• Fri, 03 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دسہرہ ریلی میں ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے کا ایک دوسرے پر زبانی حملہ

Updated: October 03, 2025, 8:19 AM IST | Mumbai

’’میرا ساتھ دو ،میں دوبارہ شیوسینا کا وزیر اعلیٰ لاکر دکھائوں گا‘‘: ادھو ٹھاکرے، بی جے پی پربھی تنقید کی اگربلدیاتی الیکشن میں مہایوتی کا بھگواجھنڈا نہ لہرایا تو ممبئی ۲۵؍ سال پیچھے چلی جائیگی: ایکناتھ شندے

Uddhav Thackeray addressing a Dussehra rally held at Shivaji Park. (Photo: PTI)
ادھوٹھاکرے شیواجی پارک میں منعقدہ دسہرہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔(تصویر:پی ٹی آئی)

آنجہانی بال ٹھاکرے کی ۶۰؍ سالہ روایت کو قائم رکھتے ہوئے شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے جمعرات کو  شیواجی پارک میں  دسہرہ ریلی میں پارٹی ورکروں سےخطاب کیا اور کہا کہ اگر شیوسینک ان کا ساتھ دیں تو وہ دوبارہ شیوسینا کا وزیر اعلیٰ لاکر دکھائیں گے۔
 اپنے خطاب میں ادھو ٹھاکرے نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ انہوں  نے ’’ہندوتوا‘‘ کا موضوع نہیں چھوڑا ہے، البتہ تقریر کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مسلمان ملک سے محبت کرتا ہے ،وہ ان کا بھائی ہے۔   اگر کوئی بھی ملک کے خلاف کام کرتا ہے تو وہ اس کا سامنا کریں گے۔ انہوں نے پلوامہ میں ہندوستانی فوجی اورنگ زیب کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے انہیں اس وجہ سے اغواء کرکے قتل کردیا تھا کیونکہ وہ ہندوستان کے وفادار تھے۔ اس مثال کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ’’اورنگ زیب میرا بھائی تھا۔ جسے جو کہنا ہے، کہتا رہے۔‘‘
 اپنے ہندوتوا کو ثابت کرنے کیلئے ادھو ٹھاکرے نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے خواتین کے تحفظ کے تعلق سے دیئے گئے ان کے بیان پر بھی سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ موہن بھاگوت کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن انہوں نے مسجد میں جاکر مسلمانوں سے گفتگو کی تھی اس لئے وہ خواتین کے تعلق سے ان سے سوال پوچھ رہے ہیں۔ شیوسینا سربراہ نے اترا کھنڈ میں انکیتا بھنڈارے نامی ۲۱؍ سالہ لڑکی کے قتل پر سوال اٹھایا کہ اس معاملے میں بی جے پی لیڈر کے ملوث ہونےکا پتہ چلا ہے اور مقتولہ کی والدہ کو انصاف نہیں مل رہاہے۔ دوسری مثال انہوں نے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی دی اور کہا کہ اس پر ظلم کرنے والے سزا یافتہ لوگوں کو نہ صرف گجرات حکومت نے جیل سے رہا کردیا بلکہ جب وہ اپنے گائوں پہنچے تو انہیں ہار وغیرہ پہنا کر ان کا خیر مقدم کیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ان حالات میں موہن بھاگوت کس طرح ’مہیلا شکتی(خواتین کو طاقتور بنانے)‘ اور کس طرح کی عزت دینے کی بات کررہے ہیں۔ 
 بی جے پی کے ساتھ تنازعات اور اس کا ساتھ چھوڑنے کے تعلق سے ادھو ٹھاکرے نے اپنے آنجہانی والدین کی قسم کھا کر کہا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ ڈھائی ڈھائی سال دونوں پارٹیوں کا وزیر اعلیٰ ہوگا لیکن امیت شاہ اس بات سے پلٹ گئے اور انہیں جھٹلا دیا۔
 انہوں نے شیوسینا کو تقسیم کرنے والوں اور پارٹی کا نشان چھیننے والوں کو غدار کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ انہیں سننے کیلئے جو بھیڑ جمع ہوئی ہے اس میں خواتین، بوڑھے اور معذور سب شامل ہیں اور یہ اصل شیوسینک ہیں جنہیں پیسے دے کر جمع نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایکناتھ شندے کا نام لئے بغیر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس کو الیکشن کا ٹکٹ دیا، ہر طرح کا عہدہ دیا وہ ناراض ہوکر پارٹی چھوڑ کر چلے گئے، انہیں پارٹی کا سربراہ بننا تھا اور جن کیلئے وہ کچھ نہیں کرسکے، آج وہ لوگ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ادھو نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’جس کرسی کیلئے تم نے غداری کی ہے وہ کرسی کبھی نہ کبھی چھوٹ جائے گی لیکن غداری کا جو داغ تمہاری پیشانی پر لگ گیا ہے وہ کبھی نہیں چھوٹے گا۔‘‘ادھو ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ اگر شیوسینک ان سے کہیں تو وہ فوری طور پر پارٹی کے سربراہ کا عہدہ چھوڑنے کو تیار ہیں لیکن یہ مطالبہ اصل شیوسینکوں کی طرف سے آنا چاہئے نہ کہ غداروں کی طرف سے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں ان کی پارٹی کے لیڈروں اور ورکروں کو پولیس کی مدد سے پریشان کیا جارہا ہے، عدالت سے فیصلہ حاصل کرکے ان کی ملکیت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
 ادھوٹھاکرے نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’تم گائے پر بات کرتے ہوئے تو ’’مہا گائی (مہنگائی )‘‘ پر بھی بات کرو۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی، بے روزگاری، مہاراشٹر سے صنعتوں کا گجرات میں منتقل ہونا جیسے موضوعات سے عوام کا دھیان ہٹانے کیلئے یہ لوگ ہندوتوا اور گائے جیسے موضوعات پر بات کرتے ہیں اور اصل موضوع کو چھوڑ دیتے ہیں۔ 

 اصل شیوسینک اور شیوسینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے کے اصل وارث ہونے کا دعویٰ کرنے والے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے جمعرات کوگوریگاؤں کے نیسکوسینٹر میں دسہرہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے بعد انہیں (ادھو ٹھاکرے) کو ان کا سایہ بھی چھوڑ کر چلا جائے گا۔اپنے خطاب میں ایکناتھ شندے نے ادھو ٹھاکرے کے ساتھ راہل گاندھی کو بھی کئی مرتبہ نشانہ بنایا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جم کر تعریف کی۔  انہوں نے ادھو ٹھاکرے پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سازشیں کرنے میں ماہر ہیں اور اپنے ہی پارٹی  ورکروں کو سیاسی طور پر ختم کرتے ہیں۔
 راہل گاندھی کے تعلق سے انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کی زبان بولنے لگے ہیں اور اپنے بیان سے پاکستانی اخبارات کو سرخیاں دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں (راہل گاندھی) نے اپنی فوج پر شبہ کیا اس طرح کے سوالات کے ذریعہ کہ (آپریشن سیندور کے دوران) کتنے جہاز گرے انہیں ہیڈ لائن دی۔ انہوں نے پوچھا کہ ’’کیا یہ دیش پریم ہے؟ دیش بھکتی ہے؟ یہ پاکستان پریم ہے۔‘‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد مودی حکومت نے دہشت گردوں کو گولیوں کا جواب توپ کے گولوں سے دیا ہے، خون کا جواب خون سے دیا جبکہ کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ممبئی پر ۲۶؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد یو پی اے حکومت نے بیرون ممالک کے دبائو کی وجہ سے جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔ ان کے مطابق سیکڑوں لوگوں کی جان چلی گئی اور آپ نے کسی بیرون ملک کے دبائو میں آکر کارروائی نہیں کی تو یہ بزدلی اور ملک کے ساتھ غداری ہے۔
 ادھو ٹھاکرے کے ذریعہ کانگریس سے اتحاد کرنے کے تعلق سے ایکناتھ شندے نے کہا کہ اگر بال ٹھاکرے زندہ ہوتے تو ساورکر کو طنز کا نشانہ بنانے والوں اور ان کی بے عزتی کرنے والوں کے ساتھ بیٹھنے کی وجہ سے وہ ان لوگوں کو الٹا لٹکا کر مرچھی کی دھونی دیتے۔
  ادھوٹھاکرے کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ ’’تم نے ۲۰۲۱ء میں بال ٹھاکرے کا ہندوتوا اس وقت چھوڑ دیا تھا جب کانگریس سے ہاتھ ملایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب تم کو وزیر اعلیٰ کی کرسی چاہئے تھی تو تم نے بال ٹھاکرے کے نظریہ کو چھوڑ دیا تھا اور اب جب کرسی چھوٹ گئی ہے تو ان کا ہندوتوا یاد آرہا ہے۔‘‘
 ایکناتھ شندے کے مطابق ادھو کو خود احتسابی کرنی چاہئے کیونکہ ایک طرف ہزاروں، لاکھوں لوگ انہیں غلط مانتے ہیں اور وہ تنہا خود کو صحیح قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے ادھو پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں اپنی دسہرہ ریلی پاکستان میں کرنی چاہئے تھی اور عاصم منیر کو مہمان کے طور پر مدعو کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں ادھو ٹھاکرےنے کہا تھا کہ شندے کو سورت میں دسہرہ ریلی کرنی چاہئے اور امیت شاہ کو مہمان بلانا چاہئے۔ ان کے مطابق ’’ہماری ریلی ہندوستان میں ہورہی ہے اور ہم اس کو بُرا نہیں سمجھتے کہ ریلی سورت میںمنعقد کریں اور مرکزی وزیر امیت شاہ کو بطور مہمان مدعو کریں لیکن تمہیں کوئی اخلاقی حق نہیں پہنچتا ہے کہ اس بات پر طنز کرو۔‘‘
 ایکناتھ شندے نے کہا کہ مہا یوتی لوک سبھا الیکشن جیت گئی، ودھان سبھا بھی جیت چکے ہیں اور بلدیاتی الیکشن بھی جیت کر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ  اگر بلدیاتی الیکشن میں مہایوتی کا بھگوا جھنڈا نہ لہرایا تو ممبئی  ۲۵؍ سال پیچھے چلے جائے گی۔انہوں نے اپنی پارٹی کے ورکروں کو کہا کہ وہ الیکشن کی تیاریوں میں لگ جائیں۔ وہ اس کی فکر نہ کریں کہ کون کس کے ساتھ اتحاد کررہا ہے کیونکہ لوگ کام کو اہمیت دیتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ کون کام کرتا ہے اس لئے انہیں بس اپنی پارٹی کیلئے محنت کرنی ہے۔انہوں نے مہاراشٹر میں لاکھوں کروڑوں روپے کی بیرون ملک کی سرمایہ کاری لانے اور لاکھوں روزگار فراہم کرنے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے پارٹی ورکروں سے کہا کہ حکومت مراٹھواڑہ اور ودربھ میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کرے گی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK