Inquilab Logo

ونچت بہوجن اگھاڑی کی دوسری فہرست میں ۲؍ مسلم نام شامل

Updated: April 01, 2024, 11:00 PM IST | Agency | Mumbai

پارٹی سربراہ پرکاش امبیڈکر نے ۱۱؍ امیدواروں کے نام ظاہر کئے ، نارتھ سینٹرل ممبئی سےعبدالحسن اور دھولیہ مالیگائوں سیٹ سے سابق آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن کو ٹکٹ۔

Prakash Ambedkar has claimed to give representation to every caste. Photo: INN
پرکاش امبیڈکر نے ہر ذات کو نمائندگی دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ تصویر : آئی این این

ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے اتوار کی شام  اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کی۔  اس میں ۱۱؍ امیدواروں  کے نام شامل ہیں۔ اس طرح اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ونچت بہوجن اگھاڑی کا مہا وکاس اگھاڑی کے ساتھ اتحاد کا کرنے کا امکان اب باقی نہیں ہے۔  یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پرکاش امبیڈکر نے ۹؍ امیدواروں کی فہرست جاری کی تھی جس میں  خود ان کا نام بھی شامل تھا۔ وہ اکولہ سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 
اتوار کو ممبئی میں پرکاش امبیڈکر نے جن لوگوں کے نام ظاہر کئے ہیں ان  میں ۲؍ مسلم امیدوار بھی شامل ہیں۔ اس فہرست کی خاص بات یہ ہے کہ ہر امیدوار کے نام کے آگے اس کی ذات بھی درج کی گئی ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ ونچت بہوجن اگھاڑی نے تمام طبقات کو مساوی نمائندگی دی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: کچا تھیو جزیرہ کے معاملہ پر بی جے پی اور کانگریس مدمقابل

    کس امیدوار کو کون سی سیٹ دی گئی؟
 فہرست میں پہلا نام بی ڈی چوان کا ہے جنہیں ہنگولی سے ٹکٹ دیا گیا ہے ۔ ان کا تعلق بنجارا سماج سے ہے۔ جبکہ لاتور سے نرسمہا رائو ادگیرکر کو امیدوار بنایا گیا ہے۔ ان کی ذات کے خانے میں متنگ لکھا ہوا ہے۔ شولاپور جہاں دلت سماج کی ایک بڑی آبادی مقیم ہے ، یہاں سے راہل کاشی ناتھ گائیکواڑ کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ یہ بدھشٹ سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔  اسی طرح  مادھا پارلیمانی حلقے سے  رمیش ناگناتھ بارسکر کو میدان میں اتارا گیا ہے ۔ یہ مالی ذات سے تعلق رکھتے ہیں  جو لنگایت سماج میں شامل ہے۔ ستارا سیٹ سے دھنگر سماج کے لیڈر  ماروتی دوڈی رام جانکر کو امیدوار بنایا گیا ہے۔   یاد رہے کہ ستارا کی سیٹ بی جے پی اور این سی پی کیلئے  خاص طور پر اہمیت کی حامل ہے۔ ماضی میں یہاں سے چھترپتی شیواجی کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے ادین راجے بھوسلے کئی بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ فی الحال وہ بی جے پی میں ہیں۔ بی جے پی نے انہیں اب تک ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ کولہاپور ضلع میں واقع ہتھ کنگلے سیٹ  سےدادا صاحب اکا داداگوڑا پاٹل کو امیدوار بنایا گیا ہے جو کہ جین سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔  راویر سے سنجے  پنڈت برہمنے ونچت کے امیدوار ہوں گے۔ وہ  بدھسٹ سماج کی نمائندگی کریں گے۔   
جالنہ سے پربھاکر دیومن باکلے کو امیدواری دی گئی ہے جو کہ دھنگر سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ پرکاش امبیڈکر چاہتے تھے کہ جالنہ لوک سبھا سیٹ سے مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے کو میدان میں اتارا جائے۔ ریزرویشن تحریک کے دوران ان کی مقبولیت کے پیش نظر ان کی کامیابی  کے امکانات سے انکار نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن منوج جرنگے نے نہ صرف الیکشن لڑنے سے انکار کیا ہے بلکہ کسی پارٹی یا امیدوار کی حمایت اور مخالفت سے بھی گریز کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ ونچت کے امیدوار کو جالنہ میں مراٹھا سماج کی حمایت حاصل ہوگی یا نہیں۔ خطہ کوکن میں رتناگیری۔ سندھو درگ سیٹ پر کاکا جوشی ونچت کی جانب سے الیکشن لڑیں گے۔ یہ کنبی سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔  اس طرح ۱۱؍ میں ۹؍ امیدوار ۸؍ الگ الگ ذاتوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ۲؍ مسلم امیدواروں کو شامل کرلیا جائے تو امیدواروں کی تعداد ۱۱؍ اور طبقات کی تعداد ۹؍ ہو جاتی ہے۔ 
 مسلم امیدوار 
پرکاش امبیڈکر کی جاری کردہ فہرست میں ممبئی نارتھ سینٹرل سے عبدالحسن کو امیدوار بنایا گیا ہے۔ جبکہ دھولیہ مالیگائوں کے مسلم اکثریتی حلقے سے سابق  آئی پی ایس افسر عبدالرحمٰن کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۰۴ء کے بعد سے کسی بھی پارٹی کی جانب سے مہاراشٹر میں کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ ۲۰۱۹ء میں مجلس اتحاد المسلمین کے ٹکٹ پر امتیاز جلیل  نے اورنگ آباد سے الیکشن جیت کر ۱۵؍ سال میں پہلے مسلم عوامی نمائندہ ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ پرکاش امبیڈکر نے اس بار ۳؍ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK