دھاراوی مسجد کے ذمہ داران نے تحریری یقین دہانی کے مطابق مسجد کے ان حصوں کا خود ہی انہدام شروع کردیا جن پر کارروائی کیلئے بی ایم سی عملہ آیا تھا۔
EPAPER
Updated: October 01, 2024, 2:56 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
دھاراوی مسجد کے ذمہ داران نے تحریری یقین دہانی کے مطابق مسجد کے ان حصوں کا خود ہی انہدام شروع کردیا جن پر کارروائی کیلئے بی ایم سی عملہ آیا تھا۔
دھاراوی کے سائی بابا نگر ۹۰؍ فٹ روڈ پر واقع مسجد محبوب سبحانی اہلسنت ولجماعۃ کے ذمہ داران نے پولیس اوربرہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) کو کی گئی تحریری یقین دہانی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے پیر کو مسجد کے متنازعہ حصہ کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کردی۔
اگرچہ مسجد کے ٹرسٹیان نے اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو نہیں کی تاہم مسجد کے اوپری حصہ کو تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے ہرے رنگ کے جالی والے کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تھا اور چند افراد احتیاط کے ساتھ انہدامی کارروائی انجام دیتے ہوئے نظر آرہے تھے جس سے اس انہدامی کارروائی کی تصدیق ہوئی۔
اس کارروائی کی تصویریں اور ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ ۲۱؍ ستمبر کو بی ایم سی عملہ اس مسجد کو شہید کرنے کیلئے پہنچا تھا لیکن ان کی یہاں آمد سے قبل ہی بہت بڑی تعداد میں مسلمان جمع ہوگئے تھے اور انہدامی کارروائی کی مخالفت کرنے لگے تھے۔
اس وقت مسجد کے ٹرسٹیان نے پولیس اور بی ایم سی کو تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں ۴؍ سے ۵؍ روز کی مہلت دی جائے تو وہ خود ہی توسیع شدہ حصہ کو منہدم کردیں گے۔ اس یقین دہانی پر بی ایم سی عملہ بغیر انہدامی کارروائی کے واپس چلا گیا تھا۔ حالانکہ ٹرسٹیان نے بعد میں دعویٰ کیا تھا کہ ان سے زبردستی متذکرہ خط پر دستخط لئے گئے تھے۔ مسجد کے ذمہ داران کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں تک مسجد کی اونچائی کا تعلق ہے تو اس حساب سے دھاراوی کی زیادہ تر تعمیرات غیرقانونی ہی مانی جائے گی۔
ٹرسٹیان کے ذریعہ مانگی گئی مہلت چند روز پہلے ختم ہوچکی تھی لیکن بالآخر پیر کو اس کام کی شروعات کردی گئی۔
یاد رہے کہ یہ مسجد ۴۸؍سال پرانی ہے۔ اس کا قیام ۱۹۷۶ء میں عمل میںآیا تھا اور ۱۹۸۴ء میں اس کا رجسٹریشن کرایا گیا تھا۔ مختلف اوقات میں باقاعدہ جگہ حاصل کرکے اس کی توسیع ہوئی۔ تاہم چند شریر عناصر مسجد کی اونچائی پر اعتراض کرتے ہوئے ۱۰؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو پہلی مرتبہ اس مسجد کے خلاف بی ایم سی میں شکایت کی تھی اور اس کے بعد بی ایم سی افسران پر کارروائی کیلئے سیاسی دبائو ڈالا جاتا رہا ہے۔
مسجد کے ذمہ داران کے مطابق اس سال ۵؍ستمبر کو’ جی‘ نارتھ وارڈکی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کےحوالے سے نوٹس جاری کیا گیا تھا اور اس سے پہلے ڈیڑھ سال قبل ایک نوٹس دیا گیا تھا تب سے معاملہ نچلی عدالت میں زیرسماعت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسجد پوری طرح سے قانونی ہے اس کے فوٹو پاس اور دیگر تمام کاغذات موجود ہیں۔