پراڈا کو کولہاپوری چپل کے معاملے میں عدالتی چارہ جوئی کا سامنا، بامبے ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی عرضی داخل، درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پراڈا نے جی آئی ٹیگڈ مصنوعات، کولہاپوری چپل، بغیر اجازت یا مناسب تسلیم کے تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
EPAPER
Updated: July 06, 2025, 2:00 PM IST | Mumbai
پراڈا کو کولہاپوری چپل کے معاملے میں عدالتی چارہ جوئی کا سامنا، بامبے ہائی کورٹ میں مفادعامہ کی عرضی داخل، درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پراڈا نے جی آئی ٹیگڈ مصنوعات، کولہاپوری چپل، بغیر اجازت یا مناسب تسلیم کے تجارتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
عالمی فیشن برانڈ پراڈا کے خلاف اس کے سمر کلیکشن میں کولہاپوری چپل استعمال کرنے اور ہندوستانی دستکاروں کو سراہنے میں ناکامی پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ اب بامبے ہائی کورٹ میں ایک عوامی مفاد کی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں روایتی طور پر جی آئی ٹیگڈ (جغرافیائی نشان) فٹ ویئر بنانے والے دستکاروں کے لیے عوامی معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ عرضی گیانیش ایس ہنگمیرے، ایک ممتاز دانشورانہ ملکیت کے حقوق وکیل نے دائر کی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پراڈا نے جی آئی ٹیگڈ مصنوعات،کولہاپوری چپل، بغیر اجازت یا مناسب تسلیم کے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، جس سے نہ صرف دانشورانہ ملکیت کے اصولوں بلکہ متعلقہ دستکاروں کی ثقافتی سالمیت کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’متھرا کی شاہی عیدگاہ متنازع نہیں ہے‘‘
عرضی میں کہا گیا ہے ’’یہ عوامی مفاد کی درخواست جی آئی ٹیگڈ مصنوعات کی غیر مجاز تجارتی کاری کے خلاف احکامات اور مناسب امداد کا تقاضا کرتی ہے، بشمول پابندی اور نقصان و معاوضہ، جس سے خصوصاً مہاراشٹر ریاست میں اس سے روایتی طور پر وابستہ برادری کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔‘‘واضح رہے کہ اس سال کے اوائل میں، پراڈا نے اپنے سمر ۲۰۲۴ءمینزویئر کلیکشن میں چمڑے کے ایسے سلیپ آن جوتے پیش کیے جو کولہاپوری چپلز سے مماثلت رکھتے تھے۔ یہ سینڈل، جو مہاراشٹرا اور کرناٹک کی روایتی دستکاری ہیں، ہندوستان کے جی آئی (جغرافیائی نشان) رجسٹری کے تحت محفوظ ہیں اور ان کی گہری ثقافتی و معاشی اہمیت ہے۔
یہ بھی پرھئے: کشمیر: شراب مخالف مظاہروں میں شدت، تاجروں کا نئی لائسنسی دکان بند کرنے کا مطالبہ
سماجی میڈیا پر پراڈا کے خلاف مقامی ہندوستانی ڈیزائن کی نقل کرنے کے الزامات کے بعد، برانڈ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کلیکشن ’’ہندوستانی دستکاروں سے متاثر‘‘تھا۔ تاہم، درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ یہ جواب ناکافی تھا اور اس میں جوابدہی کا فقدان تھا۔درخواست میں کہا گیاکہ کلہاپوری چپل مہاراشٹر کی ثقافتی علامت ہے اور اس سے عوامی جذبات وابستہ ہیں۔ برانڈ نے نجی طور پر تسلیم کیا کہ اس کا کلیکشن `ہندوستانی دستکاروں سے متاثرہے، تاہم یہ تسلیم مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد سامنے آئی ۔ یہ تسلیم درخواست گزار، کولہاپوری چپل بنانے والوں، جی آئی رجسٹری، حکومت یا عوام کے لیے نہیں تھی۔ برانڈ نے اب تک کوئی باضابطہ معافی، نقصان، معاوضہ یامعقول حلپیش نہیں کیا، اور یہ بیان محض تنقید سے بچنے کی ایک سطحی کوشش معلوم ہوتا ہے۔‘‘پراڈا سے معاوضے کے علاوہ، عرضی حکومت پر بھی زور دیتی ہے کہ وہ ہندوستان کی روایتی اور جی آئی ٹیگڈ مصنوعات کو غیر مجاز عالمی تجارتی استعمال سے بچانے کیلئے سخت اقدامات کرے۔ درخواست میں کہا گیا’’درخواست گزار حکومتی اداروں اور حکام کو کولہاپوری چپل بنانے والوں کے حقوق کی حفاظت، نیز مقامی دستکاروں کے ثقافتی ورثے، معاشی مفادات اور دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے تحفظ کے لیے مناسب معاوضے کے احکامات کا تقاضا کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ اس کیس کی سماعت بامبے ہائی کورٹ میں اگلے ہفتوں میں ہوگی۔