Inquilab Logo

خواتین ریزرویشن بل کو اپوزیشن کی تائید مگر شعبدہ بازی بھی قرار دیا

Updated: September 21, 2023, 10:29 AM IST | New Delhi

بل لوک سبھا میں غیر معمولی اکثریت سے منظور، اکھلیش نے اسے خواتین کیلئے مودی سرکار کا ’’سب سے بڑا جھوٹ‘‘ بتایا، کانگریس نے اس کے فوری نفاذ اور ریزویشن میں کوٹہ طے کرنے کی مانگ کی

Former Congress president Sonia Gandhi participating in the debate on the reservation bill. (PTI)
کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی ریزرویشن بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

 پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منگل سے کام کاج شروع ہو گیا ہے اور اسی روز نہایت جلد بازی اور تمام باتوں کو ذہن میں رکھے بغیر پیش کیا گیا خواتین  ریزرویشن بل  بدھ کو لوک سبھا سے غیر معمولی اکثریت کے ساتھ منظورہو گیا۔ ۱۲۸؍ ویں آئینی ترمیمی بل کو لوک سبھا نے  دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے  منظور کیا اور ایک تاریخی فیصلہ کیا۔   لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پرچیوں کے ذریعہ ووٹوں کی تقسیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بل کے حق میں ۴۵۴؍ اور اس کے خلاف دو ووٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئینی ترمیمی بل دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے منظور کیا گیا ہے۔  اب یہ بل راجیہ سبھا کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔  اس بل کے قانون بننے کے بعد ملک کے تمام قانون ساز اداروں میں خواتین کو ۳۳؍ فیصد ریزرویشن ملے گا۔ 
 اس سے قبل  خاتون ریزرویشن بل پر لوک سبھا میں ووٹنگ سے قبل بحث کرائی گئی۔ اس بحث میں تقریباً ۶۰؍اراکین پارلیمنٹ نے حصہ لیا اور اکثریت نے اس بل کی حمایت میں اپنی بات رکھی۔ اپوزیشن کی طرف سے سونیا گاندھی، راہل گاندھی، سپریا سلے، ڈمپل یادو، کنی موزی، مہوا موئترا   نے اپنا موقف پیش کیا جبکہ برسراقتدار طبقہ کی طرف سے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ،  وزیر قانون ارجن میگھوال، نشی کانت دوبے اور اسمرتی ایرانی وغیرہ نے  حکومت کا موقف پیش کیا۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال  جنہوں نے یہ بل لوک سبھا میں پیش کیا، بل پر ہونے والی بل کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حد بندی کو لے کر سوال کھڑا کیا جا رہا ہے لیکن  حد بندی کے سیکشن ۸؍ اور ۹؍میں یہ کہا گیا ہے کہ تعداد کے مطابق ہی تعین ہوتا ہے۔ ان تکنیکی چیزوں میں الجھاکر اپوزیشن چاہتا ہے کہ یہ بل پھنس جائےلیکن ہم اس بل کو پھنسنے نہیں دیں گے۔فوراً حد بندی یا مردم شماری نہیں ہو سکتی  اس کے باوجود ہم نے شروعات کردی ہے۔  
 اس سے قبل کانگریس کی سابق صدر اور سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے بحث کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری زندگی کا جذباتی لمحہ ہے۔ پہلی بار مقامی بلدیہ میں خواتین کی شراکت داری طے کرنے والی آئینی ترمیم میرے شریک حیات   آنجہانی راجیو گاندھی ہی لے کر آئے تھےلیکن یہ سات ووٹوں سے راجیہ سبھا میں گر گئی تھی   بعد میں اسے پی وی نرسمہا راؤ کی قیادت والی کانگریس حکومت نے پاس کرایا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ مقامی بلدیات میں کئی لاکھ منتخب خاتون لیڈران پہنچتی ہیں۔ راجیو گاندھی کا خواب ابھی تک نصف ہی پورا ہوا ہے۔ اس بل کے پاس ہونے کے ساتھ ہی وہ پورا ہوگا۔ کانگریس پارٹی اس بل کی حمایت کرتی ہےلیکن یہاں میرا سوال ہے کہ ہندوستانی خواتین  جو گزشتہ ۱۳؍سال سے اپنے سیاسی حق کا انتظار کررہی ہیں انہیں اب مزید انتظار کرنے کے  لئے کہا جا رہا ہے۔ وہ بھی کتنے سال؟ دو سال، چار سال، چھ سال یا پھر آٹھ سال؟ کیا خواتین کے ساتھ  یہ سلوک مناسب ہوگا؟ اس بل کو منظور کرواکر فوری طور پر نافذ کیا جانا ۔سونیا گاندھی نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ اس کے نفاذ کے ساتھ ہی ذات پر مبنی مردم شماری کراکے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) کی خواتین کے  لئے بھی ریزرویشن کا انتظام کیا جائے۔ اس سے ان طبقات کی خواتین کو بھی سیاسی نمائندگی حاصل ہو گی 

 این سی پی  رکن پارلیمان  سپریہ سلے  نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نشی کانت دوبے کہہ رہے ہیں کہ ہم  اس طرف ہے جو کہ خواتین کو نیچا دکھاتے ہیں۔ مجھے مہاراشٹر بی جے پی کے سابق چیف نے ٹی وی  پر کہا تھا کہ ’’گھر جائو  اور کھانا بنائو۔ ملک کوئی اور چلا لے گا۔ کابینی وزیر نے میرے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ یہ ہے بی جے پی کی ذہنیت۔ اس کے باوجود ہم اس بل کی حمایت کررہے ہیں کیوں کہ یہ خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کرنے والا اور انہیں با اختیار بنانے والا بل ہے۔مگر ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے کہ اسے منظور کرواکے فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  حکومت پوسٹ ڈیٹڈ چیک کی طرح بل لائی ہے۔ یعنی نئی مردم شماری کب ہوگی، یہ تو معلوم نہیں، دوبارہ حد بندی کب ہوگی، یہ بھی نہیں معلوم لیکن اس کے بعد خواتین کو ریزرویشن  ملے گا، اس کیلئے اب بل پاس کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کو ریزرویشن ہے تو راجیہ سبھا میں کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت راجیہ سبھا میں بھی ریزرویشن کا انتظام کرے، ہم سب اس کی حمایت کریں گے۔  شرومنی اکالی دل کی رکن پارلیمنٹ  ہرسمرت کور نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خواتین کو لڈو دکھا رہی ہے، لیکن کہہ رہی ہے کہ وہ اسے کھا نہیں سکتیں۔ کچھ ہی گھنٹوں میں نوٹ بندی اور لاک ڈاؤن کرنے والی حکومت کو یہ بل لانے میں ساڑھے نو سال کا وقت کیوں لگا؟ جب آپ نے (بی جے پی ) انتخابی منشور میں خاتون ریزرویشن کا وعدہ کیا ہے تو  اسے نافذ کرنے میںساڑھے نو سال کیوں لگ گئے؟ لاک ڈاؤن گھنٹوں میں کر سکتے ہیں، نوٹ بندی گھنٹوں میں کر سکتے ہیں تو یہ بل لانے میں آخر ساڑھے نو سال کیوں لگ گئے؟ اب لائے ہیں تو اسے آئندہ لوک سبھا انتخاب  سے ہی نافذ کیوں نہیں کر رہے؟ سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو  نے پوچھا کہ لوک سبھا اور اسمبلیوں میں تو یہ بل نافذ ہوگا، کیا راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل میں بھی نافذ ہوگا؟ یہ بھی ایک بڑا سوال ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخاب اور پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب میں یہ نافذ ہو پائے گا یا نہیں؟ کانگریس کے رمیا ہری داس نے بل پر مزید بحث کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعے صرف ووٹ اکٹھا کرنے کا کھیل کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس  کی حکومت نے یہ بل پاس کروایا تھا اور اسے راجیہ سبھا سے پاس کیا گیا ہے۔ اس بل کو لانا زیادہ فائدہ مند ہوتا اور اس میں  پیش کی گئی دفعات سے خواتین کو زیادہ فائدہ ہوتا۔بی جے پی کی ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے خواتین ریزرویشن بل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن اس لیے بھی تاریخی ہے کہ اس بل پر بحث ہو رہی ہے۔
  انہوں نے کہا کہ مودی حکومت خواتین کو انصاف دینے والی حکومت ہے اور خواتین کے ساتھ کسی قسم کا امتیاز برداشت نہیں کر سکتی، اس لئے حکومت یہ بل لائی ہے۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بھی بحث میںحصہ لیا لیکن یہاں بھی وہ  بل پر گفتگو کرنے کے بجائے سونیا گاندھی کو نام لئے بغیر نشانہ بنانے میں مصروف رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ دعویٰ کہ بل انہوں نے پیش کیا تھا ظاہر کرتا ہے کہ وہ کریڈٹ لینا چاہتے ہیں لیکن ہم نے بھی پوری تیاری کررکھی ہے او ر یہ بل منظو ر کرواکے رہیں گے۔  واضح رہے کہ  بی جے پی کی سندھیا رائے، اپراجیتا سارنگی، شیوسینا کے اروند ساونت اور این پی پی کی اگتھا سنگما نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔  بل پر بحث کا جواب وزیر داخلہ امیت شاہ نے دیا اور کہا کہ کچھ پارٹیوں کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا سیاسی ایجنڈا ہو سکتا ہے، کچھ پارٹیوں کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کا نعرہ الیکشن جیتنے کا ایک ہتھیار ہو سکتا ہے، لیکن بی جے پی کے لیے خواتین کو بااختیار بنانا سیاسی  موضوع نہیں ہے بلکہ انسانیت کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا پر کہہ رہے ہیں کہ اس بل کی حمایت نہیں کی جانی چاہئے کیونکہ اس میں او بی سی اور مسلمانوں کے لئے کوئی ریزرویشن نہیں ہے۔ اگر آپ اس بل کی حمایت نہیں کرتے ہیں تو کیا ریزرویشن جلد مل جائے گا؟ اگر آپ اس بل کی حمایت کرتے ہیں توکم از کم گارنٹی تودیں گے۔او بی سی سیکریٹری کے بارے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بیان پر امیت شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ ملک کو سیکریٹری چلاتے ہیں جبکہ ہمارا ماننا ہے کہ ملک کو حکومت چلاتی ہے۔

woman bill Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK