Inquilab Logo

بلقیس بانو کیس کا واحد گواہ آج بھی رات کو چیخ کر اُٹھ بیٹھتا ہے

Updated: January 15, 2024, 10:23 AM IST | Inquilab News Network | Ahmedabad

۲۸؍ سال کی عمر کو پہنچ چکے اِس نوجوان کی عمر اُس وقت ۷؍ سال تھی جب اس نے اپنی ماں اور بڑی بہن کو قتل ہوتے دیکھا تھا۔

Muslim women in Gujarat expressing happiness over the Supreme Court`s decision. Photo: INN
سپریم کورٹ کے فیصلے پر گجرات میں مسلم خواتین خوشی کااظہار کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

بلقیس بانو کیس میں   مجرمین کے جرم کو ثابت کرنے میں  خود بلقیس بانو کے ساتھ ایک اور عینی شاہد کی گواہی نے کلیدی رول ادا کیا۔ یہ نوجوان اُس وقت ۷؍ سال کا تھا جب رندھک پور میں  فسادیوں  نے بلقیس بانو ،ان کے اہل خانہ اور دیگر افراد پر حملہ کیاتھا۔ مذکورہ نوجوان جو اب ۲۸؍ سال کا ہے اور احمدآباد میں  اپنی اہلیہ اور ۵؍ سالہ بیٹے کے ساتھ مقیم ہے، نے اس واردات میں  اپنی بڑی بہن اور ماں  کو کھودیاتھا۔
 عرصہ بعد کسی سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ نوجوان نے بتایا کہ ’’اتنے برسوں  بعد بھی وہ مناظر مجھے پریشان کرتے ہیں ، میں  راتوں کو اٹھ بیٹھتا ہوں  اور چیخنے لگتا ہوں ۔‘‘ گجرات فساد کے دوران ۳؍ مارچ ۲۰۰۲ء کے دردناک مناظر کو یاد کرتے ہوئے مذکورہ نوجوان نے ’دی آبزرور پوسٹ ‘ سے جمعہ کو گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ’’جب مجھے معلوم ہوا کہ اُن لوگوں  کو رہا کردیاگیا ہے تو مجھے بہت تکلیف ہوئی تھی ، اب کسی حد تک اطمینان ہے کہ وہ پھر سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔‘‘
  یاد رہے کہ مذکورہ فسادیوں نے گودھرا سانحہ کے بعد رندھک پور میں انسانیت کی ساری حدوں  کو پار کرتے ہوئے ۱۴؍ افراد کو انتہائی بہیمانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔ان میں   بلقیس کی والدہ اور ان کی و ہ بھابھی بھی شامل تھی جن کے ہاں  دوروز قبل ہی زچگی ہوئی تھی۔ فسادیوں  نے ۲؍ دن کے نوزائدہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا اوراس کی ماں  یعنی بلقیس کی بھابھی نیز بلقیس کی ماں کو بھی قتل کرنے سے قبل بے آبرو کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK