• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گوونڈی میں جاری نئے قبرستان کا معاملہ ۱۶؍سال بعد بھی ادھورا !

Updated: October 16, 2025, 12:22 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

عدالت کی زبردست سرزنش کے باوجود ۴۰۰؍قبروں کی گنجائش والے پلاٹ پر اب تک چہار دیواری بھی مکمل نہیںہوسکی ۔ رخنہ اندازی کرتے ہوئے بلڈر کی جانب سے اس پلاٹ کےتعلق سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے

The boundary wall of the allotted land for the new cemetery, the work of which has not yet been completed.
نئے قبرستان کی الاٹ کی گئی زمین پرچہار دیواری جس کا کام اب تک مکمل نہیں ہوا ہے۔(تصویر: انقلاب)

یہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کیلئے ۲۰۰۹ء سے جاری کوشش اور ۱۶؍برس گزر جانے کے باوجود نیا  قبرستان نہیںبنایا جاسکا ہے۔ اس تعلق سے وکلاء اور دیونار قبرستا ن کے ٹرسٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کرنے کے بعد عدالت کی زبردست سرزنش پربی ایم سی کے ذریعے الاٹ کردہ ۴۰۰؍ قبروں کی گنجائش والے نئے قبرستان کی تعمیر میں سست روی کا یہ حال ہے کہ اب تک چہار دیواری کا کام بھی پورا نہیں ہوسکا ہے۔ 
 اتنا ہی نہیںاس پلاٹ سے متصل حصے میںڈیولپمنٹ کرنے والے محمدمستقیم نامی بلڈر نے بنائے جارہے نئے قبرستان کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ہائی کورٹ میںچیلنج کیا ہے جس سےاورپیچیدگی پیدا ہوگئی ہے کہ آیا نئے قبرستان میںتدفین کا معاملہ معلّق تو نہیںہوجائے گا؟فی الوقت اس کیس کی شنوائی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کررہے ہیں۔
نئے قبرستان کے تعلق سے اب کیا حالات ہیں؟
 گوونڈی میںکبھی دیونار قبرستان میںجگہ ختم ہوجانے تو کبھی رفیع نگر قبرستان میںجگہ ختم ہوجانے پرمیت کی تدفین کیلئے ہونے والی پریشانی کے سبب ایڈوکیٹ شمشیر نے ہائی کورٹ میں ۲۰۱۸ء میں عرضداشت داخل کی تھی۔ عدالت نے معاملے کی نوعیت کی دیکھتے ہوئے عرضی گزار سے کہاکہ یہ کافی اہم اور بڑا مدعا ہے اس لئے آپ پی آئی ایل داخل کیجئے چنانچہ سینئر ایڈوکیٹ الطاف خا ن کی سربراہی میںایڈوکیٹ شمشیر، دیونار قبرستان کے ٹرسٹی عبدالرحمٰن عرف منّا اورابرار چودھری نےپی آئی ایل داخل کی ۔ ہائی کورٹ میں شنوائی جاری رہی، بالخصوص جسٹس اپادھیائے کی بنچ نےشنوائی کرتے ہوئے بی ایم سی اور حکومت کے تعلق سے انتہائی سخت تبصرے کئے اور بلاتاخیر زمین الاٹ کرنے کا حکم دیا ۔ ۲۰۲۳ء میںزمین الاٹ ہوگئی لیکن کسی نہ کسی سبب قبرستان کی تعمیر کا معاملہ التواء کا شکار ہوتا رہا ۔اس کے بعد ٹینڈر جاری ہوا اور۹؍کروڑروپے کافنڈ بھی منظور کیا گیا اورفی الوقت چہار دیوار ی کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ قبرستا ن مکمل ہونے میںابھی کئی ماہ اورلگیں گے ۔
 بی ایم سی  کے ایم ایچ وارڈ کے ہیلتھ آفیسر پردیپ کاسلے کا اس بارے میں کہنا ہے کہ’’کام تیزی سے جاری ہے اور اب زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔نہ ہی تدفین کے تعلق سے کوئی پریشانی ہوگی یا کسی قسم کی رکاوٹ آئے گی ۔‘‘
چیلنج کرنے سے قبرستان میںرکاوٹ کا اندیشہ 
 جس پلاٹ پرنیا قبرستان تعمیر کیا جارہا ہے ،اسی کے ایک حصے میںآبادی ہےاورپرانے جھوپڑے بنے ہوئے ہیں۔ یہاںڈیولپمنٹ کرنے والے بلڈر محمد مستقیم نے انقلاب کو بتایاکہ انہوں نےنئے قبرستان کی تعمیر کوہائی کورٹ میںچیلنج کیا ہےکہ اس سےکئی طرح کے مسائل پیدا ہوں گے اوریہ بہت چھوٹی سی جگہ ہے، جلد ہی بھرجائے گی اس لئے جو ۴؍ ایکڑدوسری جگہ مختص کی گئی ہے، وہاں نیا قبرستان بنایا جائے۔ حالانکہ اس پر ایڈوکیٹ شمشیر نے کہا کہ’’ بلڈر کی جانب سے چیلنج کرنےوالی عرضی کوعدالت نے خارج کردیا ہے۔ البتہ بی ایم سی اورریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اس پلاٹ اور یہاںبنائے جارہے قبرستان کےتعلق سےاپنا موقف واضح کرے ۔‘‘ 
’’جاری قبرستان کی تعمیر میں کوئی مسئلہ نہیںہے ‘‘
 مقامی رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نےبلڈر کے دعویٰ کے برخلاف انقلاب کو بتایاکہ ’’جو نیا قبرستان تعمیر کیا جارہا ہےاس پلاٹ پرکوئی مسئلہ نہیں ہے، البتہ بس ڈپو کے قریب جومیدان ہے وہاںڈمپنگ گراؤنڈ سے متصل ۴؍ایکڑزمین بھی ریزرو کی گئی ہے مگرابھی اسے الاٹ نہیںکیاگیا ہے۔وہ زمین مل جانے کےبعد گوونڈی میں تدفین کا مسئلہ ہمیشہ کےلئے ختم ہوجائے گا۔‘‘  انہوں نےیہ بھی کہا کہ’’وہ پلاٹ ملنا اس لئے ضروری ہے کہ دھاراوی واسیوں کوڈمپنگ گراؤنڈ صاف کرکے یہاں بسانے کا منصوبہ ہے ،اگرایسا کیا جاتا ہے تو قبرستان کیلئے ۴؍ایکڑ زمین نہ ملنے پر سنگین مسائل پیدا ہوں گے ۔‘‘ ابوعاصم اعظمی کے مطابق ’’قبرستان کیلئے ۲۰۰۹ء سے کوشش کی گئی اوران ۱۶؍برس میں کسی قدر کامیابی بھی ملی، رفیع نگرقبرستان بنایا گیا، مزید کوشش جاری ہےتاکہ مستقبل کے اندیشے کو ختم کیاجاسکے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس میںابھی کئی طرح کے مسائل ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK