میڈیا کے سوال پر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کا غیر ذمہ دارانہ بیان ، کہا ’’ میری کوئی بھی تقریر اٹھاکر دیکھ لیجئے ، میں نے الیکشن میں ایساکوئی وعدہ نہیں کیا تھا‘‘
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 11:45 PM IST | Kolhapur
میڈیا کے سوال پر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کا غیر ذمہ دارانہ بیان ، کہا ’’ میری کوئی بھی تقریر اٹھاکر دیکھ لیجئے ، میں نے الیکشن میں ایساکوئی وعدہ نہیں کیا تھا‘‘
نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار ایک روز قبل کولہاپور کے دورے پر تھے جہاں اس وقت کسان قرض معافی کے تعلق سے احتجاج کر رہے ہیں۔ میڈیا نے کسانوں کی قرض معافی کے تعلق سے سوال کیا تو اجیت پوار نے اس کا جواب دینے کے بجائے الٹا میڈیا سے پوچھ لیا کہ ’’ قرض معافی کا وعدہ کس نے کیا تھا؟ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں نے تو کسانوں کی قرض معافی کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔‘‘
یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن سے قبل مہایوتی کے کئی لیڈران عوامی جلسوں میں یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر مہاراشٹر میں دوبارہ مہایوتی کی حکومت قائم ہوئی تو کسانوں کا قرض معاف کر دیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ لاڈلی بہن اسکیم کی رقم ماہانہ ۱۵؍ سو روپے سے بڑھا کر ۲۱؍ سو روپے کر دی جائے گی لیکن الیکشن کے بعد ان میں سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوا اور نہ ہی پورا ہونے کی امید نظر آ رہی ہے۔ اسی دوران کولہاپور میں سوابھیمانی شیتکری سنگٹھن کے سربراہ راجو شیٹی نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کسانوں سے کئے گئے وعدے کے مطابق ان کا قرض معاف کرے۔ اجیت پوار جب کولہاپور پہنچے تو پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نے ان سے سوال کیا کہ کسانوں سے قرض معاف کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اسے پورا کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟ اس پر اجیت پوار نےالٹا میڈیا سے ہی سے بے ساختہ سوال کیا ’’ قرض معافی کا وعدہ کس نے کیا تھا؟ میں نے تو ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا؟‘‘
اجیت پوار یہیں نہیں رکے بلکہ یہ بھی کہا کہ ’’آ پ میری ( الیکشن کے دوران کی گئی) ساری تقاریر سن لیں میں نے کہیں بھی کسانوں کے قرض معاف کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اجیت پوار نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ’’ اشتہار میں اس طرح کا وعدہ ضرور کیا گیا تھا لیکن میری تقریر میں ایسا کوئی وعدہ میں نے کبھی نہیں کیا تھا۔ ‘‘ انہوں نے کہا میں اس کا وعدہ کر سکتا تھا لیکن اس تعلق سے سارے انتظامات کئے جا سکتے ہیں صرف پیسوں کا انتظام نہیں ہو سکتا ۔ لہٰذا کرکے اسے پورا نہ کرنےسے بہتر تھا کہ میں کوئی وعدہ ہی نہ کرتا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر زراعت مانک رائو کوکاٹے نے بھی کسانوں کی قرض معافی کے تعلق سے اسی طرح کا غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا۔ کوکاٹے نے کہا تھا ’’ قرض معاف کرنے پر آپ اس رقم کا کیا کریں گے؟ کھیتوں میں لگائیں گے ؟ نہیں، اس پیسے سے آپ منگنی کرتے ہیں ، شادی کرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کسانوں کو مشورہ دیا تھا کہ جو کسان باقاعدہ قرض کی ادائیگی کرتے ہیں وہ کرتے رہیں۔
اجیت پوار نے بھی کہا کہ ’’ میں نے تو کسانوں سے یہ کہا تھا کہ وہ ۳۱؍ تاریخ تک قرض کی بقایا قسطیں ادا کر دیں۔ اس کی وجہ سے مجھ پر تنقیدیں بھی ہوئی تھیں۔ اپوزیشن والے کہہ رہے تھے کہ وعدہ کرتے وقت آپ کو ان باتوں کا خیال نہیں آیا تھا کیا؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ مہایوتی نے تو وعدہ کیا تھا اس کیلئے جوابدہ کون ہوگا؟