اے آئی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹر استعمال ہونے والے کمپیوٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے پانی درکا ہوتا ہے، اے آئی سے جتنےسوالات پوچھے جائیں گے اتنا ہی پانی صرف ہوگا۔
EPAPER
Updated: August 03, 2025, 11:10 AM IST
اے آئی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹر استعمال ہونے والے کمپیوٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے پانی درکا ہوتا ہے، اے آئی سے جتنےسوالات پوچھے جائیں گے اتنا ہی پانی صرف ہوگا۔
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے چرچے ہیں۔ اس انسانی تاریخ کا سب سے بڑا کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اے آئی کا استعمال آئندہ چند برس میں دنیا بھر میں پانی کی قلت پیدا کر سکتا ہے؟ جی ہاں، اے آئی کے استعمال میں بے حساب پانی درکار ہوتا ہے، اس لئے جتنا زیادہ اس کا استعمال ہوگا اتنا زیادہ پانی صرف ہوگا۔
حال ہی میں بی بی سی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق اے آئی جنریشن میں جو کمپیوٹر استعمال ہوتا ہے اسے ٹھنڈا رکھنے کیلئے پانی کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ دن بھر میں جتنا زیادہ اے آئی کے ذریعے جتنے سوال پوچھے جاتے ہیں، یہ دیگر ضروریات کیلئے استعمال ہوتا ہے، اتنا زیادہ اے آئی چلانے والی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹر میں رکھے کمپیوٹر گرم ہو جاتے ہیں۔ اور انہیں ٹھنڈا رکھنے کیلئے پانی درکار ہوتا ہے۔ اگر اے آئی کا استعمال کمپیوٹر کی طرح عام ہو گیا تو پھر کی ضرورت بھی بڑھتی جائے گی اور اس کی وجہ سے خود بخود پانی کی قلت بھی پیدا ہونے لگے گی۔
رپورٹ کے مطابق چیٹ جی ٹی پی ہر سوال کا جواب دینے کیلئے ۲؍ تا ۱۰؍ چائے کے چمچے پانی استعمال کرتا ہے۔ اس کا انحصار سوال اور اس کے جواب کی طوالت پر ہے۔ سوال کا جواب جتنا پیچیدہ ہوگا، اور اس جواب کو تیار کرنے کیلئے جس طرح کے عوامل استعمال ہوں گے اتنا ہی کمپیوٹر زیادہ گرم ہوگا یعنی پانی زیادہ درکار ہوگا۔ صرف سوال جواب نہیں بلکہ آن لائن خریداری، ڈیپ فیک تیار کرنے اور مضمون لکھوانے، تصویر یا ویڈیو بنوانے میں بھی کافی کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ اے آئی کے ڈیٹا سینٹر میں استعمال ہونے والے کمپیوٹروں کو چلانے کیلئے درکار بجلی کو پیدا کرنے کی خاطر بھی پانی درکار ہوتا ہے۔ اطلاع کے مطابق چیٹ جی ٹی پی روزانہ ایک ارب سوالات کے جواب دیتا ہے۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کیلئے کتنا پانی درکار ہوتا ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۷ء تک سال بھر میں ڈنمارک جیسے ملک کو درکار پانی کی مقدار سے زیاد ہ پانی اے آئی انڈسٹری میں صرف ہوگا۔ فی الوقت اے آئی انڈسٹری پر جتنا پانی صرف ہو رہا ہے ۲۰۳۰ء میں اس کی دو گنا مقدار صرف ہوگی۔ حال ہی میں گوگل نے بتایا تھا کہ اس نے ۲۰۲۴ء میں ۳۷؍ ارب لیٹر پانی کا استعمال کیا۔ اس میں ۲۹؍ ارب لیٹر پانی بخارات بن کر اڑ گیا۔ یاد رہے کہ کمپیوٹر کی کولنگ میں استعمال ہونے والے پانی کا ۸۰؍ فیصد حصہ بخارات بن کر اڑ جاتا ہے۔
گوگل نے جتنا پانی ایک سال میں استعمال کیا ہے اتنے پانی میں یومیہ ۱۶؍ لاکھ افراد کو ۵۰؍ لیٹر پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نےکہا ہے کہ ایک شخص کو یومیہ ۵۰؍ لیٹر پانی ملنا ضروری ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ زیادہ تر اے آئی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹر خشک ممالک میں ہیں جہاں پانی کی پہلے ہی قلت ہے۔ خشک ممالک میں ڈیٹا سینٹر قائم کرنے کی کئی سائنسی وجوہات ہیں۔ خاص کر انہیں ایسی زمین چاہئے جہاں نمی کم ہو لیکن اس کی وجہ سے ان ممالک کیلئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں اسی لئے کئی ممالک میں جیسے چلی اور لاطینی امریکہ وغیرہ میں ڈیٹا سینٹر کے قیام کی مخالفت ہو رہی ہے۔ اسپین میں ڈیٹا سینٹروں کے قیام کی مخالفت کرنے والی تنظیم کا نام ہے ’یوور کلائوڈ ڈرائینگ مائی ریور‘ ( تمہارے کلائوڈ میری ندی کو خشک کر رہے ہیں ) ایسا نہیں ہے کہ کمپنیاں ان خطرات سے آگاہ نہیں ہیں۔ جس طرح صنعتی ادارے اپنی کمپنیوں سے کاربن کا اخراج کرتے ہیں اس کے بعد فضا میں سے کاربن کم کرنے کے پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں۔ یا کھیت اور درخت کاٹ کر ان کی جگہ پلانٹ لگاتے ہیں اس کے بعد درخت اگانے کی مہم چلاتے ہیں ٹھیک اسی طرح اے آئی کمپنیاں بھی پانی کا ذخیرہ ختم تو کر رہی ہیں لیکن ساتھ اس طرح کے منصوبوں کو فروغ دینے میں بھی مصروف ہیں جن سے پانی حاصل کیا جائے ۔ نئے پانی کے ذخائر ڈھونڈنےکے پروجیکٹ پر وہ پیسہ خرچ کر رہیں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ موجود پانی کو ختم کرنے کے بعد پانی کو تلاش کرنے کیلئے کمپنیاں کہاں جائیں گی؟ جب اے آئی کا استعمال عام ہو جائے گا تو پانی کی قلت نہیں ہوگی اور یہ مہنگا نہیں ہو جائے گا؟