ممبئی میںآخری جہاز۳؍اگست کوآئے گا۔حج کمیٹی نے واپسی میںسب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ کچھ حاجیوں نے اپنی پریشانی بتائی
EPAPER
Updated: July 28, 2023, 11:10 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
ممبئی میںآخری جہاز۳؍اگست کوآئے گا۔حج کمیٹی نے واپسی میںسب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ کچھ حاجیوں نے اپنی پریشانی بتائی
جمعرات کو ۲؍ جہازوں میں سہار ایئرپورٹ پرحاجیوں کی واپسی کے ساتھ اب تک ممبئی کے ۶۰۱۶؍ حجاج وطن لوٹے جبکہ مجموعی طور پر ۲۷؍ جولائی تک ایک لاکھ ۱۰؍ہزار حجاج وطن لوٹ چکے ہیں۔حج کمیٹی آف انڈیا کے توسط سے حج بیت اللہ کے لئے جانے والے حجاج کا آخری جہاز۳؍ اگست کوممبئی آئے گا۔
حج کمیٹی نے سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہونے کادعویٰ کیا
حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او یعقوب شیخ نے نمائندۂ انقلاب سےبات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’واپسی میںسب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے اورحاجیو ںکا سامان بھی برابر آرہا ہے۔ برائے نام شکایتیں مل رہی ہیں۔ البتہ انہوں نےیہ اعتراف کیا کہ اس دفعہ مدینہ طیبہ میںرہائش کے لئے مسئلہ پیدا ہوا اور دور رہائش کے سبب بزرگ حاجیوں کو دقت پیش آئی اوریہ مسئلہ واپسی تک حل نہ ہوسکا۔ بقیہ حالات بہتر ہیں اورامید ہے کہ ۳؍ اگست کو تمام حجاج کی وطن واپسی مکمل ہوجائے گی۔ ‘‘حج کمیٹی آف انڈیا کے سی ای او نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ’’ گوہاٹی کے ۶؍ہزار عازمین کی واپسی بھی روانگی کی طرح ’وایا‘ ہورہی ہے کیونکہ اس کے لئے نظم نہیں ہوسکا۔ گوہاٹی کے حاجیوں کو پہلے ممبئی لایا جاتا ہے پھر انہیں دوسر ے جہاز سے ممبئی سے گوہاٹی روانہ کیا جاتا ہے۔‘‘
کافی دقت ہوئی، سامان چار دن بعد آیا
حاجی صدیق احمد کے صاحبزادے محمدراج نے بتایاکہ ’’ وہ ممبئی رہتے تھے لیکن ان کے والدین یوپی سے حج پرگئے تھے۔ انہیں واپسی میںکافی پریشانی ہوئی۔ پہلے یہ بتایا گیا کہ ان کا ٹکٹ ۹؍جولائی کا ہے لیکن انہیں۱۱؍ جولائی کوروانہ کیا گیا۔ اس دوران انہیںگیسٹ ہاؤس میںٹھہرایا گیا ۔‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’پریشانی یہیںختم نہیںہوئی بلکہ انہیںپہلے ممبئی لایا گیا پھر دوسرے جہاز سے لکھنؤ بھیجا گیااور سامان ۴؍ دن کے بعد ملا، اس کی وجہ سے کافی پریشانی ہوئی۔ ‘‘ راج محمد کے مطابق ’’والد صاحب نے دیگر پریشانیوں کا بھی ذکر کیا۔ اس لئے حج کمیٹی کو مزیدبہتر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
حاجیوں نےخود بد نظمی پیدا کی
ساکی ناکہ میںمقیم حاجی محمدقیوم خان نےبتایا کہ ’’حج کے دوران انتظامات بہت اچھے تھے لیکن بہت سے مسائل خود حاجیوں کی وجہ سےپیدا ہوئے۔انہوں نے اس ضمن میں کئی چیزوں کا ذکرکیااوربتایا کہ اگرایک کور نمبر میں۳؍ عازمین تھے اور دوسرے کور نمبر میںبھی ۳؍عازم اورکمرے میںگنجائش ۴؍ حاجیوں کی تھی تو حجاج کہتے تھے کہ ہم دوسرے کمرے میں نہیں جائیں گے، ایک ساتھ ہی رہیں گے اس لئے تنگی کے سبب رہائش میںدقت ہوئی۔‘‘ اسی طرح انہوں نے بتایاکہ’’ ان کی اہلیہ کی طبیعت عزیزیہ پہنچتے ہی بگڑ گئی، فوری طور پر۴، ۵؍ عملہ بس کے پاس پہنچا اور بس سے اتار کر آناً فاناًعلاج شروع کیا ۔‘‘
حاجی محمدقیوم کے مطابق ’’میں منٰی میںخیمہ نمبر ۲۴؍ میںٹھہرا تھا، وہاں میں نے یہ کیفیت دیکھی کہ کھانا سپلائی کرنے والے سے حاجی کھانا چھین لیتے تھے، اسے آگے نہیںبڑھنے دیتے تھے جبکہ وہ خوشامد کرتا تھا کہ اسے فلاں نمبر کے خیمے تک لے جانا ہے لیکن کوئی سننے کوتیار نہیںہوتا تھا۔ اسی طرح سامان لانے میںبھی ایئرپورٹ عملہ بلڈنگ میںآکراس طرح سامان لے جانے میںمدد کررہاتھاکہ ایک حاجی کو ۴؍ بیگ لانے کی اجازت تھی اوروہ بغیر وزن کئے ان پر ٹیگ لگادیتا تھا لیکن افسوس کی بات یہ کہ بہت سے حاجی ہینڈ بیگ میںاتنا سامان بھرلیتے تھے کہ ان کوایئرپورٹ پر دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دورانِ حج میں نے یہ محسوس کیا کہ ہندوستانی حجاج کومزید تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ اس لئے بھی کہ پاس میں جو دوسرے ممالک کے حجاج کا خیمہ تھا وہاں بہت ہی سکون کےساتھ حجاج اپنا عمل پورا کررہے تھے، برائے نام بھی بدنظمی نہیںدیکھنے کوملی ۔‘‘