Inquilab Logo

تبدیلیٔ مذہب کے معاملے میں گرفتار عرفان خواجہ کا مقدمہ کا جمعیۃ علماءلڑے گی

Updated: July 02, 2021, 9:17 AM IST | New Delhi

عرفان خواجہ کے اہل خانہ نے جمعیۃ کو بتایا کہ وہ منسٹری آف ویمن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتے تھے،انہیںمقدمہ میں پھنسایا گیا ہے

Irfan Khawaja Khan.Picture:PTI
عرفان خواجہ خان تصویرپی ٹی آئی

 تبدیلی مذہب کے الزام میں یو پی اے ٹی ایس  کے ذریعے گرفتار کردہ عرفان خواجہ خان  کامقدمہ بھی جمعیۃ علماءہند نے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیڑ کے عرفان خواجہ پر جو منسٹری آف وومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ(وزارت برائے بہبودخواتین واطفال) میں بطور ترجمان کام کرتے تھے،  الزام ہے کہ وہ گونگے بچوں کو عمر گوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرانے میں ان کی مدد کرتے تھے۔ عرفان خواجہ کا مقدمہ جمعیۃ علمائے ہند نے لڑنے کافیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے وکیل مقرر کردیا ہے جنہوں نے اپنا کام بھی شروع کردیا ہے۔دوسری طرف جبراً تبدیلی مذہب کو ایک مفروضہ قرار دیتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ اس کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔ 
 جمعیۃ علمائےہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق ملزم عرفان خواجہ کی گرفتاری کے بعد ان کے اہل خانہ نے صدر جمعیۃ علماء بیڑ حافظ ذاکر کے توسط سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے رابطہ قائم کرکے انہیں قانونی امداد دیئے جانے کی درخواست کی۔گلزار اعظمی کے نام تحریر کردہ خط میں لکھا ہے کہ اس معاملے سے عرفان خواجہ خان کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ویمن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتے تھے اوران کا کام گونگے بچوں کی ترجمانی کرنا تھا۔ انہیں اس جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔
 اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ انہیں ملزم عرفان خواجہ خان کے بھائی عمران خواجہ خان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی جس پر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موصولہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دوران پولیس تحویل عمر گوتم نے ملزم عرفان خواجہ اور دیگر۲؍ افراد کا نام لیا ہے جس کے بعد ان کی دہلی سے گرفتاری عمل میں آئی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم عرفان خواجہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا ہے جنہوں نے جمعرات کو لکھنؤ مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم کے دفاع میں پیش ہوکر عدالت سے ملزم کو کم سے کم دنوں کیلئے پولس تحویل میں دیئے جانے کی گزارش کی جس پر خصوصی مجسٹریٹ سشیل کمار نے تینوں ملزمین عرفان خواجہ خان، راہل بھولا اور منن یادو کو۵؍ دنوں کیلئے پولس تحویل میں بھیج دیا حالانکہ اے ٹی ایس نے ۷؍ دنوں کی پولس تحویل طلب کی تھی۔ ملزمین راہل بھولا اور منن یادو کے دفاع میں صبیح الرحمن بھی عدالت میں حاضر تھے۔      
  عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پولیس تحویل کے دوران  ملزمین کو جسمانی اور ذہنی اذیت نہیں دی جائےگی نیزدوران تحویل ملزمین کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ دفاعی وکیل فرقان خان کو ملزمین سے معقول دوری سے ملنے کی اجازت ہوگی۔ریلیز کے مطابق ملزم عرفان کے تعلق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے متعدد مرتبہ وزیر اعظم  نریندر مودی سے ملاقات  کی ہے اور ایک پروگرام میں انہوں نے وزیر اعظم کی تقریرکا ترجمہ علامتی زبان میں گونگے اور بہرے افراد کے لئے کیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ دنو ں اتر پردیش انسداد دہشت گرد ی دستہ (اے ٹی ایس) نے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
 جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی یو پی اے ٹی ایس کے جبراً تبدیلی مذہب کے الزام کو ایک مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں جبراً تبدیلی مذہب کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی اسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جو کسی غرض سے مسلمان ہوا ہو۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے جبراً تبدیلی مذہب کا شوشہ چھوڑ رہی ہے تاکہ عوام بے کار کی بحثوں میں الجھے رہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں ہر شہری کو اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کرنے کا اور اس کی تبلیغ کاآئینی حق ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK