پروفیسر عبدالوہاب ملک نے کہا کہ’’ نئی تعلیمی پالیسی میں مسلمانوں کی ایک ہزارسالہ تاریخ کو حذف کردیا گیا۔ ‘‘
EPAPER
Updated: January 08, 2024, 1:04 PM IST | Ali Imran | Yavatmal
پروفیسر عبدالوہاب ملک نے کہا کہ’’ نئی تعلیمی پالیسی میں مسلمانوں کی ایک ہزارسالہ تاریخ کو حذف کردیا گیا۔ ‘‘
وحدت اسلامی ہند کی مغربی ریجن نے ۷؍جنوری کو مقامی رائل پیلیس میں ایک روزہ تعلیمی سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر ایوت محل ضلع کے تمام سرکاری اور نجی اداروں کے تحت چلائے جانے والے اسکول کے مسلم اساتذہ کو مدعو کیا گیا۔ اس سیمینار میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے عبدالوہاب ملک ناگپور، ڈاکٹر تنویراورنگ آباد، کاشف جمال اکولہ، گھنشیام الامے ایوت محل نے شرکت کی۔
قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ پر کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر تنویر نے کہا کہ’’برسراقتدار طبقہ اپنے مقاصد کی آبیاری کیلئے تعلیمی پالیسی مرتب کرتا ہے۔‘‘ قومی تعلیمی پالیسی ۲۰۲۰ء کے خدوخال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’قدیم برہمنی نظام کو دوبارہ ملک کے مسلمانوں اور دیگر اقوام پر تھوپا جارہا ہے۔ اس تعلیمی پالیسی سے ورن ویوستھا نظام کو دوبارہ ملک میں نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ بام سیف کے عہدیدار گھنشیام لامے نے کہا کہ’’ اس سیکولر ملک بھارت کو ہندو راشٹر نہیں بلکہ برہمن راشٹر بنانے کی تیاری اس تعلیمی پالیسی کے ذریعے کی جارہی ہے۔‘‘صدارتی خطاب میں پروفیسر عبدالوہاب ملک نے کہا کہ’’ نئی تعلیمی پالیسی میں مسلمانوں کی ایک ہزارسالہ تاریخ کو حذف کردیا گیا ہے۔ ملک کی تاریخ کو مکمل طور پر مسخ کرکے منو سمرتی تہذیب کو تھوپا جارہا ہے۔ این سی ای آر ٹی پر زعفرانی ذہنیت قابض ہے۔ ایسے میں اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری اسلامی تہذیب و ثقافت روایات کا تحفظ کرے۔ ‘‘ اس پروگرام کی نظامت کے فرائض قاضی منہاج الدین نے نبھائے۔