Inquilab Logo Happiest Places to Work

معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر مسلمانوں میں اضطراب 

Updated: September 23, 2021, 2:42 AM IST | abdullan rashid | Lucknow

یو پی اے ٹی ایس نے تبدیلیٔ مذہب کے ریکٹ میں ملوث ہونےا ورکروڑ وں کی غیر ملکی فنڈنگ کا الزام عائد کیا مگر ریمانڈ حاصل نہیں کرسکی ، کورٹ نے ۱۴؍ دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیجا

Well known religious scholar Maulana Kaleem Siddiqui.Picture:INN
معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی ۔ تصویر آئی این این

مظفرنگر سے تعلق رکھنے والے ملک کے معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ شب غیر قانونی طریقے سے تبدیلی مذہب کروانے اور حوالہ کے ذریعے کروڑوں روپے حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ انہیں  یوپی کی اے ٹی ایس  نے میرٹھ سے گرفتار کیا ہے اور بدھ کی صبح لکھنؤ کی عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے اے ٹی ایس کی حراست کی مانگ ٹھکراتے ہوئے مولانا کو ۱۴؍ دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ یہ اے ٹی ایس کے لئے بہت بڑا جھٹکا قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ وہ مولانا کو اپنی حراست میں چاہتی تھی لیکن عدالت نے اس کے وکیل کے دلائل کو ماننے سے انکار کردیا۔
  مولانا کلیم صدیقی مظفرنگر کے گاؤں پھُلت سے تعلق رکھتے ہیں اور شاہ ولی اللہ ٹرسٹ بھی چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گلوبل پیس فاؤنڈیشن کے بھی چیئرمین بھی ہیں۔تبدیلی مذہب کے جس معاملہ میں مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا گیا ہے اسی میں اس سے قبل عمر گوتم اور مفتی قاضی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ بیرونی ممالک سے ان کے کھاتوں میں کروڑوں روپے منتقل ہوئے ہیں۔ مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کرنے کے بعد اے ٹی ایس کی جانب سے اس معاملہ میں پریس کانفرنس بھی کی گئی اور مولانا پر کئی سنگین الزامات بھی عائد کئے گئے۔ پریس کانفرنس میںکہا  گیا کہ مولانا کلیم صدیقی نے حوالہ کے ذریعے غیر قانونی طور پر تبدیلی مذہب کے لئے کروڑوں روپے کا  فنڈ جمع کیا ہے۔ اے ٹی ایس نے کہا کہ مولانا یوٹیوب کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے اور لوگوں کو اس ریکٹ میں شامل ہونے کے لئے راغب کر رہے تھے  ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش  کے اے ڈی جی پرشانت گوتم نے کہا کہ ۲۰؍ جون کو غیر قانونی تبدیلی مذہب کا گروہ چلانے والے کچھ افراد گرفتار کئے گئے تھے۔  ان میںعمر گوتم بھی شامل تھے ۔ ان افراد کو  برطانوی تنظیم سے تقریباً ۵۷؍ کروڑ روپے کی فنڈنگ کی گئی تھی جس کے خرچ کا  حساب  وہ پیش کرنے سے قاصر رہے۔  پرشانت گوتم کے مطابق  تفتیشی ایجنسیوں کی نظر بہت پہلے سے مولانا اور ان کی سرگرمیوں پر تھی ۔ اے ٹی ایس نے یہ سنسنی خیز الزام بھی عائد کیا کہ مولانا جو  دین کے معروف اسکالر بھی ہیں ، ملک کا سب سے بڑا اور منظم تبدیلی مذہب کا ریکیٹ چلارہے تھے۔ اس ریکیٹ کے تعلق سے تفتیش کے دوران ہی مولانا کا نام سامنے آیا تھا جس پر مزید تفتیش کی گئی تو ایجنسیوں نے ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنی شروع کردی اور جیسے ہی وہ منگل کی شب میرٹھ پہنچے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
  اتر پردیش کے اے ڈی جی قانون پرشانت کمار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اے ٹی ایس کی ٹیم نے تبدیلی مذہب کے معاملہ میں دہلی میں  رہنےوالے عمر گوتم اور مفتی جہا نگیر قاسمی کو گرفتار کیا تھا ۔ ان سے ہوئی پوچھ گچھ کے بعد میں ملک کے مختلف حصوں سے تبدیلی مذہب اور غیر ملکی فنڈنگ کے معاملہ میں کئی اور لوگوں کوگرفتار کیا گیا تھا۔پرشانت کمار کے مطابق، گرفتار ملزمین سے پوچھ گچھ کے دوران اے ٹی ایس کو مولانا محمدکلیم صدیقی کے بارے میں معلوم ہوا تھا، جس کے بعد پولیس نے انکے بارے میں جانکاری حاصل کرنا شروع کی۔ انھوںنے بتایا کہ اے ٹی ایس کو معلوم ہوا کہ وہ آبائی وطن ضلع مظفر نگر کےپھلت  میں جامعہ امام ولی اللہ کے نام سے ایک ٹرسٹ چلاتے ہیںجو ملک بھر میں سماجی بھائی چارے، پیام انسانیت اور دوسرے فلاحی پروگراموںکی آڑ میں لوگوں کا تبدیلی مذہب کروارہا ہے۔ انہوںنے یہ بھی بتایا کہ مولانا ٹرسٹ چلانے کے علاوہ ملک کے مختلف مدارس کے لئے فنڈنگ بھی کرتے تھے ،ان مدارس میںوہ پیام انسانیت کے پروگراموںکے تحت دوزخ کا خوف اور روپیوں کی لالچ سے  تبدیلی مذہب کراتے  تھے۔ پرشانت کمار نے مزیدبتایا کہ پیام انسانیت کے تحت ہونے والےان پروگراموںمیں مولانا خود اپنی تصنیف کردہ کتابوں کو آن لائن اور پرنٹ کی شکل میںمہیا کراتے تھے۔ مولانا کلیم صدیقی کے کھاتوں کی جانچ کرانے پر معلوم ہوا کہ انکے کھاتوں میں کروڑوں روپے دیگر  ممالک سے آئے جس میں ڈیڑھ کروڑ رو پے تو صرف بحرین سے آئے  ہیں۔مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر  لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پوری ملت اسلامیہ اس گرفتاری کی وجہ سے یوگی حکومت سے سخت ناراض ہے

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK