Inquilab Logo

افغانستان میں۶؍ ہزار دہشت گرد ہنوز فعال ہیں: اقوامِ متحدہ

Updated: July 27, 2020, 10:18 AM IST | Agency | New York

سیکوریٹی کونسل کیلئے رپورٹ میں دعویٰ،کہا:اپنی پناہ گاہوں کو پاکستان کے اندر حملوں کیلئے استعمال کرتے ہیں

Terrorist
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں دہشت گردعناصرموجود ہیں

اقوامِ متحدہ نےدعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میںپاکستانی پس منظر کے حامل ۶؍ ہزار سے ساڑھے۶؍ ہزار دہشت گرد اب بھی فعال ہیں اور اپنی پناہ گاہوں کو پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔۲۰۔۲۰۱۹ءمیں عالمی سطح پر دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کیلئےتیار کردہ رپورٹ میڈیا کو بھی جاری کی گئی۔رپورٹ میں کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) مرکزی گروپ ہے جس کی زیادہ تر توجہ پاکستان پرہے اور اس کے اراکین دیگر دہشت گرد تنظیموں میں بھی متحرک رہتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’افغانستان میں پاکستانی غیر ملکی دہشت گردوں کی مجموعی تعداد ۶؍ سے ساڑھے۶؍ہزار ہے جس میں سے زیادہ تر کالعدم تحریک طالبان پاکستان سےتعلق رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘ رپورٹ میں کالعدم ٹی ٹی پی کو’ ’افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گرد گروہ کہا گیا جس کی سربراہی عامر نور ولی کے پاس ہے، قاری امجد نائب سربراہ اور ترجمان محمد خراسانی ہیں۔‘‘
 اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نےملک میں متعدد ہائی پروفائل حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسی طرح کے حملوں کیلئے جماعت الاحرار (جےیو اے) اور لشکر طیبہ کو سہولت کاری بھی فراہم کی۔رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے کئی سابق اراکین نے عراق میں داعش اور داعش خراسان میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے اور’’اقوامِ متحدہ کی رکن ریاستوں کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ گروپ اور اس کے کئی دھڑے خود کو داعش خراسان کی صف میں شامل کرلیں گے۔‘‘ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’’داعش خراسان، داعش کی قیادت کے نظرئیےکو نافذکر کے ’عالمی ایجنڈا‘ اختیار کرنےکی کوشش کررہا ہے جس میں افغانستان کی سرزمین کودنیاکے بڑےخطے میں دہشت گردی کا اثر و رسوخ پھیلانے کا اڈا سمجھا جاتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK