مہاراشٹر حکومت نے اسکولوں میں ہندی کو بطور تیسری زبان لازمی قرار دینے کے فیصلے کو مراٹھی عوام کی مخالفت کے بعد واپس لے لیا ہے لیکن وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا کہنا ہے کہ ریاست میں سہ لسانی فارمولہ ضرور نافذ کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: July 18, 2025, 10:58 AM IST | Mumbai
مہاراشٹر حکومت نے اسکولوں میں ہندی کو بطور تیسری زبان لازمی قرار دینے کے فیصلے کو مراٹھی عوام کی مخالفت کے بعد واپس لے لیا ہے لیکن وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا کہنا ہے کہ ریاست میں سہ لسانی فارمولہ ضرور نافذ کیا جائے گا۔
مہاراشٹر حکومت نے اسکولوں میں ہندی کو بطور تیسری زبان لازمی قرار دینے کے فیصلے کو مراٹھی عوام کی مخالفت کے بعد واپس لے لیا ہے لیکن وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کا کہنا ہے کہ ریاست میں سہ لسانی فارمولہ ضرور نافذ کیا جائے گا۔ البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلی کلاس سے نافذ کرنے ہے یا کسی بڑی کلاس سے اس کا فیصلہ غور وخوض کے بعد کیا جائے گا جو کہ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ مہاراشٹر حکومت نے مرکزی حکومت کے سہ لسانی فارمولے کو نافذ کرکے ریاست کے اسکولوں میں ہندی زبان کو بطور تیسری زبان پڑھنا لازمی قرار دیا تھا۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی ایم این ایس اور ادھو ٹھاکرے کی پارٹی شیوسینا نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ساتھ ہی مراٹھی کے ادبی حلقوں اور سماجی تنظیموں نے بھی اس پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے ہندی کو تیسری زبان کے طور پر اختیاری مضمون قرار دیا لیکن اس کی بھی مخالفت ہوئی کیونکہ یہ ’ اختیاری‘ کی شکل میں ہندی کو ’لازمی‘ قرار دینے کا فیصلہ تھا۔ بالآخر حکومت نے اپنا یہ فیصلہ بھی واپس لیا لیکن اب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ حکومت مرکز کے سہ لسانی فارمولے کو ضرور نافذ کرے گی۔
دیویندر فرنویس نے کہا ’’ جب پہلی بار جی آر جاری کیا گیا تھا تو یہ سوال کیا گیا کہ ہندی کو لازمی کیوں کیا جا رہا ہے؟ تب ہم نے کہا تھا کہ ہندی تیسری زبان ہوگی۔ اس کے بعد ہم نے تمام لوگوں سے گفتگو کے بعد جی آر تبدیل کر دیا۔‘‘ فرنویس کہتے ہیں ’’ پھر ہم نے کہا کہ ہندی لازمی نہیں ہے بلکہاگر آپ سیکھنا چاہیں تو سیکھیں ورنہ کوئی اور زبان بھی سیکھ سکتے ہیں۔ ہم دیگر زبانیں بھی سیکھنے کیلئے تیار ہیں۔‘‘ انہوں نے بین السطور ہندی کی مخالفت کرنے والوں پر طنز کیا ’’ مان لیجئے کہ اگر کسی اسکول میں ۲؍ بچوں نے کہا کہ انہیں تیلگو سیکھنی ہے تو ان کیلئے الگ سے ٹیچر کہاں سے لایا جائے گا؟ ‘‘ وہ کہتے ہیں ’’ اس وقت تک (ہندی کی مخالفت کرنے والوں کا ) کوئی گول پوسٹ نہیں تھا لیکن تب گول پوسٹ بدل گیا ۔ یہ سوال پوچھا جانے لگا کہ ہندی تیسری سے کیوں پڑھائی جا رہی ہے چھٹی سے کیوں نہیں ؟ اس تعلق سے الگ الگ قسم کی رائے آنے لگیں تو ہمیں خیال آیا کہ یہ رپورٹ ( ہندی کو لازمی قرار دینے کی سفارش ) ہمارے سامنے نہیں آئی تھی۔ اس لئے اس پر دوبارہ ماہرین کی رائے حاصل کی جانی چاہئے۔ لہٰذا ہم نے نئی کمیٹی تشکیل دی جو اس تعلق سے غور وخوض کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے ’’ ہمارے لئے یہ معاملہ وقار کا نہیں ہے لیکن ایک بات ضرور کہتا ہوں کہ ریاست میں سہ لسانی فارمولہ ضرور نافذ ہوگا۔ البتہ کون سی کلاس سے نافذ ہوگا اس کا فیصلہ کمیٹی کرے گی۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہم صد فیصد سہ لسانی فارمولے کو نافذ کریں گے ، انگریزی زبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنا اور ہندوستانی زبانوں کی مخالفت کرنا یہ ہم چلنے نہیں دیں گے۔ ‘‘ دیکھنا یہ ہے کہ دیویندر فرنویس کا اگلا قدم کیا ہوتا ہے اور اس پر ایم این ایس اور شیوسینا (ادھو) کا کیا رد عمل ہوتا ہے۔