Inquilab Logo

یہ صاحب سال میں۱۰۰؍ مرتبہ تلاوتِ قرآن مکمل کرچکے ہیں

Updated: April 28, 2024, 1:50 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

روزانہ آٹھ تا نوگھنٹے تلاوت کامعمول، ۸؍سے۱۰؍پارے مکمل کرتے ہیں۔ محمدزکریا شیخ حافظ قرآن نہیں مگر عاشق ِقرآن ہیں۔

Muhammad Zakaria Sheikh. Photo: INN
محمدزکریا شیخ۔ تصویر : آئی این این

ملئے مالونی میں مقیم ۶۵؍ سالہ اس بزرگ عاشق قرآن سے جو گزشتہ رمضان المبارک سے اس رمضان تک ۱۰۰؍مرتبہ قرآن پاک مکمل کر چکے ہیں۔ مختلف بیماریوں کے باوجود روزانہ ۸سے ۱۰؍ پارے کی تلاوت کر لیتے ہیں۔ محمدزکریا شیخ فجر سے قبل، فجر بعد اشراق تک تلاوت کرتے ہیں پھر آرام کرتے ہیں ۔اس کے بعد صبح ساڑھے۱۰؍بجے سے ظہر تک ، پھر ظہر بعد، عصر بعد تلاوت کرتے ہیںاورمغرب تا عشاء توقف کرتے ہیں۔اس کےبعد عشاء پڑھ کردوپارے کی تلاوت کرکے اپنا شبانہ روز معمول پورا کرتے ہیں۔اس طرح وہ یومیہ ۸؍سے ۹؍گھنٹے کلام اللہ کی تلاوت میںرطب اللسان رہتے ہیں۔ خاص بات یہ ہےکہ محمدزکریا شیخ حافظ قرآن ہی ںہیں ناظرہ خواں ہیں۔
 دوسروں کو ترغیب دلانے کے مقصد سے وہ نوید صدیقی اورمولانا وصی اللہ کی ثالثی پراپنی اس خوبی کو عام کرنے کے لئے بمشکل تیار ہوئے۔ان کا آبائی وطن موضع بھِنگا کے قریب ضلع شراوستی (یوپی) ہے۔ 
 تلاوت قرآن کریم کا اس غایت درجہ تعلق اورشغف محمدزکریا شیخ کو اس حدیث مبارکہ سننے کے بعد سے ہوا جس میں نبی کریم ؐکا فرمانِ مبارک ہے کہ بندہ جب کلام اللہ کی تلاوت کرتا ہے تو وہ گویا اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے، اس سے باتیں کرتا ہےاور فرشتے اس کے لبو ں کو بوسہ دیتے ہیں۔ بس، یہی بشارت ان کے دل کو چھو گئی اورانہوں نےرمضان المبارک ہو یا سال کے دیگر مہینے، کلام اللہ کی تلاوت کواپنا محبوب مشغلہ بنالیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: شہر ومضافات کی مساجد میں حق رائے دہی پر مصلیان کی رہنمائی

محمد زکریا شیخ کہتے ہیں کہ ’’کیا دنیا میں اس سے بھی عظیم کوئی کام ہوگا کہ انسان اپنے خالق ومالک سے ہم کلام ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اب کام کاج بچوں نے سنبھال لیا ہے، میںپوری طرح سے فارغ ہوں ، محض اہل خانہ کی نگرانی کرتا ہوں۔ اس لئے جوبھی وقت مل رہا ہے وہ قرآن کریم کی تلاوت میں صرف کرتا ہوں ،میرا کوئی دوسرا کام نہیں ہے۔‘‘ 
 وہ بتاتے ہیں’’ مجھے کئی مرض لاحق ہیں،شوگر ہے، بلڈ پریشر ہے ،پیشاب کی تکلیف ہے، مختلف اقسام کی دواؤں کا ذخیرہ ہے، مگر قرآن کریم سے رغبت کا فیض دیکھئے کہ ان تکالیف کے باوجود میں ہمیشہ ہشاش بشاش رہتا ہوں۔ اگر کبھی کسی وجہ سے قرآن کریم کا یہ معمول پورا نہیں ہوتا تو بے چینی ہونے لگتی ہے اور طبیعت مضمحل ہوجاتی ہے۔ میں ہمیشہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک نے جب اپنے پاک کلام سے اس درجے کا تعلق پیدا فرمادیا ہے تو قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے ہی اس کے دربار میں حاضری ہو اور وہ اپنے کرم اورفضل ِخاص سے ایمان پر خاتمہ فرمائے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تھائی لینڈ میں منعقدہ تقریب میں انجمن اسلام اسکول کی طالبات کی شرکت

۲۰۱۸ء میں محمدزکریا شیخ نے اہلیہ کے ساتھ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ حج کے دوران اپنی علالت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ’’ شوگر بڑھا ہوا تھا، خارش کے سبب ہاتھ کی چمڑی نکل گئی جس سے زخم زیادہ ہو گیا اورنوبت اسپتال میں داخل کرانے کی آئی۔ علاج جاری رہا لیکن فکرتھی کہ حج کا کیا ہوگا۔ یہ بھی عجب اتفاق تھا کہ ہمارا معالج عربی تھا اورمیں ہندی، دونوں ایک دوسرے کی زبان سے ناواقف۔ ایک دن میں نے ایک نرس، جس کا تعلق کیرالا سے تھا، کہاکہ کسی ہندی جاننے والے ڈاکٹر کو بلاؤ۔  چنانچہ اس نے الطاف خان نام کے ڈاکٹر کو بلایا۔ ڈاکٹر صاحب سے میں نے کہاکہ وقت بہت لگ رہا ہے میرے حج کا کیا ہوگا۔ ڈاکٹر الطاف نے عربی ڈاکٹر سے میری اس کیفیت کا ذکر کیا تو ڈاکٹر نے کہا کہ گھبراؤ مت تمہارا حج ہوگا، اگر ضرورت ہوگی تو ہم تمہیں عرفات میں ایئرلفٹ کرادیں گے مگر ابھی تم کو ہندوستان نہیں لوٹنا ہوگا، مکمل  علاج کے بعد ہی جانے کی اجازت ہوگی۔ اس پر میں نے عرب ڈاکٹر سے کہا کہ آپ دوا دے دیں، جو خدا یہاں ہے وہی ہندوستان میں اور پوری دنیا میں ہے، میں کہیں بھی رہوں گا اس کے حکم سے شفایاب ہوجاؤں گا تو عرب ڈاکٹر بہت متاثر ہوا اور اس نے کہا ’’ماشاء اللہ مضبوط ایمان ،مضبوط ایمان ‘‘۔ اس نے میری پیشانی کو بوسہ دیا اور تحفتاً مجھے قرآن کریم کا نسخہ اورمصلّیٰ دیا۔ ‘‘اس ضمن میں انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’حج سے عین دون قبل میں نے ڈاکٹرسے کہا کہ’’میری خواہش ہے کہ اب زخم سکھانے کیلئے بتّی نہ ڈالی جائے تو انہوں نے بھی اس سے اتفاق کیا۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں عرفات سے ارکان کی ادائیگی کے بعد نکلا تو وہ زخم جو ہرا تھا، بڑی حد تک سوکھ گیا تھا اور خدا کی مہربانی سے میں مکمل شفایاب ہوکر وطن لوٹا۔ ‘‘ 
 محمد زکریا شیخ نے مزید کہاکہ’’قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت میں میرا کوئی کمال نہیں ہے ، بہت تیز پڑھ بھی نہیں پاتا ہوں، ایک پارہ پڑھنے میں ۲۵؍منٹ لگ جاتاہے۔ مگر جب خدا کسی بندے پر مہربان ہوتا ہے تو اسے توفیق دے دیتا ہے، یہ سب کچھ اسی کی توفیق اور مہربانی سے ممکن ہورہا ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK