Inquilab Logo

اردو کتاب میلہ: مدارس کے طلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت

Updated: January 13, 2024, 10:18 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

متعدد دکاندار میلے میں کتابوں کی فروخت سے مطمئن ، سنیچر اور اتوار کو زیادہ بھیڑہونے کی اُمید۔

As it was a holiday on Friday, the students of madrasas came in large numbers to the book fair.Photo: INN
جمعہ کو چھٹی ہونے کے سبب مدارس کے طلبہ بڑی تعداد میں کتاب میلے میں آئے تھے۔ تصویر : آئی این این

قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( این سی پی یوایل) نئی دہلی اور انجمن اسلام کے اشتراک سے بی کے سی میں جاری اُردو کتاب میلےمیں جمعہ کودوپہر ۳؍بجے کے بعد شہر و مضافات کےاسکول اور مدارس کے طلبہ ،اساتذہ اور عام لوگوں کی بھیڑ دکھائی دی۔ جمعہ کو چھٹی ہونے سے مدارس کےطلبہ نے بڑی تعداد میں میلے میں شرکت اور کتابوںکی خریداری کی۔ متعدد دکاندار میلے میں ہونےوالے کاروبار سے مطمئن  ہیں اور انہوںنے سنیچر اور اتوار کو زیادہ بھیڑہونے کی اُمید ظاہر کی ہے۔ انجمن گرلز بورڈکی نگرانی میں ہونے والےاُردو کاتانیثی ادب اور شام ِ نسواں (قوالی، غزلیں، ڈراما، لطیفہ، مونوایکٹ، محب وطن نغمے)پروگرام بھی کامیابی سے منعقد کیاگیا۔
ہم کتابوں کی خریدارای کیلئے امّی سے۱۰۰؍روپے لائے ہیں
 مدرسہ ،اقصیٰ مسجد ،بھارتیہ نگر،کرلا(مغرب) کی انم طفیل شیخ ( ۹)، مریم شیخ محمدغلام( ۱۰)، سبرین شیخ محمدغلام (۱۱)، عارفہ اظہار الحق خان( ۱۰)اور انصاری زویا ندیم (۱۲) اپنے جناب جی کےساتھ اُرودمیلے میںاپنی پسند کی دینی کتابیں خریدنے آئی تھیں۔ ان تمام  طالبات نے منہ پر ماسک پہن رکھاتھا۔ وہ کتابیںخریدنے سے متعلق بڑی پُر جوش تھیں۔قرآنی آیات اور روزمرہ استعمال میں آنے والی دعائوںکے اسٹیکر اورپوسٹر کی دکان پر ان لڑکیوں نے آتے ہی کہاکہ ’’انکل ہم کب سے آپ کی دکان تلاش کررہےتھے۔ ہمیں اپنی سہیلیوں کے ذریعے آپ کی دکان کےبارےمیں معلوم ہواتھا۔  چلئےہماری پسند کے اسٹیکر اور پوسٹر دکھائیے ۔ یہ کہہ کر یہ لڑکیاں اپنی پسند کے اسٹیکراور پوسٹردیکھنے لگیں ۔ ا س دوران انہوںنے بتایاکہ ’’آج (جمعہ ) مدرسہ کی چھٹی ہے ۔ اس لئے  جناب جی ہمیں یہاں لے کر آئے ہیں۔ ہم پہلی مرتبہ اُردو میلہ میں آئے  ہیں۔ یہاں آکر  بڑی خوشی ہوئی ۔یہاںہماری پسندکی سیکڑوں کتابیں موجودہیں۔ ابھی ہم نےکتاب نہیں خریدی ہے ، پہلے ہم سبھی اسٹالوںکادورہ کریں گے۔ اس کےبعد کتابیں خریدیں گے۔ ہم سبھی کو ایک انکل نے ہلال نامی بچوںکارسالہ مفت دیاہے جس سے بڑی خوشی کااحساس ہورہاہے۔‘‘
  ایک سوال کے جواب میں ان لڑکیو ںنے کہاکہ’’ہم اپنی امّی سے کتابوںکی خریداری کیلئے ۱۰۰؍روپے لائے ہیں۔اسی رقم سے ہمیں کتابیں خریدنی ہیں۔‘‘ جس انداز میں یہ لڑکیاں ۱۰۰؍ روپے میں کتاب خریدنے کی بات کررہی تھیں ،ایسامحسوس ہورہاتھاکہ یہ رقم ان کی پسندیدہ کتابوںکی خریداری کیلئے ناکافی ہے ،ایسے میں انہیں بہت احتیاط سےترجیحی بنیاد پر کتابیں خریدنی ہیں۔ ان لڑکیوں کے اس جذبہ کو دیکھ کربڑی خوشی ہوئی۔
ہم میلہ کےرسپانس سےمطمئن ہیں 
 شوقی کتاب گھرمالیگائوںکےمظہر شوقی نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ روزانہ ہزاروں طلبہ ،اساتذہ اور اُردو زبان وادب سے دلچسپی رکھنے والےیہاں آرہےہیں اور کتابوںکی خریداری بھی کر رہے ہیں ۔ہماری دکان پرروزانہ اوسطاً ۳۰؍سے ۳۵؍ ہزار روپےکی کتابیں اوراسکولی سامان مثلاً نقشہ، چارٹ، پوسٹر، گلوب اورطلبہ کی اسکولی کتابیںفروخت ہورہی ہیں ۔ ہم نے۱۰۰؍ موضوعات پرتقریباً ۱۰؍ہزارکتابیں لائی ہیں۔جن میں سے۲ ؍ ہزار کتابیں فروخت ہوئی ہیں لیکن کتاب سےزیادہ اسٹیشنری، پوسٹر ، چارٹ ، ریاستی ،قومی اور بین الاقوامی نقشہ جواُردومیں ہونے کی وجہ سےزیادہ فروخت ہو رہاہے۔ مجموعی طورپر ہم میلہ میں کے رسپانس سے مطمئن ہیں۔‘‘
 انجمن گرلزبورڈکی نگرانی میںجمعہ کو ہونےوالےاُردو کا تانیثی ادب اور شام ِ نسواں   (قوالی، غزلیں، ڈراما، لطیفہ، مونو ایکٹ، محب وطن نغمے)کاپروگرام بھی کامیابی سے منعقد کیا گیا۔ اُردو کا تانیثی ادب پروگرام میںادبی ،تعلیمی اور ثقافتی شعبوں سے وابستہ ماہرخواتین نے اپنے زرین خیالات اور تجربات بیان کئے۔اسی طرح شام ِنسواں کاکلچرل اورموسیقی سےبھرپورتفریحی پروگرام سے بھی شرکاءمحظوظ ہوئے۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK