مظاہرین کا جم غفیر، گاندھی میدان چھوٹا پڑ گیا، تیجسوی یادونے بھی شرکت کی، اقتدار میں آنے پرمودی سرکار کے ترمیم شدہ ایکٹ کو کوڑے دان میں پھینک دینےکا وعدہ کیا، جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں یاد کیں، کہا: یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 10:16 AM IST | Shahid Iqbal/Agency | Patna
مظاہرین کا جم غفیر، گاندھی میدان چھوٹا پڑ گیا، تیجسوی یادونے بھی شرکت کی، اقتدار میں آنے پرمودی سرکار کے ترمیم شدہ ایکٹ کو کوڑے دان میں پھینک دینےکا وعدہ کیا، جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں یاد کیں، کہا: یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں۔
اتوار کو پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ کے زیراہتمام پٹنہ کے گاندھی میدان میں ’وقف بچاؤ- دستور بچاؤ‘ کانفرنس کے ذریعہ مودی حکومت کے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف پُر زور صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے اس احتجاج میں شرکت کی جس کی وجہ سے پٹنہ کا تاریخی گاندھی میدان بھی تنگ دامنی کی شکایت کرتا نظر آیا۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تجویز اور ملی جماعتوں کے تعاون سےہونے والی اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں علماء، دانشور اور مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے شرکت کی۔ ان میں بہار کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو، کانگریس لیڈر سلمان خورشید، عمران پرتاپ گڑھی، کمیونسٹ لیڈر دیپانکر بھٹاچاریہ، پپو یادو اور ایم آئی ایم لیڈر اختر الایمان قابل ذکر ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے اعلان کیا کہ ریاست میں مہا گٹھ بندھن کی سرکار بنتے ہی وقف ترمیمی ایکٹ کو کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گیا۔ انہوں نے اس موقع پر دھواں دھار اور تفصیلی خطاب میں ملک کیلئے مسلمانوں کی قربانیوں کا حوالہ دیا اور بی جےپی کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں ہے۔‘‘ مقر رین نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون مذہبی معاملات میں بیجا مداخلت ہے، لہٰذا اسے واپس لیا جائے۔ امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نےکہاکہ ’’ہم سب عہد کرتے ہیں کہ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وقف ترمیمی قانون واپس نہیں لےلیا جاتا۔ ‘‘ انہوں نے پرامید لہجے میں یہ بھی کہا کہ ’’گاندھی میدا ن کے اس اجتماع نے سبھی کو یہ احساس دلا دیا ہے کہ ہم سب کی اجتماعی کوششوں سے ان شاء اللہ یہ ایکٹ واپس ہو گا۔‘‘
اوپر کی تصویر میں تیجسوی یادو اور نیچے کی تصویر میں پپو یادو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی
احتجاج کے پیش نظر گاندھی میدان صبح ۶؍ بجے سے تقریباً ۲؍بجے تک بھرا رہا اورلوگ دھوپ کی شدت کے درمیان مہمانان کوسنتے رہے۔ بھیڑ کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کی طرف سے حفاظتی انتظامات بھی چوکس تھے۔ مولانا مدنی نے کہاکہ ایک مخصوص نظریہ کے ماننے والوں نے آئین کوکبھی سچے دل سے قبول نہیں کیا۔ یہ لوگ آئین کی جگہ ایک مخصوص نظریہ کو تھوپنے کی سازش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ’’ ہمارآئین جامع دستاویز ہے ، جو ملک کے تکثیری معاشرہ کا آئینہ بھی ہے۔ ‘‘ مفتی محمد سعید الرحمٰن قاسمی ، مولانا مفتی وصی احمد قاسمی،مولانا سہیل اختر قاسمی، مولانا سہراب ندوی، مولانا اسعد قاسمی، مولانا سید شاہ طارق عنایت اللہ فردوسی، مولانا محمد عباس، مفتی نشاط ،مولانا محمد ناظم قاسمی ، اسما ء زہرہ اور دیگر نےبھی خطاب کیا۔