Inquilab Logo

ای وی ایم سے متعلق عرضیوں پرسپریم کورٹ میں سماعت مکمل ،فیصلہ محفوظ

Updated: April 18, 2024, 11:00 PM IST | Agency | New Delhi

عدالت نے طویل سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ’’ انتخابی عمل کا تقدس ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہئے۔‘‘پٹیشن میں وی وی پیٹ کی مکمل گنتی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

The Supreme Court has sought a response from the Election Commission in the matter related to EVMs. Photo: INN
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے ای وی ایم سے متعلق معاملے میں جواب طلب کیا ہے۔ تصویر : آئی این این

ای وی ایم اوروی وی  پیٹ سے متعلق عرضیوں پر سپریم کورٹ نے طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے لیکن اس دوران سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ انتخابی عمل کا تقدس ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہئے۔جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ نے یہ کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں ہر چیز پر شک نہیں کیا جا سکتا لیکن جو شبہات اٹھ رہے ہیں انہیں  دور کیا جانا اشد ضروری ہے۔بنچ نے الیکشن میں ای وی ایم کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) کی ۱۰۰؍ فیصد گنتی یا بعد میں بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کرانے کے پرانے نظام کو نافذ کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر تفصیل سے سماعت کی اوراپنا فیصلہ محفوط کرلیا۔  

یہ بھی پڑھئے: ۱۰۲؍ سیٹیں ،۱۶۲۵؍ اُمیدوار،۱۶؍ کروڑ ووٹرس

سپریم کورٹ میں اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی  پر جرح کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے سینئر وکیل منندر سنگھ  جبکہ اسوسی ایشن کی جانب سےایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، سینئر وکیل گوپال شنکر نارائنن، سنجے ہیگڑے اور سنتوش پال پیش ہوئے۔بنچ نے سماعت ختم کرنےسے پہلے درخواست گزاروں سے کہاکہ ہر چیز پر شک نہیں کیا جا سکتا،ہم نے انہیں (الیکشن کمیشن) سنا ہے۔ اگر انہوں نے کچھ اچھا کیا ہے تو اس کی تعریف کریں۔ آپ کو ہر بار ہر چیز پر تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 
  حالانکہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے پی آئی ایل سے جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان کا دعویٰ کیا  اور عدالت سے کہا کہ وہ ان (درخواست گزاروں) پر جرمانہ عائد کرے لیکن بنچ نے  تشار مہتا کو ڈانٹ دیا اور کہا کہ درخواست گزاروں نے جو نقطے پیش کئے ہیں وہ قابل غور ہیں۔ بنچ نے ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش ویاس سے پوچھاکہ آپ ہمیں پورا عمل بتائیں، امیدواروں کے نمائندے کس طرح شامل ہیں اور چھیڑ چھاڑ کو کیسے روکا جاتا ہے؟ بنچ نے کہا کہ انتخابی عمل ، ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں کوئی اندیشہ نہیں ہونا چاہئے۔بنچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس بات کا خیال رکھے۔ہم چاہتے ہیں کہ یا تو آپ یا کوئی اور افسر عدالت کے کمرے کے اندر یا باہر لوگوں کے تمام خدشات کو دور کردے۔ یہ ایک انتخابی عمل ہے۔ اس میں شفافیت ہونی چاہیے۔ کسی کو یہ خدشہ نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی ایسا کام ہو رہا ہے جس کی توقع نہیں کی جا رہی ہے۔عدالت عظمیٰ کے سامنے انتخابی افسر نے ای وی ایم، اس کے کنٹرول یونٹ، بیلٹ یونٹ اور وی وی پی اے ٹی کے کام کاج کی وضاحت کی۔سپریم کورٹ نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا وی وی پیٹ اور ای وی ایم میں کوئی تضاد ہے؟ بنچ نے پوچھا کہ اگر کسی ووٹر کو یہ (وی وی پیٹ) پرچی دی جائے کہ اس نے اپنا ووٹ ڈالا ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟ اس پر الیکشن آفیسر نے کہا کہ ووٹوں کی رازداری کو متاثر کرنے کے علاوہ دانستہ پریشانی بڑھنے  کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ منندر سنگھ سے اس الزام کی تحقیقات کرنے کو کہا کہ کیرالا کے کاسرگوڈ ضلع میں ’ماک پولنگ‘ کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی  امیدوار کو اضافی ووٹ ملے تھے۔پرشانت بھوشن نے ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیرالا میں ایک فرضی پول کے دوران بی جے پی کے حق میں ایک اضافی ووٹ چار ای وی ایم اور وی وی پیٹ میں درج پائے گئے۔ بنچ نے منندر سنگھ کو معاملے کی دوبارہ جانچ کرنے کی ہدایت دی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK