• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

”ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف مظالم“ پر امتحان میں سوال پوچھنے پر جامعہ ملیہ کا پروفیسر معطل

Updated: December 24, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi

فریٹرنیٹی موومنٹ کی جامعہ یونٹ نے پروفیسر شہارے کی معطلی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور انتباہ دیا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو طلبہ احتجاج شروع کریں گے۔

Jamia Millia Islamia. Photo: X
جامعہ ملیہ اسلامیہ۔ تصویر: ایکس

سیمسٹر امتحان کے پرچے میں ”ہندوستان میں مسلم اقلیتوں پر ہونے والے مظالم“ کے متعلق سوال پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے ڈپارٹمنٹ آف سوشل ورک کے پروفیسر کو معطل کردیا ہے اور ان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ معطل ہونے والے فیکلٹی ممبر، وریندر بالاجی شہارے نے تعلیمی سیشن ۲۶-۲۰۲۵ء کیلئے بی اے (آنرز) سوشل ورک سیمسٹر-اول کا پرچہ تیار کیا تھا جس کا عنوان ”ہندوستان کے سماجی مسائل“ (Social Problems in India) تھا۔ متنازع سوال اس ماہ کے شروع میں ہونے والے امتحان کا حصہ تھا۔

۲۳ دسمبر کو جاری کئے گئے ایک حکمنامہ میں یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ اسے سوالیہ پرچے کے مواد کے حوالے سے ”مختلف ذرائع“ سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ وائس چانسلر نے مجاز اتھارٹی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے شہارے کو ”غفلت اور لاپرواہی“ کا حوالہ دیتے ہوئے فوری طور پر معطل کر دیا۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں ایس سی،ایس ٹی کیخلاف جرائم کی شرح زیادہ

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ”قواعد کے مطابق“ ایف آئی آر درج کی جائے گی اور یونیورسٹی کے ضابطہ ۳۷(۱) کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی، جو فیکلٹی ممبر کے نامناسب طرز عمل سے متعلق ہے۔ شہارے انکوائری مکمل ہونے تک معطل رہیں گے اور انہیں سرکاری اجازت کے بغیر نئی دہلی چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جامعہ نے ابھی تک عوامی طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ اس سوال پر مخصوص اعتراضات کیا تھے یا اس سے یونیورسٹی کے کن اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

”تعلیمی آزادی پر حملہ“

یونیورسٹی کے اس اقدام پر طلبہ، اساتذہ اور انسانی حقوق کے گروپس نے شدید تنقید کی ہے اور اس معطلی کو ”تعلیمی آزادی کو مجروح کرنے والا فیصلہ“ قرار دیا۔ ایک فیکلٹی ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ کارروائی یونیورسٹیوں پر سیاسی طور پر حساس بحثوں سے بچنے کیلئے بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتی ہے۔

شعبہ کی ایک سابق طالبہ حمیرا آفتاب نے شہارے کو ایک ”شاندار استاد“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سوال براہِ راست پڑھائے جانے والے مضمون سے متعلق تھا۔ انہوں نے سوال کیا، ”اگر طلبہ سماجی مسائل کا مطالعہ کرتے ہوئے اقلیتوں کی حالتِ زار کا تنقیدی جائزہ نہیں لے سکتے، تو اس کورس کا مقصد کیا ہے؟“

یہ بھی پڑھئے: وزارتِ داخلہ نے تقریباً دو برسوں میں ایکس کو ۹۱ نوٹس جاری کئے، ۱۱۰۰ سے زائد لنکس بلاک کرنے کی ہدایت

فریٹرنیٹی موومنٹ (Fraternity Movement) کی جامعہ یونٹ نے پروفیسر شہارے کی معطلی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور انتباہ دیا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو طلبہ احتجاج شروع کریں گے۔ انہوں نے اسے ”تعلیمی آزادی پر سنگین حملہ“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کو سماجی حقائق کے ساتھ دیانتداری سے جڑنے کی جگہ ہونا چاہئے، انہیں خوف اور سینسرشپ کے مقامات نہیں بننے دیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK