٰ نتیش کماراور ڈپٹی وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے کچھ نہیں کہا ہے۔

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK