شرپسندوں نے جھانکی میں مورتیوں کو ٹوپی، داڑھی اور برقعہ پہناکر مسلمانوں کو مشتعل کرنےکی کوشش کی
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 11:19 PM IST | Bhopal
شرپسندوں نے جھانکی میں مورتیوں کو ٹوپی، داڑھی اور برقعہ پہناکر مسلمانوں کو مشتعل کرنےکی کوشش کی
فرقہ پرست طاقتیں ملک گیر سطح پر اسلام، مسلمان اور اردو جیسے ایشو پر ہنگامہ کھڑا کرکے نفرت کا بازار گرم کرتی رہی ہیں۔ اب انہوں نے مذہبی تہواروں کو بھی ہندو-مسلم رنگ دینا شروع کردیا ہے۔ مدھیہ پردیش کےضلع اجین میں جمعہ کے روز مورتی وسرجن سے قبل ’لو جہاد‘ والی جھانکی سے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی۔ یہ واقعہ اجین ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً۵۰؍ کلومیٹر دور مہد پور تحصیل میں پیش آیا، جہاں ہندو اور مسلم فرقہ کے لوگ آمنے سامنے آگئے۔
پولیس نے موقع کی حساسیت کو محسوس کر تے ہوئے حالات پر قابو پالیا۔ جمعہ کو درگیشوری سدھی ونائک گنیش جی کے جلوس کے دوران یہ ہنگامہ ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ جلوس میں’ لو جہاد‘ کی جھانکی پر ہنگامہ ہوا تھا اور جھانکی میں مورتیوں کو ٹوپی، داڑھی اور برقعہ پہنے دکھایا گیا تھاتاکہ اقلیتی فرقہ کے لوگوںکو مشتعل کیا جاسکے۔نتیجتاً سیکڑوں لوگ جمع ہوگئے اور پھر دونوں طرف سےپتھربازی شروع ہوگئی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور بھیڑ کو منتشر کرنا شروع کر دیا۔ پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہر سال گنپتی کا جلوس نکالا جاتا ہے مگر اس بار جیل روڈ سے گزرنے والے گنپتی کے جلوس میں لو جہاد کی جھانکی بنائی گئی، جس پر اقلیتی فرقہ کے لوگ ناراض ہوگئے۔ اقلیتی فرقہ کے لوگ موتی مسجد کے پاس کھڑے ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ جھانکی سے تصاویر ہٹا دی جائیں۔ ایس ڈی ایم اجے ہنگے اور تھانہ انچارج نریندر سنگھ پریہار نے اپنی ٹیم کے ساتھ محاذ سنبھال لیا جس سے کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہو سکا۔ ہجوم پر قابو پانے کے بعد بڑی مشکل سے جھانکیوں کو آگے بڑھایا گیا۔ اجین کے ایس پی پردیپ شرما نے کہا کہ اس وقت ماحول پرامن ہے۔ سب لوگ گھر جا چکے ہیں۔ احتیاط کے طور پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ ایس ڈی ایم نے کہا کہ جھانکی کو فوری طور پر ہٹانے کی بات کہی گئی تھی، اس کے باوجود پولیس کی سر پرستی میں جھانکی کو وہاں سے گزار گیا ۔