Inquilab Logo

گیان واپی مسجد احاطے میں سروے جاری رہیگا

Updated: May 13, 2022, 10:19 AM IST | Agency | Varanasi

عدالت نے کورٹ کے مقرر کردہ کمشنر کو ہٹانے سے انکار کردیا لیکن ایک کمشنر اور ایک معاون کمشنر کا تقرر کیا ، ۱۷؍ مئی کو سروے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

Local court in Banaras tightens security in view of possible verdict of Gyanvapi Masjid.Picture:PTI
گیان واپی مسجد کےممکنہ فیصلے کے پیش نظر بنارس کی مقامی عدالت کے باہر سیکوریٹی سخت کردی گئی تھی ۔تصویر: پی ٹی آئی

 اترپردیش کے وارانسی کی  مقامی عدالت نے گیان واپی مسجد کمپلیکس میں ویڈیو گرافی کے ذریعے سرو ے کا کام دوبارہ شروع کرنے اور عدالت کے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس معاملے میںسول جج( سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو نہیں ہٹایا جائے گا لیکن عدالت نے سروے کے کام کے  لئے ایک اور ایڈوکیٹ کمشنر وشال کمار سنگھ اور اسسٹنٹ ایڈوکیٹ کمشنر اجے پرتاپ سنگھ کو مقرر کردیا تاکہ اس معاملے میںکارروائی پوری طرح سے شفاف ہو ۔  عدالت نے ساتھ ہی یہ حکم دیا کہ ویڈیو گرافی سروے کا کام ۱۷؍ مئی سے پہلے مکمل ہونا ہے اورسروے کی رپورٹ ۱۷؍ مئی کو  عدالت میں پیش کی جائے ۔ جمعرات کی سما عت کے بعد ہندو فریق کے وکیل نے بتایا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں مسجد کے پورے علاقے کا سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے تحت مسجد کے تہہ خانے میں بھی سروے کیا جائے گا۔ وکیل کے مطابق عدالت نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سروے کے کام میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔گیان واپی معاملے میں ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ کمشنر اجئے مشرا  تبدیل نہیں کئےجائیں گے۔ ساتھ ہی تالا کھول کر کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر کارروائی میں کوئی مداخلت کرتا ہے تو اس پر ایف آئی آر کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ مسجد کے احاطے میں سروے کا کام ۶؍مئی کو شروع ہوا تھا لیکن مسلم فریق کی مخالفت کی وجہ سے اگلے ہی دن اسے روکنا پڑا۔ مسلم فریق نے عدالت میں ایڈوکیٹ کمشنر کی تبدیلی کیلئے درخواست دی تھی۔ مسلم فریق مسجد کے اندر سروے کی مخالفت کر رہا تھا۔ جمعرات کی سماعت میں عدالت نےمسلم فریق کے اعتراضات کو مسترد کردیا لیکن ایک کورٹ کمشنر اور اس کے معاون کا اضافہ کردیا۔   قابل ذکر ہے کہ مسلم فریق نے ۵۶؍(سی) کی بنیاد پر کورٹ کمشنر کو  تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے سول جج نے خارج کر دیا ہے۔ ۶۱؍ (سی) کی بنیاد پر مسجد کے اندر سروے کی مسلم فریق نے مخالفت کی تھی۔ بہر حال، عدالت نے دو مزید اسپیشل کمشنر مقرر کئے ہیں جن کے نام وشال سنگھ اور اجئے پرتاپ سنگھ ہیں۔ وشال سنگھ کی غیر موجودگی میں ا جےپرتاپ معاون کمشنر ہوں گے۔ اس سے پہلے گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری مندر تنازع میں ضلع عدالت نے تین دنوں تک چلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ واضح رہے کہ ۱۸؍ اگست۲۰۲۱ء  کو عدالت میں شروع ہوئے اس تنازع کے فریقین کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد احاطہ میں شرنگار گوری اور دیگر دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں ہیں۔ یہ سبھی دیوی دیوتا پلاٹ نمبر۹۱۳۰؍میں موجود ہیں جو کاشی وشوناتھ کوریڈور سے ملحق ہے۔ عرضی گزاروںکا عدالت سے مطالبہ ہے کہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی ان مورتیوں کو نقصان نہ پہنچائے۔ ساتھ ہی ہندوؤں کو یہاں دَرشن اور پوجا کی اجازت ملے۔ ہندو فریق کی عرضی میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ایک کمیشن تشکیل کر کے عدالت مسجد احاطہ میں دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کو یقینی بنائے۔ اس سلسلے میں ہی کورٹ کمشنر کی تقرری کر کے عدالت نے مسجد احاطہ کی ویڈیوگرافی کرانے کا حکم دیا تھا۔ دوسری طرف مسلم فریق ہندوؤں کے اس دعوے کو سرے سے خارج کر رہا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل ابھے یادو نے کہا کہ ہم یہ مانتے ہیں کہ شرنگار گوری کی مورتی ہے لیکن وہ مسجد کی مغربی دیوار سے باہر ہے۔ ایسے میں مسجد میں جاکر سروے کرنےضرورت ہی نہیں ہے۔  عدالت نے اب بھی مسجد کے اندر جا کر سروے کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ انھوں نے شرنگار گوری مندر کی موجودگی والے پلاٹ کی صورت حال پر بھی سوال اٹھایا اور کہا ہے کہ عرضی دہندگان نے اس کا کوئی خاکہ بھی عدالت میں جمع نہیں کیا ہے پھر کیسے ہم سروے کرنے والوں کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دے دیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK