Inquilab Logo

شیوراج سنگھ سرکار پر اُجین کے مسلمانوںکو اُجاڑنے کی سازش کا الزام

Updated: December 26, 2022, 12:25 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New delhi

مہا کمبھ کے نام پرمہر کالونی میں  ۸۰؍ سال سے مقیم مسلم شہریوں کو مکان خالی کرنے کا نوٹس، رہائشی کالونی کی جگہ گاڑیوں کیلئے پارکنگ کا نظم کرنے کا جواز پیش کیا

Supreme Court Senior Advocate Ehtisham Hashmi
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل احتشام ہاشمی

مدھیہ پردیش کی شیو راج سنگھ سرکار پرایک بار پھر اقلیت مخالف قدم اٹھانے کا الزام عائد ہوا ہے۔   ۲۰۲۸ء میں کنبھ میلہ منعقد کرنے کے نام پر اجین شہر کے گل موہر کالونی کے مسلمانوں کو فوری طور پر اپنے مکانات خالی کرنے کے احکامات کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ 
 دہائیوں سےآباد اس کالونی کے مسلمان شدید پریشان ہیں اور انہیں یہ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ اس کھلے ظلم کے خلاف کس سے دادرسی کریں۔مسلم کالونی کے لوگوں کو کنبھ میلہ منعقد کرنے کے نام پر مکانات خالی کرنے کیلئے کہا جارہاہے۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل احتشام ہاشمی جو اس وقت فیکٹ فائنڈنگ کیلئے مدھیہ پردیش میں موجود ہیں نے انقلاب کو اس سلسلے میں تفصیلات فراہم کیں۔ انہوںنے  بتایا کہ  انہوںنے اجین کی مسلم  کالونی کےباشندوں کی زمین کے دستاویزات دیکھے ہیں ،مسلمان یہاں تقریباً۸۰؍برسوں  سے رہ رہے ہیں، اس کے باوجود انتظامیہ انہیں ہراساں اور پریشان کررہا ہے اور  مکانات خالی کرنے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔انہوں نے  الزام لگایا کہ دراصل اجین کو مسلم فری زون بنانے کی کوشش ہو رہی اور یہ عذر اختیار کیا جارہاہے کہ مہا کنبھ کیلئے مسلم کالونی کی جگہ پر پارکنگ بنائی جائے گی ۔انہوںنے کہا پارکنگ کیلئے جس مسلم کالونی کی پٹی کو توڑنے کی بات کی جارہی ہےاس کے قریب میں کافی خالی جگہ موجود  ہے جسے پارکنگ کیلئے استعمال کیا جاسکتاہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر حکومت چاہتی تو وہاں پارکنگ بنا سکتی ہے۔
 احتشام ہاشمی نے مزید کہا کہ اجین شہر ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد کا شہر رہا ہے لیکن سیاسی فائدہ  کے لئے  شہر کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے اجین میں دونوں ہی کمیونٹی کے لوگوں سے گفتگو کی اوردونوں ہی کمیونٹی کے لوگوں نے کہا کہ وہ امن اور پیار ومحبت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔احتشام ہاشمی نے کہا کہ وہ حکام سے اس سلسلہ میں بات کریں گے اور اگر ان مسلمانوں کو ہراساں کئے جانے کا سلسلہ بند نہیں ہوتا تو وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضی دائر کریں گے۔
 خیال رہے کہ تریپوری فسادات میں بھی احتشام ہاشمی اور ان کی ٹیم نے فیکٹ فائنڈنگ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے سامنے حقائق پیش کئے تھے۔مقامی مسلمانوں نے بھوپال میں اہم مسلم رہنماؤں سے ملاقات کرکے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔ایک مقامی مسلمان نے  بتایاکہ’’میونسپل کارپوریشن  اور ضلع انتظامیہ کے اہلکاروں نے نوٹس جاری کر دیئے ہیں مگر کوئی یہ نہیں بتا رہا کہ یہ سیکڑوں خاندان کہاں جائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ اور حکومت ہمارے ساتھ انسانی سلوک کرے، یا تو ہمیں متبادل زمین دی جائے یا ہمیں معاوضہ دیا جائے۔ ‘‘دوسری طرف جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے انتظامیہ کے بے دخلی کے نوٹس کو  ظلم اور ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ’’انتظامیہ اس حکم کے ذریعے مسلمانوں کو پریشان کر رہی ہے۔‘‘انہوںنے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ عوام کو اس ظلم اور طاقت کے غلط استعمال سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK