Inquilab Logo

تعلیم کے بھگوا کرن میں کیا برائی ہے ؟: وینکیا نائیڈ و کا سوال

Updated: March 20, 2022, 8:32 AM IST | new Delhi

نائب صدر جمہوریہ کے مطابق انگریزوں نے جو نظام تعلیم دیا اسے تبدیل کرنے کیلئے بھگوا کرن بہت ضروری ہے

Venkaiah Naidu
وینکیا نائیڈو

: نائب صدرجمہوریہ وینکیا نائیڈو نے اتراکھنڈ میں دیو سنسکرت وشو ودیالیہ، ہری دوار کا دورہ کیا اور نئے قائم کردہ جنوبی ایشیائی امن اور مفاہمت انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری کاموں میں مادری زبان کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ اس دوران انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کے ذریعے تعلیم کے بھگوا کرن کی کوششوں کا بھی دفاع کیا اور سوال کیا کہ آخر تعلیم کے بھگوا کرن میں برائی کیا ہے ؟ انہوںنے کہا کہ ہم پر الزام لگتا ہے کہ ہم تعلیم کو بھگوا بنارہے ہیں لیکن کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ اس وقت ملک میں انگریزوں کا رائج کردہ تعلیمی نظام ہے جو ملک کی ترقی اور سائنسی سوچ کے لئے درست نہیں ہے۔ نائیڈو نے مزید کہا کہ لارڈ میکالے نے ملک میں تعلیمی نظام رائج کیا تھا اور ایک غیر ملکی زبان کو ہم پر تھوپ دیا ۔ اب اس سے نجات حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اس لئے اگر تعلیم کا بھگوا کرن کیا جارہا ہے تو وہ ملک کی تہذیب و ثقافت کو دھیان میں رکھتے ہوئے کیا جارہا ہے۔ اس پر کسی کو بھی دفاعی  رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
 نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری قدیم ویدک ثقافت اور مادری زبان کی تشہیر کی جانی  چا ہئے اور نئی نسل کو اپنی روایات اور جڑوں سے انحراف نہیں کرنا چاہیے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تعلیم کسی شخص کے معیار زندگی کو بلند کرتی ہے اور یہ خود کو پہچاننے اور زندگی میں کامیاب ہونے میں بہت زیادہ تعاون کرتی ہے۔ اس لئے ہمیں اس ملک کی جڑوں میں پیوست تعلیم کو  اپنے بچوں کو پہنچانا ہو گا ۔ اس کے لئے ہمیں سب سے پہلے غلامانہ ذہنیت سے باہر نکلنا ہو گا۔نائب صدر  نئی تعلیمی پالیسی کی بھی وکالت کی اور کہا کہ اس سے مادری زبانوں کو فروغ ملے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK