ادارہ نے کہاکہ مارچ میں اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی شروع ہوئی تھی، انروا کو اس وقت سے کوئی انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Gaza
ادارہ نے کہاکہ مارچ میں اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی شروع ہوئی تھی، انروا کو اس وقت سے کوئی انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی اور تعمیری ایجنسی (انروا ) نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس کی ٹیمیں غزہ میں سب سے زیادہ کمزور طبقوں کی مدد کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انروا نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس کے غزہ میں موجود کلینک میں گزشتہ مارچ سے غذائی قلت کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مارچ میں اسرائیل کی حکومت کی طرف سے ناکہ بندی شروع ہوئی تھی۔ انروا کو اس وقت سے کوئی انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اُنروا نے یہ بھی کہا کہ علاج کے لیے ضروری بنیادی سامان کی شدید قلت کے باوجود ہماری ٹیمیں غزہ میں کمزور ترین طبقوں کی مدد کے لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں بچوں کی غذائی تشخیص بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ نے سنیچر کو خبردار کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ایندھن کی قلت نازک سطح پر پہنچ گئی ہے جو جنگ سے تباہ شدہ پٹی کے باشندوں کی مشکلات کو مزید بڑھا سکتی ہے ۔ اقوام متحدہ کی ۷؍ ایجنسیوں نے ایک مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں بقا کے لیے ایندھن ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ ایجنسیوں نے اسپتالوں، پانی کے نظام، سیوریج نیٹ ورک، ایمبولینس اور انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کے تمام پہلوؤں کو چلانے کے لیے ایندھن کی ضرورت کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ بیکریوں کو بھی ایندھن کی اشد ضرورت ہے۔
انروا نے اس دوران ایک مزید ہولناک انکشاف کرتے ہوئے دُنیا کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں ایسے جینیاتی تغیرات سامنے آ رہے ہیں جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئے۔ یہ افسوسناک صورت حال قابض اسرائیل کے وحشیانہ محاصرے اور مسلسل بمباری کا براہ راست نتیجہ ہے جو نہ صرف فلسطینی عوام کی زندگی کو جہنم بنا چکی ہے بلکہ آنے والی نسلوں کی صحت اور وجود کو بھی شدید خطرات میں ڈال چکی ہے۔
اتوار کو جاری کردہ اپنے بیان میں ’انروا‘ نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرہ مزید سخت ہو چکا ہے۔ اس نے غزہ میں غذائی قلت، بیماریوں اور انسانی تباہی کی شدت میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ تنظیم نے اپنی کلینکس میں بچوں اور دیگر کمزور طبقات میں غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے کیسز کی نشاندہی کی ہے، جو اس وقت ایک ناقابل برداشت انسانی المیے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔