Updated: June 07, 2025, 6:02 PM IST
| Washington
ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک تنازع کی وجہ سے ٹیسلا کے شیئروں میں بھاری گراوٹ درج کی گئی ہے جس سے کمپنی کی بازار پونجی میں اب تک قریب ۳۸۰؍ بلین ڈالرکی کٹوٹی ہو چکی ہے۔ یہ دنیا کی کسی بھی کمپنی کیلئے اب تک کی سب سے بڑی مارکیٹ کیپ گراوٹوں میں سے ایک مانی جا رہی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک۔ تصویر: آئی این این۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے دشمنی ایلون مسک کو بھاری پڑتی جا رہی ہے۔ دونوں سابق دوستوں کے درمیان سیاسی تنازع اب کاروباری تنازع میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسے بڑے برانڈ کے مالک ایلون مسک کو ٹرمپ سے ٹکر لینا تباہ کن ثابت ہو رہا ہے۔ اس ٹکراؤ کی وجہ سے ٹیسلا کے شیئروں میں بھاری گراوٹ درج کی گئی ہے جس سے کمپنی کی بازار پونجی میں اب تک قریب ۳۸۰؍ بلین ڈالرکی کٹوٹی ہو چکی ہے۔ یہ دنیا کی کسی بھی کمپنی کیلئے اب تک کی سب سے بڑی مارکیٹ کیپ گراوٹوں میں سے ایک مانی جا رہی ہے۔
ایک وقت ایسا تھا جب ایلون مسک امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے کھلے حمایتی ہوا کرتے تھے اور پھر حکومت بننے پر بھی انہیں کافی اہم ذمہ داریاں ملی تھیں لیکن اب حالات پوری طرح بدل چکے ہیں۔ مسک نے پہلے خود کو سیاست سے الگ رکھنے کی بات کہی اور پھر ٹرمپ کے خلاف آواز بلند کرنے لگے۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ مجوزہ نیو ٹیکس اینڈ اسپیں ڈنگ بل۲۰۲۵ء کی عوامی طور پر تنقید کی۔ جوابی حملے میں ٹرمپ نے مسک کو وارننگ دی کہ اگر وہ یوں ہی حکومت کی مخالفت کرتے رہے تو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو دیئے گئے کئی سرکاری ٹھیکے منسوخ کئے جا سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی اس دھمکی کے بعد ٹیسلا کے شیئروں میں تیزی سے گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ گزشتہ جمعرات کو ہی کمپنی کے شیئر قریب۱۴۴؍ فیصد تک گر گئے جس سے ایک ہی دن میں کمپنی کو تقریباً۱۵۰؍ ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ ٹیسلا کی تاریخ میں ایک دن میں ہوا سب سے بڑا نقصان ہے۔ رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق، ٹیسلا اس سال امریکہ کی لارج کیپ کمپنیوں میں سب سے خراب مظاہرہ کرنے والی کمپنی بن گئی ہے۔ جنوری سے اب تک کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں ۳۰؍ فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی ہے، جس سے ٹیسلا ٹاپ گلوبل کمپنیوں کی فہرست میں ۱۰؍ویں مقام پر پھسل گیا ہے۔ حالانکہ ایلون مسک کی مشکلیں صرف ٹرمپ تک ہی محدود نہیں ہیں۔ الیکٹرک وہیکل کی مانگ میں سستی، پیداواریت میں چیلنجز اور کمپنی کی داخلی ملیاتی پریشانیاں بھی ٹیسلا کے مستقبل پر دباؤ بنا رہی ہیں۔ ان سب کے درمیان ٹرمپ سے بڑھتے ٹکراؤ نے مسک کیلئے بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔