سنیتا یادو نے اس معاملے میںعزت نفس کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا لیکن پولیس انتظامیہ نے ان کا تبادلہ دوسرے پولیس اسٹیشن میںکردیا ، سوشل میڈیا پر سنیتا کو’ لیڈی سنگھم ‘کا خطاب
EPAPER
Updated: July 15, 2020, 11:58 AM IST | Agency | Surat
سنیتا یادو نے اس معاملے میںعزت نفس کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا لیکن پولیس انتظامیہ نے ان کا تبادلہ دوسرے پولیس اسٹیشن میںکردیا ، سوشل میڈیا پر سنیتا کو’ لیڈی سنگھم ‘کا خطاب
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنےپر گجرات حکومت کے وزیرکنانی کمار کے بیٹے کے دوستوں کو روکنےوالی سورت کی خاتون کانسٹیبل سنیتا یادو نے سیاسی طاقتوں کے آگے نہ جھکتےہوئے استعفیٰ دے دیا ہے لیکن پولیس ذرائع کے مطابق سنیتا یادو کا دوسرے پولیس اسٹیشن میںٹرانسفرکردیاگیا ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پرسنیتا یادوکو زبر دست حمایت مل رہی ہے اور انہیں’ لیڈی سنگھم ‘ کا خطاب دیاگیا ہے۔ ریاستی وزیر کنانی کمار کے بیٹےپرکاش اور اس کے ساتھیوں کو سورت میںلاک ڈاؤن کے درمیان رات کے کرفیو کی خلا ف ورزی کرنے پرجب ڈیوٹی پر مامور سنیتا یادو نے روکا اوران سے پوچھ گچھ کی توپر کاش نے اپنے والد کو کنانی کمار کو فون لگایا ۔ سنیتا یادو کی کنانی کمار سے کافی دیر تک بحث ہوئی جس کا ویڈیو میڈیا اورسوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے۔معاملے کی اطلاع ملنےپرسنیتا کوسورت پولیس کے ہیڈکوارٹرس میں طلب کیاگیا جس کے بعدمعاملے کی انکوائری ہونے تک انہیں چھٹی پر بھیج دیاگیا ۔بعدمیں ان کے استعفے کی بھی خبر آئی جبکہ تازہ اطلاعات میں سنیتا یادوکا دوسرے پولیس اسٹیشن میںٹرانسفر کئے جانے کی بات سامنے آ رہی ہے۔اس دوران پرکاش (۳۷)اور اس کے دوست دُشینت جیو راج گودھانی(۴۱) اور سنجے کاکاڈیا (۴۲) کواس معاملے میں گرفتار کیاگیا،بعد ازاںضمانت پر رہابھی کر دیا گیا ۔اس تنازع میں کانسٹیبل کو عوام کی کھلی حمایت مل رہی ہے۔ وزیر کے بیٹے نے کانسٹیبل کو دھمکی دی تھی کہ وہ اس کا تبادلہ کروادے گا اور وردی اتروا دے گا۔ بتایاجاتا ہےکہ اس دھمکی کا جواب دیتے ہوئےکانسٹیبل سنیتا یادو نے کہا تھا کہ ’’ میں سرکاری نوکری کرتی ہوں، کسی کے باپ کی نہیں، وہ اور لوگ ہوں گے جو لیڈروں اوروزیروں کی غلامی کرتے ہوں گے ۔‘‘ سنیتا یادو نے کہا تھا کہ یہ وردی آپ کی نہیں ہے۔ ریاستی وزیر صحت کمار کنانی کے بیٹےپرکاش نے سنیتا سے کہا ، `ہمارے پاس طاقت ہے کہ آپ کو وہیں۳۶۵؍ دن کھڑا کر رکھیں۔ اس پرکانسٹیبل نے جواب دیا کہ وہ اس کے باپ کی نوکر نہیں ہے کہ اسے۳۶۵؍ دن کھڑا رکھیں گے۔ ہم نے اپنی عزت نفس کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرکے یہ کام انجام دیا ہے اور اس وردی کی خاطر بھارت ماتا کی قسم کھائی ہے۔ `
’’ وزیر کا بیٹا دھونس جمانے کیلئے اپنے باپ کی گاڑ ی میں آیا تھا ‘‘
خاتون کانسٹیبل نے الزام لگایا تھا کہ جب انہوں نے رات کے کرفیو کے دوران پرکاش کی گاڑی کو روک لیا تو انہوں نے انہیں دھمکی دی تھی ۔ سورت پولیس کمشنر آر بی برہم بھٹ نے سنیچر کواس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ سنیتا نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر رات ۱۰؍ بجے کے قریب کرفیو کے دوران پرکاش کنانی کے دوستوں کو روک لیا تھا۔ اس کے بعد دوستوں نے پرکاش کنانی کو فون کیا ، جو اپنے والد کی گاڑی میں وہاں پہنچا اور کانسٹیبل سے بحث کرنے لگا ۔
وزیر کما ر کنانی کا کیا کہنا ہے ؟
ریاستی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا سول اسپتال جارہا تھا جہاں کورونا سے متاثر اس کے سسر زیر علاج تھے اور ان کی حالت نازک تھی ۔اسی دوران کانسٹیبل نےاسے روک لیا۔ وزیر نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے جانے دینے سے درخواست کی لیکن کانسٹیبل نے سوال کیا کہ گاڑی پر ایم ایل اے کیوں لکھا ہوا ہے۔ تب پر کاش نے بتایا کہ یہ اس کے والد کی گاڑی ہے۔کمار کنانی کاکہنا ہےکہ وہ گاڑی میری تھی اور میرے بیٹےکو میری گاڑی چلانے کااختیار ہے۔وزیر نے بہرحال یہ کہا کہ طرفین کوایک دوسرے کو سمجھنا چاہئے تھا۔