Inquilab Logo

بہار میں زعفرانی اتحاد کو خطرہ، نتیش سرگرم، سونیا سے گفتگو

Updated: August 09, 2022, 10:42 AM IST | patna

آج اراکین اسمبلی کے ساتھ میٹنگ ، کوئی اہم فیصلہ کرسکتے ہیں، آر جے ڈی نے ضرورت پڑنے پر حمایت کا اشارہ دیا، دیگر پارٹیاں بھی چوکنّا، میٹنگیں طلب کیں

Regarding Nitish Kumar, it is being said that RCP has become active to prevent Singh from becoming "Eknath Shinde" of his party. (PTI)
نتیش کمار کے تعلق سے کہا جارہاہے کہ آر سی پی سنگھ کو اپنی پارٹی کا ’’ایکناتھ شندے‘‘ نہ بننے دینے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ (پی ٹی آئی)

بہار میں جے ڈی یو سے آر سی پی سنگھ   کے استعفیٰ  کے بعد سیاسی حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ ایک طرف جہاں  نتیش کمار نے منگل کو اپنے تمام اراکین اسمبلی کی میٹنگ طلب کرلی ہے وہیں کانگریس،  آر جے ڈی  اور ہندوستانی عوام مورچہ  نے بھی اپنے اراکین  کے ساتھ میٹنگوں کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست میں  اقتدار کی تبدیلی کی قیاس آرائیوں  نے زور پکڑنا شروع کردیا ہے۔اس بیچ آر جے ڈی نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ نتیش کی پارٹی کی حمایت کرسکتی ہے۔ 
جے ڈی یو این ڈی اے سے نکلنے کی تیاری میں
  تازہ سیاسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے تجزیہ کار بتا رہے ہیں کہ این ڈی اے کی دو اہم حلیف جماعتوں  جے ڈی یو اور بی جے پی کے رشتے اتنے بگڑ چکے ہیں کہ حکومت کے وجود تک کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت ڈیمیج کنٹرول کی کوشش میں سرگرم ہے، جبکہ جے ڈی یوکے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ این ڈی اے سے نکلنے کے راستے تلاش کررہی ہے۔  جے ڈی یو نے اپنے سبھی اراکین پارلیمنٹ ،اسمبلی اور کونسل کی منگل کو میٹنگ بلائی ہے۔ نتیش کمار اس میں کوئی اہم فیصلہ کرسکتے ہیں۔ 
 جے ڈی یو کے قومی صدر للن سنگھ نے پارٹی لیڈروں کی میٹنگ کا ایجنڈہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ آرسی پی سنگھ معاملے کے پس منظر میں وزیر اعلیٰ نے اراکین پارلیمنٹ اور قانون سازیہ سے ان کی رائے جاننے کیلئےمیٹنگ بلائی ہے۔ اس بارے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے قریبی اور پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا ہے کہ سیاسی صورت حال کے تعلق سے پارٹی لیڈروں کے ساتھ مشورہ کیا جائے گا۔این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ نے بھی اپنے پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ بلائی ہے۔پارٹی کے پرنسپل قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر دانش رضوان نے کہا کہ ریاست میں سیاسی صورت حال پر تبادلۂ خیال اور آگے  کی حکمت عملی کیلئے میٹنگ طلب کی گئی ہے۔ 
 این ڈی اے کی دو جماعتوں اور اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعے میٹنگ طلب کیے جانے پر بی جےپی کے ریاستی صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال نے کہا کہ اس میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔ سبھی پارٹیاں میٹنگ کرتی ہیں۔ ہم نے بھی چند دنوں پہلے یہاں میٹنگ کی تھی ۔
 مہا گٹھ بندھن بھی سرگرم 
 اس دوران مہاگٹھ بندھن میں شامل جماعتوں نے بھی اپنی اپنی میٹنگ بلائی ہے۔اس کڑی میں آرجے ڈی کے علاوہ کانگریس قانون سازیہ پارٹی کی میٹنگ بھی ہونے والی ہے۔ واضح ہوکہ جے ڈی یو کے ذریعے پارٹی کے سابق قومی صدر آرسی پی سنگھ کو جائیداد کے سلسلے میں وضاحت دینے کا نوٹس دینے اور پھر پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے ان کے استعفیٰ کےبعد بہار میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں نتیش کمارکے این ڈی اے سے الگ ہونے کا انتظار کررہی ہیں جبکہ بی جےپی این ڈی اے کو بچانے یا پھر جے ڈی یو اور اپوزیشن میں توڑ پھوڑکرکے اپنی حکومت بنانے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے۔ 
 سیاسی گلیاروں اور میڈیا کے چھوٹے بڑے دفاتر کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ہورہی قیاس آرائیوں کے درمیان جے ڈی یو کے قومی صدر راجیورنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے پہلے وزیر اعلی نتیش کمار سے قریب ایک گھنٹے ملاقات کی ،اس کے بعد پارٹی دفتر میں تقریباً دو گھنٹے کی میٹنگ کی۔ ادھر بی جےپی لیڈران نے بھی نائب وزیر اعلی تارکشور پرساد کی سرکاری رہائش گاہ پر میٹنگ کی۔ 
 مہاراشٹر میں اُدھو کےحشر سے نتیش فکرمند
 اس دوران کہا جارہا ہے کہ بی جےپی نے مہاراشٹر میں اپنی سابق اتحادی پارٹی شیوسینا کے ساتھ جو کچھ کیا اور جس طرح اسے توڑ دیا،اس نے   وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو فکر مند کردیا ہے۔ آر سی پی سنگھ کے استعفیٰ  کے بعد انہیں بھی پارٹی کے ٹوٹنے کا اندیشہ  تھا اس لئے وہ سرگرم ہوگئے ہیں۔
   تاہم جے ڈی یو کے ایک سینئر لیڈر نے ’انقلاب‘ سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ بہار میں مہاراشٹر کے واقعہ کو دہرانے کی بی جےپی کی حکمت عملی کو ناکام بنادیا  گیاہے۔  مذکورہ لیڈر نے ’انقلاب‘ کے نمائندہ کو بتایا کہ نتیش کمار کا تختہ پلٹنے  کیلئے  آرسی پی سنگھ کے ذریعے جو چال چلی جارہی تھی ، اس کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کے ۲؍ وزیر وںکو اس کیلئے استعمال کیا جارہا تھا۔ 

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK