لاک ڈائون کے دوران پال گھر ضلع میں ۲؍ سادھوئوں کی ہجومی تشدد میں موت ہو گئی تھی۔ بی جے پی کی جانب سے این سی پی (شرد) کے جس لیڈر پر اس ہجومی تشدد کا الزام لگایا گیا تھا
EPAPER
Updated: November 17, 2025, 10:45 PM IST | Palghar
لاک ڈائون کے دوران پال گھر ضلع میں ۲؍ سادھوئوں کی ہجومی تشدد میں موت ہو گئی تھی۔ بی جے پی کی جانب سے این سی پی (شرد) کے جس لیڈر پر اس ہجومی تشدد کا الزام لگایا گیا تھا
لاک ڈائون کے دوران پال گھر ضلع میں ۲؍ سادھوئوں کی ہجومی تشدد میں موت ہو گئی تھی۔ بی جے پی کی جانب سے این سی پی (شرد) کے جس لیڈر پر اس ہجومی تشدد کا الزام لگایا گیا تھا اسی لیڈر کو بی جے پی نے ایک روز قبل اس کے کارکنان کے ساتھ پارٹی میں شامل کر لیا ۔ جب اس پر ہنگامہ ہوا تو۲۴؍ گھنٹوں میں اس شمولیت کو منسوخ کر دیا گیا۔
اطلاع کے مطابق اتوار کے روز این سی پی (شرد) کے ڈھانو تعلقے کے صدر کاشی ناتھ چودھری نے اپنے کارکنان کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ یہ وہی کاشی ناتھ چودھری ہیں جو ۲۰۲۰ء میں لاک ڈائون کےدوران پال گھر میں ہوئے ہجومی تشدد کے وقت بھیڑ کے ساتھ موجود تھے۔ اس واقعے میں ۲؍ سادھوئوں کی موت واقع ہو گئی تھی۔ بی جے پی نےاس تعلق سے اس وقت کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت پر خوب نکتہ چینی کی تھی اور کاشی ناتھ چودھری کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ لہٰذا جب ان کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبر آئی تو ہر طرف سے تنقیدیں ہونے لگیں۔ یاد رہے کہ کاشی ناتھ چودھری پال گھر ضلع پریشد کے چیئر مین رہ چکے ہیں۔ان کی بی جے پی میں شمولیت کیلئے پارٹی کے ضلع صدر بھرت راجپوت، رکن پارلیمان ہیمنت سائورا اور پرکاش نکم نے خاصی تگ ودو کی تھی۔ جب انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تو میڈیا میں اسے این سی پی (شرد) کیلئے بہت بڑا جھٹکا قرار دیا گیا۔ ان کے استقبال کیلئے جو تقریب منعقد کی گئی تھی اس میں مذکورہ بالا شخصیات کے علاوہ پال گھر بی جے پی کے کئی اہم نام موجود تھے۔
لیکن اس خبر کے عام ہوتے ہی بی جے پی پر ہر طرف سے تنقیدیں ہونے لگیں۔ سوشل میڈیا پر سوال کیا گیا کہ ’’ سادھوئوں کی موت پر جس شخص پر الزام لگا ہے اسی کو بی جے پی میں کیسے لیا گیا؟تو کیا پال گھر ہجومی تشدد معاملے میں بی جے پی ہی کا ہاتھ تھا؟‘‘ این سی پی (شرد) کے رکن اسمبلی روہت پوار نےٹویٹ کیا ’’ بی جے پی نے پال گھر سادھو قتل معاملے میں جس کاشی ناتھ چودھری پر کلیدی ملزم ہونے کا الزام لگایا تھا اسی کو اب اپنی واشنگ مشین میں ڈال کر اسے پارٹی میں شامل کر لیا ہے۔‘‘ روہت پوار نےسوال کیا ’’ تو کیا اس بات کا یہ مطلب نکالا جائے کہ پال گھر ہجومی تشدد معاملے میں بی جے پی ہی کا ہاتھ تھا؟‘‘ رکن اسمبلی نے آگے لکھا ہے ’’ یہی بی جے پی کا ڈھونگی اور دوغلا ہندوتوا ہے۔ سیاسی فائدے کیلئے بی جے پی کسی بھی حد تک جا سکتی ہے یہ کئی بار ثابت ہو چکا ہے۔کسی بھی معاملے پر سیاست کرکے بی جے پی اپنی روٹیاں سینکتی ہے لیکن اس کی وجہ سےسماجی ماحول خراب ہوتا ہے اور ریاست کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات بی جے پی کو سمجھنی چاہئے۔‘‘
جب یہ معاملہ طول پکڑنےلگا تو بی جے پی کی ریاستی قیادت کی آنکھیں کھلیں، پارٹی کے ریاستی صدر رویندر چوہان نے مکتوب جاری کرکے کاشی ناتھ چودھری کی پارٹی میں شمولیت کو منسوخ کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں پارٹی کے مقامی لیڈران کی تحقیقات کی جائے گی۔ چوہان کے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ’’آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ پال گھر ضلع میں جن کاشی ناتھ چودھری کو پارٹی میں شامل کیا گیا تھا ان کے پال گھر سادھو قتل معاملےمیں ملوث ہونے کی باتیں پھر میڈیا کے ذریعے سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ مقامی سطح پر غور وخوض کرنے کے بعد تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں پارٹی میں شامل کیا گیا تھا۔ ‘‘ مکتوب کے مطابق ’’ البتہ معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کاشی ناتھ چودھری کی پارٹی میں شمولیت کو فوری طور پر منسوخ کیا جاتا ہے۔