کسی گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی،کردوںکے علاقے میں بدامنی اور پرتشدد واقعات کی نئی لہر کے جنم لینےکا اندیشہ
EPAPER
Updated: December 17, 2022, 1:45 PM IST | Ankara
کسی گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی،کردوںکے علاقے میں بدامنی اور پرتشدد واقعات کی نئی لہر کے جنم لینےکا اندیشہ
جنوب مشرقی ترکی میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر بم حملے میں ۸؍ اہلکاروں سمیت ۹؍ افراد زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اس بم حملے کے بعد کردوں کی اکثریت والے علاقے میں بدامنی اور پر تشدد واقعات کی نئی لہر جنم لینے کے خدشات سر اٹھانے لگے ہیں۔مقامی گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیاہے کہ دیار باقر شہر کے قریب ہونے والے حملے میں۸؍پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوا۔حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے ۹؍ افراد کو احتیاط کے طور پر فوری طور پراسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ زخمی ہونے والے افراد کی چوٹیں سنگین اور جان لیوا نوعیت کی نہیں تھیں۔ٹیلی ویژن فوٹیج میں دھماکےسےمتاثرہ سفید بس کو ملبے سے بھرے روڈ پر کھڑا دیکھاگیا۔فوٹیج میں بم سے متاثرہ ایک چھوٹی گاڑی کو بھی دیکھاگیا، تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔دیار باقر اور ماردین شہر کے درمیان موجود سڑک پر ہونے والا یہ دھماکہ۵؍سال سے زائد عرصے کے دوران حکام کی جانب سے رپورٹ کردہ خطے کا پہلا دھماکہ ہے۔یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کی جانب سے شمالی شام میں کرد فورسیز کیخلاف فضائی حملے تیز کر دئیے گئے ہیں جب کہ وہ عراق میں اپنی محدود زمینی مہم کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔نومبر میں استنبول میںہونے والے بم دھماکے میں۶؍افراد کی ہلاکت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نےشمالی شام میں نئی زمینی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔ گزشتہ اتوار کو انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن،جو شام میں جاری تنازع کے ایک اہم کردار ہیں،سے کہا تھا کہ وہ سرحدی علاقے سے کرد فورسز کا صفایا کریں۔