اسرائیل کے کئی بنیادی مطالبات اس میں شامل نہ ہونے کا امکان، پہلے مرحلہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی بحالی پر توجہ مرکوز رہے گی، اس کیلئے نیاادارہ قائم ہوگا۔
EPAPER
Updated: May 10, 2025, 12:57 PM IST | Agency | Washington/Gaza
اسرائیل کے کئی بنیادی مطالبات اس میں شامل نہ ہونے کا امکان، پہلے مرحلہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی بحالی پر توجہ مرکوز رہے گی، اس کیلئے نیاادارہ قائم ہوگا۔
غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے امریکہ کی جانب سے جلد ہی نئی تجویز پیش کی جاسکتی ہے۔ ا س کی اطلاع خود اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دی ہےا ور اس بات پر فکر مندی کااظہار بھی کیا ہے کہ اس میں اسرائیل کے کئی بنیادی مطالبات کو نظر انداز کیا جائےگا۔ اسرائیلی اخبار ’’ہیوم ڈیلی‘‘ نے امریکہ اور عرب ممالک کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے شائع کی گئی خبر میں کہا ہے کہ ٹرمپ جنگ بندی کے ایک ایسے معاہدہ کا اعلان کرنےوالے ہیں جو اسرائیل کے مطالبات پر ۱۰۰؍ فیصد پورا نہیں اترتا۔
۲۴؍ گھنٹوں میں اعلان کی امید
اس سوال پر کہ مجوزہ تجویز کا اعلان کب ہوسکتا ہے، مذکورہ اخبار سے گفتگوکرتے ہوئے سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ ’’ہوسکتا ہے کہ آپ کو ۲۴؍ گھنٹوں میں معلوم ہوجائے۔ ‘‘ ان کے مطابق معاہدہ میں غزہ کی تعمیر نو میں امریکہ کا کلیدی رول ہوگا۔ جنگ بندی کی امریکی تجویز کے ابتدائی مرحلہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور خود امریکہ ممکنہ طور پر اس میں اہم رول ادا کریگا۔ معاہدے کا اگلامرحلہ غزہ کی تعمیر نو پر مرکوزہوگا جو امریکہ کی نگرانی میں ہوگی۔
حماس سے متعلق اسرائیلی مطالبہ نظر انداز
غزہ میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل کی بنیادی شرط حماس کو غیر مسلح اورغزہ کی انتظامیہ سے بے دخل کرنے کی ہے تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جو جنگ بندی معاہدہ پیش کیا جائےگا اس میں اسے نظر انداز کیا گیا ہے۔ معاہدہ میں حماس کو یہ پیشکش کی جائے گی اگر وہ اسے تسلیم کرلیتا ہے تو نہ صرف یہ کہ اس کی لیڈرشپ کے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی بلکہ مستقبل میں غزہ کی شہری انتظامیہ میں بھی وہ رول ادا کرسکتاہے۔ اس میں دوسری تجویز یہ ہوسکتی ہے کہ حماس کو فلسطین کی دیگر فورسیز میں کے ساتھ ملا دیا جائے جن کی ذمہ داری غزہ میں نظم ونسق کو سنبھالنا ہوگا۔
غزہ میں امداد کی ترسیل کیلئے نیا ادارہ بنے گا
امریکہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ ایک نیا فاؤنڈیشن غزہ میں امداد کی تقسیم کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ فاؤنڈیشن غیر سرکاری ہو گا اور’’جلد ہی‘‘ اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔ انہوں نے تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
دوسری جانب غزہ میں کام کرنے والی اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔ ان کے مطابق ’’یہ بنیادی انسانی اصولوں کے منافی ہے۔ ‘‘
نئے رجسٹرڈ ’’غزہ ہیومینی ٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ (جی ایچ ایف) کی طرف سے جاری۱۴؍ صفحات پر مشتمل دستاویز کے مطابق غزہ میں امداد کی تقسیم کے۴؍مراکز کے ذریعے تقریباً۱۲؍ لاکھ افراد کو خوراک، پانی اور حفظان صحت کے پیکٹ تقسیم کرنے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ برائے خوراک کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور نوبیل امن انعام یافتہ ڈیوڈ بیزلی کو مذکورہ فاؤنڈیشن کا سربراہ مقرر کیاگیاہے۔
امداد کی جلد بحالی کی امیدیں
خیال رہے کہ مارچ کے اوائل سے اسرائیل نے غزہ میں امداد کی ترسیل بند کررکھی ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں بھکمری کی کیفیت ہر گزرتے دن کے ساتھ شدید تر ہوتی جارہی ہے۔ اب امید ہے کہ امداد جلد بحال ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ، اسرائیل اور جی ایچ ایف کے نمائندے غزہ میں فلسطینیوں کو حماس کے کنٹرول کےبغیر انسانی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کے طریقہ کار پر ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔
نئے فاؤنڈیشن کیلئے عطیات کا مسئلہ
ٹرمپ انتظامیہ امداد کی فراہمی کے نئے طریقہ کار کی کامیابی کیلئے مختلف ممالک پر عطیات دینے اور اقوام متحدہ پر اس کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بدھ کو سلامتی کونسل کے ارکان کو اس منصوبے کے بارے میں آگاہ کیاتھا۔ امریکی سفارت کاروں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ارکان کو بھی اس منصوبے سے آگاہ کیا ہے۔