Inquilab Logo

ترکی میں ملبے تلے دبے افراد کو بچانے کی مہم ختم

Updated: February 20, 2023, 2:54 PM IST | Ankara

ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تقریباً ۲؍ ہفتوں بعد بچاؤ کی کوششیں اتوار کو ختم ہو گئیں اوربہت سے غمزدہ خاندانوں کی واحد امید یہی ہے کہ ان کے عزیزوں کی باقیات مل جائیں تاکہ وہ انہیں دفنا سکیں۔

In Turkey, aid workers are busy removing the rubble of a building in Kahir Maan Marash. (AP/PTI)
ترکی میں امدادی کارکن قاہر مان مرعش میں عمارت کا ملبہ ہٹانے میں مصروف۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

:ترکی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تقریباً ۲؍ ہفتوں بعد بچاؤ کی کوششیں اتوار کو ختم ہو گئیں اوربہت سے غمزدہ خاندانوں کی واحد امید یہی ہے کہ ان کے  عزیزوں کی باقیات مل جائیں تاکہ وہ انہیں دفنا سکیں۔  میڈیارپورتس کی رپورٹ کے مطابق قاہر مان مرعش کے ایک قصبے میں تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے والے بلڈوزر آپریٹر نے کہا ،’’ ہم ٹنوں وزنی ملبے کے نیچے سے لاشیں نکالتے ہیں، خاندان امید کے ساتھ منتظر ہیں، وہ زلزلہ میں کھونے والوں کی نماز جنازہ اور  ان کی تدفین کیلئے فکرمند ہیں۔ ‘‘
  ترکی کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھایٹی کے سربراہ یونس سیزر نے کہا کہ تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اتوار کی رات کو ختم ہو جائیں گی۔واضح ہو کہ۶؍فروری کو ترکی اور شام میں آنے والے ۷ء۸؍ شدت کے زلزلے کے بعد اب تک ۴۶؍ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور  ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔زلزلے کے نتیجے میں ترکی میں۳؍لاکھ  ۴۵؍ہزار اپارٹمنٹس تباہ ہوئے جن میں رہائش پذیر اب بھی بہت سے افراد لاپتہ ہیں۔ترکی اور شام دونوں  ہی کو  زلزلے کے بعد لاپتہ ہوجانے والوں کی اصل تعداد کا علم نہیں ہے۔زلزلے کے جھٹکوں کے۱۲؍ روز بعد کرغزستان کے کارکنوں نے جنوبی ترکی کے علاقے انطاکیہ میں ایک عمارت کے ملبے سے ۵؍افراد کے شامی خاندان کو بچانے کی کوشش کی جس میں ایک بچے سمیت ۳؍ افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ ریسکیو ٹیم نے بتایا کہ ماں اور باپ بچ گئے، لیکن بچہ بعد میں پانی کی کمی کے  سبب دم توڑ گیا جبکہ اس کی ایک بڑی اور ایک جڑواں بہن نکالے جانے سے پہلے انتقال کر چکی تھی۔ اتوار کو ریسکیو ٹیم کے ایک رکن عطائے عثمانوف نے رائٹرز کو بتایا ،’’ آج جب ہم ایک گھنٹہ پہلے کھدائی کر رہے تھے تو ہمیں چیخنے کی آوازیں آئیں، جب ہمیں ایسے لوگ ملتے ہیں جو زندہ ہوتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوئی۔ٹریفک کی جانے والی قریبی سڑک پر موجود ۱۰؍ ایمبولینس ریسکیو کام کی اجازت حاصل کرنے کیلئے انتظار کر رہی تھیں۔جب امدادی رضاکاروں کی ٹیم عمارت کے ملبے کے اوپر پہنچی جہاں سے وہ خاندان ملا تھا تو تمام افراد کو بالکل خاموش ہونے اور بیٹھ جانے کو کہا گیا تا کہ الیکٹرانک ڈیٹیکٹر کی مدد سے مزید کسی آواز کو سنا جاسکے۔جب بچاؤ کی کوششیں جاری تھیں تو ایک کارکن نے ملبے میں چیخ کر کہا کہ اگر آپ میری آواز سن سکتے ہیں تو گہری سانس لیں۔‘‘ ادھر صحت کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے صحت کے حکام انفیکشن کے ممکنہ پھیلاؤ کے بارے میں فکر مند ہیں۔عالمی ادارۂ صحت کے اندازے کے مطابق ترکی اور شام دونوں ممالک میں ۲؍ کروڑ ۶۰؍ لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں ترکی میں زلزلے میں محفوظ رہنے والے خاندان نے جس دوسرے گھر میں پناہ لی تھی وہاں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں ایک بچی کے سوا سب جل کر جاں بحق ہوگئے۔ یہ خاندان ترکی کے شہر نورداگی میں رہائش پذیر تھا۔ ان کا گھر زلزلے میں تباہ ہوگیا تھا جس پر یہ جنوب مشرقی شہر قونیہ منتقل ہوگئے تھے اور ایک گھر میں پناہ لی۔بدقسمتی سے اُس گھر میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کسی کو نکلنے کا موقع نہیں مل سکا۔ صرف ایک بچی کو کھڑکی سے باہر نکالا جا سکا۔افسوسناک واقعہ میں والدین اور۴؍ بچے جاں بحق ہوگئے۔

ankara Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK