Inquilab Logo

میانمار فوج اب چن صوبے میں مظاہرین پر فضائی حملے کر رہی ہے

Updated: January 21, 2023, 4:18 PM IST | Yangon

حقوق انسانی کی ایک تنظیم نے دعویٰ کیا کہ میانمار فوج کے ۲؍ بم ہندوستانی ریاست میزورم میں بھی آ کر گرے ہیں جہاں پناہ گزین موجود تھے

The Myanmar army is doing everything possible to crush the protesters (file photo).
میانمار فوج مظاہرین کو کچلنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے ( فائل فوٹو)

 میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوج  تشدد میں مزید سختی شروع کر دی ہے۔ اطلاع کے مطابق   میانمار کی فوج نے چن ریاست میں فضائی حملوں میں شدت آنے کے بعد سیکڑوں پناہ گزین محفوظ مقامات کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔
 سی ایچ آر او کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے جنتا ( میانمار فوج)کے فضائی حملوں کے دوران ہندوستانی  ریاست میزورم کی سرحد کے اندر ( یعنی ہندوستانی حصے میں) دو بم گرے، جہاں ہزاروں میانمار  پناہ گزینوں موجود ہیں۔چن ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (سی ایچ آر او) کے مطابق گزشتہ ہفتے میانمار فوج نے ہندوستان اور  میانمار کی سرحد پر باغیوں کے ایک اہم کیمپ پر فضائی حملوں کئے جس کے بعد کم ازکم ۲۰۰؍ چن پناہ گزین سرحد پار فرار ہوگئے ۔سی ایچ آر او کے ایک پروگرام مینیجر سالائی منگ ہرے لیان نے  بتایا، ’’اس ماہ کی پہلی ششماہی میں میانمار کی فوجی حکومت نے ریاست چن میں چار فضائی حملے کئے۔‘‘یہ تنظیم ، جس نے فروری ۲۰۲۱ء میں فوجی بغاوت کے بعد کم ازکم ۱۴؍ فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے ، میانمار میں چن عوام اور دیگر مظلوم اور پسماندہ برادریوں کے حقوق کے تحفظ اور فلاح کیلئے کام کر رہی ہے۔تازہ ترین فضائی حملے مبینہ طور پر میانمار کی فضائیہ نے ۱۰؍ اور ۱۱؍ جنوری کو کئے تھے اور اس میں ریاست چن میں نسلی مزاحمتی تنظیم چن نیشنل فرنٹ (سی این ایف) کے ہیڈکوارٹر کیمپ وکٹوریہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔سالائی منگ ہرے لیان نے بتایا، کہ بمباری میں دو خواتین سمیت سی این ایف کے ۵؍ فوجی ہلاک اور کیمپ وکٹوریہ کے علاقے میں درجنوں سے زیادہ شہری زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم۵؍ دیہاتوں کے سیکڑوں پناہ گزین سرحد پار فرار ہو گئے ہیں۔ ’انہیں اپنی حفاظت کے تعلق سے بھی خدشات ہیں، کیونکہ ان کے آس پاس کے علاقوں میں میانمار  فوج کی طرف سے مستقبل میں فضائی حملوں اور فوجی کارروائیوں کا امکان ہے۔‘
  چن ایسوسی ایشن آف میری لینڈ (سی اے ایم) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زو تم ہمنگ نے بتایا، ’’ہماری بنیادی تشویش سرحدی علاقوں میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے علاوہ ہندوستانی ریاست میزورم میں چن پناہ گزینوں کی حفاظت ہے‘‘۔ سی اے ایم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ `کم از کم ایک بم ہندوستانی سرزمین پر گرا اور اس سے  میزورم کے فرکون گاؤں میں ایک ٹرک کو نقصان پہنچا۔تنظیم نے میانمار کے ۵؍ فوجی طیاروں، تین یاک ۱۳۰؍ اور دو مگ ۲۹؍ طیاروں کی نشاندہی کی ہے۔زو تم ہمنگ نے کہا کہ ہندوستان کو میانمار  فوج کی  مذمت کرنی چاہئے۔ عالمی واچ ڈاگ۴۵؍ رائٹس نے بھی ہندوستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میانمار کےطیاروں کو اپنی فضائی حدود تک رسائی سے روکے۔ ۴۵؍ رائٹس کے سی ای او میتھیو اسمتھ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ `نئی دہلی کو اپنی فضائی حدود پر جنتا کی دراندازی کو برداشت نہیں کرنا چاہئے اور  شہریوں اور سرحدی علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔  یاد رہے کہ حکومت ہند نے مذکورہ بمباری کی تصدیق نہیں کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK