Inquilab Logo

وڑودرا: انڈا فروش کو ۳؍ پولیس اہلکاروں نے زدو کوب کیا، ان کے خلاف معاملہ درج

Updated: May 04, 2024, 2:40 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بدھ کی رات وڑودرا ریلوے اسٹیشن کے قریب سڑک پر اسٹال لگانے والے محمد فیضان کو ۳؍ پولیس اہلکاروں نے زدوکوب کیا اور مبینہ طور پر پولیس وین سے ۴۰۰؍ میٹر تک گھسیٹا۔ فیضان کی حالت تشویشناک ہے اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ تینوں پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج۔ فیضان کے خلاف پولیس کی ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

A case has been registered against the three policemen. Image: X
تینوں پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ تصویر: ایکس

بدھ کو وڈودرا (بڑودہ) کے سیا جی گنج علاقے میں سڑک کے کنارے اسٹال لگانے والے ایک شخص پر حملہ کرنے اور اسے پولیس وین کے ساتھ گھسیٹنے کے الزام میں تین پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ شخص انڈا فروش ہے جسے شدید چوٹیں آئی ہیں اور وہ اسپتال داخل ہے۔ یہ واقعہ، جس میں سیا جی گنج پولیس اسٹیشن کے تین پولیس اہلکار شامل تھے، بدھ کو اس وقت منظر عام پر آیا جب زخمی فیضان کو تشویشناک حالت میں وڈودرا کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ فیضان کو پولیس وین کے ساتھ گھسیٹا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت تشویشناک ہے۔ فیضان کو ابتدائی طور پر ایک سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ، جہاں سے اسے وڈودرا کے ملٹی اسپیشلٹی اسپتال میں ریفر کیا گیا تھا۔
سرکاری اسپتال کی میڈیکل رپورٹس نے تصدیق کی کہ فیضان کو گھسیٹ کر لے جایا گیا، جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوئے اور اسے اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔ فیضان وڈودرا ریلوے اسٹیشن پلیٹ فارم نمبر ۵؍ کے قریب سڑک کے کنارے انڈے کا اسٹال چلاتا ہے، کو منگل کی رات تقریباً ۱۱؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر پولیس نے اسٹال بند کرنے کیلئے کہا۔ تاہم، چابیاں پاس نہ ہونے کی وجہ سے فیضان کو اپنے بھائی محمد ممتاز کے پہنچنے تک انتظار کرنا پڑا۔ اس صورتحال کی وضاحت کے باوجود، فیضان اور پولیس افسران کے درمیان جھگڑا ہوا، جو مبینہ طور پر جسمانی حملے میں بدل گیا۔ پولیس افسران، جن کی شناخت مبشر سلیم اور ردھویر بھرت کے نام سے ہوئی، نے فیضان کو پکڑا اور اسے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر تک پی سی آر وین کے ساتھ گھسیٹا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کی شکایت کے بعد کانگریس کی ’’گھر گھر ضمانت‘‘ مہم پر الیکشن کمیشن کی روک

ممتاز کی جانب سے سیا جی گنج پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، صبح تقریباً ۲؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر اس کے پڑوسی نے اطلاع دی کہ فیضان کو ایس ایس جی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جب وہ اسپتال پہنچے تو ان کا بھائی ایمرجنسی کمرے میں زیر علاج تھا۔ دریں اثنا، ایک عینی شاہد ابھینو، جو جائے وقوع پر موجود تھا اور ایمبولینس کو بھی بلایا، نے بتایا کہ انتخابات کی وجہ سے صبح ۲؍  بجے سیا جی گنج پولیس اسٹیشن سے ایک پی سی آر وین تمام دکانوں اور اسٹالوں کو بند کرنے کیلئے مقام پر پہنچی۔چونکہ محمد فیضان اس وقت بھی وہاں موجود تھا، اس لئے پولیس اہلکاروں سے اس کی تکرار ہوگئی۔ اس کے بعد پولیس کانسٹیبل محمد مبشر نے اسے پکڑ کر لاٹھی سے مارا۔ ایک اور پولیس کانسٹیبل، ردوھویر جو اس وقت کار میں موجود تھا، نے بھی محمد فیضان کو پکڑ لیا اور اس پر حملہ کیا۔
اس دوران محمد فیضان پولیس کی گاڑی سے ٹکرا گیا اور اسے سہارا سمجھ کر پکڑ لیا۔ ہجوم جمع ہو گیا اور ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اسی لمحے پولیس نے گاڑی کو تیزی سے روانہ کرنے کیلئے شروع کیا جس سے محمد فیضان آگے بڑھنے کی کوشش میں پھسل کر سڑک پر گر گیا۔ مگر گاڑی کی رفتار اتنی تھی کہ اس سے قبل وہ سڑک پر تقریباً ۴۰۰؍ میٹر تک گھسیٹتا چلا گیا۔ 
جائے وقوع پر لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا اور اہلکار بھاگ نکلے۔فیضان اس وقت ترنگا اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں زیر علاج ہیں اور بے ہوش ہیں۔پولیس والوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ ۳۰۷ (قتل کرنے کی کوشش)، ۳۲۳ (رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے کی سزا)، ۳۲۵  (رضاکارانہ طور پر شدید چوٹ پہنچانے کی سزا)، ۵۰۴ (موجودہ امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ نتیجتاً یہ بات سامنے آئی کہ معاملے کو مزید بگڑنے سے بچانے کیلئے پولیس نے فیضان کو ملٹی اسپیشلٹی اسپتال میں داخل کرایا اور اس کے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ وہ اس کی طبی دیکھ بھال کا خرچہ اٹھائیں گے۔
ابتدائی طور پر، افسران نے فیضان کے اسپتال میں داخل ہونے کے دن ۴۰؍ ہزار روپے کے ابتدائی بل کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی، جیسا کہ اس کے بھائی نے تصدیق کی۔ تاہم، یقین دہانیوں کے باوجود، خاندان کو مزید ادائیگیوں کیلئے افسران تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جو جاری علاج کیلئے ایک لاکھ روپے بنتے ہیں۔فیضان کے بھائی، محمد ممتاز شیخ، نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ میرے بھائی کو انصاف ملے۔ قصورواروں کو سخت سزا ملنی چاہئے۔ فیضان اس صدمے سے عمر بھر دوعار رہے گا۔ اس کی شادی صرف ۸؍ ماہ قبل ہوئی تھی، اور اب اس کی زندگی تباہ ہو چکی ہے۔ وہ پھر کبھی چل نہیں سکے گا۔ میں اس کیلئے لڑنے کیلئے تیار ہوں۔‘‘ واضح رہے کہ فیضان کےخلاف پولیس کو ڈیوٹی انجام دینے میں رکاوٹ ڈالنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK