• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۱۰؍ خطرناک ترین جاندار اور ان سے ہونے والی اموات

Updated: Feb 24, 2024, 3:16 PM IST | Tamanna Khan

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں جانداروں کی ۱ء۲؍ ملین سے زائد اقسام ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا سب سے خطرناک جاندار کون سا ہے؟ یا کون سا جاندار، انسانوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے؟ تمام تصاویر: آئی این این

X مچھر: حالیہ تحقیقات کے مطابق مچھرکو دنیا کا خطرناک ترین جانور سمجھا جاتا ہے جس سے ملیریا سمیت کئی قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ مچھروں کے سبب ہر سال تقریباً ۷؍لاکھ  ۲۵؍ ہزار افراد کی موت ہوتی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صرف مادہ مچھر کاٹتی ہے۔
1/10

مچھر: حالیہ تحقیقات کے مطابق مچھرکو دنیا کا خطرناک ترین جانور سمجھا جاتا ہے جس سے ملیریا سمیت کئی قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ مچھروں کے سبب ہر سال تقریباً ۷؍لاکھ  ۲۵؍ ہزار افراد کی موت ہوتی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صرف مادہ مچھر کاٹتی ہے۔

X انسان ( قتل): ورلڈ ان ڈیٹا کے اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۱۹ء میں عالمی سطح پر ہونے والی اموات میں سہ ۰ء۱؍ فیصد قتل کی وجہ سے ہوئیں۔ لاطینی امریکہ میں دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں قتل کی شرح زیادہ ہے، ایل سلاواڈور میں ۷؍ فیصد سے زیادہ اموات کی وجہ قتل عام ہے۔ ہر سال قتل کے سبب تقریباً ۴؍لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
2/10

انسان ( قتل): ورلڈ ان ڈیٹا کے اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۱۹ء میں عالمی سطح پر ہونے والی اموات میں سہ ۰ء۱؍ فیصد قتل کی وجہ سے ہوئیں۔ لاطینی امریکہ میں دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں قتل کی شرح زیادہ ہے، ایل سلاواڈور میں ۷؍ فیصد سے زیادہ اموات کی وجہ قتل عام ہے۔ ہر سال قتل کے سبب تقریباً ۴؍لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

X سانپ: زہریلے سانپ پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں اور مختلف وحشیانہ طریقوں سے انسانوں کو مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مثلاً بلیک مامبا کے زہر کا صرف ۲؍ قطرہ انسان کو ختم کرسکتا ہے جبکہ پائتھن ایک بالغ کو بآسانی نگل سکتا ہے۔ ہر سال تقریباً ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوتے ہیں۔
3/10

سانپ: زہریلے سانپ پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں اور مختلف وحشیانہ طریقوں سے انسانوں کو مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مثلاً بلیک مامبا کے زہر کا صرف ۲؍ قطرہ انسان کو ختم کرسکتا ہے جبکہ پائتھن ایک بالغ کو بآسانی نگل سکتا ہے۔ ہر سال تقریباً ایک لاکھ ۳۸؍ ہزار افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوتے ہیں۔

X کتا (ریبیز): کتا، انسان سے مانوس ہوتا ہے لیکن جب ریبیز کی بات آتی ہے تو وہ خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اگرچہ کتوں کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات شاذ و نادر ہوتی ہیں لیکن ان کے کاٹنے سے لاحق ہونے والے ریبیز انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی اموات غیر معمولی نہیں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ریبیز کتے کے تھوک کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ریبیز کے سبب ہرسال تقریباً ۵۹؍ ہزارافرادلقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔
4/10

کتا (ریبیز): کتا، انسان سے مانوس ہوتا ہے لیکن جب ریبیز کی بات آتی ہے تو وہ خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اگرچہ کتوں کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات شاذ و نادر ہوتی ہیں لیکن ان کے کاٹنے سے لاحق ہونے والے ریبیز انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی اموات غیر معمولی نہیں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ریبیز کتے کے تھوک کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ریبیز کے سبب ہرسال تقریباً ۵۹؍ ہزارافرادلقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔

X قاتل کھٹمل(اسیسین بگ): وسطی اور جنوبی امریکہ میں یہ کیڑا چاگاز نامی بیماری پھیلاتا ہے۔ خون چوسنے والا شکاری کیڑا اس بیماری کو اپنے کاٹنے سے یا کھانے پینے کی آلودہ چیزوں سے منتقل کرتا ہے۔ یہ بیماری مہلک ہو سکتی ہے اور دل، نظام ہضم اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ 
5/10

قاتل کھٹمل(اسیسین بگ): وسطی اور جنوبی امریکہ میں یہ کیڑا چاگاز نامی بیماری پھیلاتا ہے۔ خون چوسنے والا شکاری کیڑا اس بیماری کو اپنے کاٹنے سے یا کھانے پینے کی آلودہ چیزوں سے منتقل کرتا ہے۔ یہ بیماری مہلک ہو سکتی ہے اور دل، نظام ہضم اور اعصابی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ 

X بچھو: دنیا میں بچھو کی ۲۶۰۰؍ سے زیادہ اقسام ہیں۔ تاہم، اس کی صرف ۲۵؍ اقسام میں اتنا طاقتور زہر ہوتا ہے کہ جس سے انسان ہلاک ہوسکتا ہے۔ ڈیتھ اسٹاکر خطرناک ترین بچھوؤں میں سے ایک ہے جو شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے خشک علاقوں اور صحراؤں میں پایا جاتا ہے۔ بچھو ہر سال ۳۳۰۰؍ انسانوں کی موت کا سبب بنتے ہیں۔
6/10

بچھو: دنیا میں بچھو کی ۲۶۰۰؍ سے زیادہ اقسام ہیں۔ تاہم، اس کی صرف ۲۵؍ اقسام میں اتنا طاقتور زہر ہوتا ہے کہ جس سے انسان ہلاک ہوسکتا ہے۔ ڈیتھ اسٹاکر خطرناک ترین بچھوؤں میں سے ایک ہے جو شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے خشک علاقوں اور صحراؤں میں پایا جاتا ہے۔ بچھو ہر سال ۳۳۰۰؍ انسانوں کی موت کا سبب بنتے ہیں۔

X مگرمچھ: مگرمچھ ہر سال تقریباً ایک ہزار افراد کی ہلاکتوں کا سبب بنتا ہے۔ دریائے نیل کے مگرمچھ سب سے زیادہ خطرناک ہیں جبکہ اس معاملے میں کھارے پانی کے مگرمچھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ 
7/10

مگرمچھ: مگرمچھ ہر سال تقریباً ایک ہزار افراد کی ہلاکتوں کا سبب بنتا ہے۔ دریائے نیل کے مگرمچھ سب سے زیادہ خطرناک ہیں جبکہ اس معاملے میں کھارے پانی کے مگرمچھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ 

X ہاتھی: یہ اپنی غیر معمولی یادداشت کیلئےجانا جاتا ہے۔اپنے قد اور جسامت کی وجہ سے یہ انسانوں پر مختلف طریقوں سے حملے کر سکتا ہے۔افریقی ہاتھی کا وزن آٹھ ٹن اور ایشیائی ہاتھی کا وزن ساڑھے پانچ ٹن تک ہو سکتا ہے۔ ہر سال تقریباً ۶۰۰؍ افراد ہاتھیوں کے حملے میں ہلاک ہوتے ہیں۔
8/10

ہاتھی: یہ اپنی غیر معمولی یادداشت کیلئےجانا جاتا ہے۔اپنے قد اور جسامت کی وجہ سے یہ انسانوں پر مختلف طریقوں سے حملے کر سکتا ہے۔افریقی ہاتھی کا وزن آٹھ ٹن اور ایشیائی ہاتھی کا وزن ساڑھے پانچ ٹن تک ہو سکتا ہے۔ ہر سال تقریباً ۶۰۰؍ افراد ہاتھیوں کے حملے میں ہلاک ہوتے ہیں۔

X دریائی گھوڑا: یہ سبزی خور جانور اپنی جارحانہ فطرت اور تیز لمبے دانتوں کی وجہ سے کرۂ ارض کے خطرناک ترین جانداروں میں سے ایک ہے۔ اس کے تیز لمبے دانت انسانی جسم کو نصف حصے میں تقسم کرسکتے ہیں۔ اس کے کاٹنے کی قوتشیر کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ دریائی گھوڑوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً ۵۰۰؍ ہے۔
9/10

دریائی گھوڑا: یہ سبزی خور جانور اپنی جارحانہ فطرت اور تیز لمبے دانتوں کی وجہ سے کرۂ ارض کے خطرناک ترین جانداروں میں سے ایک ہے۔ اس کے تیز لمبے دانت انسانی جسم کو نصف حصے میں تقسم کرسکتے ہیں۔ اس کے کاٹنے کی قوتشیر کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ دریائی گھوڑوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً ۵۰۰؍ ہے۔

X شیر: ہر سال شیروں کے حملوں میں ہونے والی اموات کی تعداد صرف ۲۰۰؍ ہے۔ شیر طاقتور شکاری ہے جو اپنے تیز پنجوں اور طاقتور جبڑوں کی مدد سے گہرے زخم لگا سکتا ہے۔ 
10/10

شیر: ہر سال شیروں کے حملوں میں ہونے والی اموات کی تعداد صرف ۲۰۰؍ ہے۔ شیر طاقتور شکاری ہے جو اپنے تیز پنجوں اور طاقتور جبڑوں کی مدد سے گہرے زخم لگا سکتا ہے۔ 

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK