EPAPER
افسانے کی ساری توانائی اس کے بے تکلف اور سبک اظہار سے ہے۔ جس زبان سے بھی کہانی کی آباد کاری ہو جائے یعنی جو اپنا آپ پیش کرنے کے بجائے کہانی کو پیش کر سکے ، وہی اس کہانی کے لئے صائب قرار دی جا سکتی ہے۔ حقیقت نگاری کی چاہ نے پریم چند کو اپنے آپ اظہار کی اسی راہ پر ڈال دیا۔ نتیجتاً ایک ’’کفن‘‘ میں ہی نہیں، اس کی دیگر اچھی کہانیوں میں بھی زبان کچھ اس طرح سالم گولائیوں میں جڑی ہوئی ہے جیسے کسی نئی جان کا سالم وجود۔
July 31, 2023, 12:41 PM IST
ممبئی لمکابک آف ریکارڈ میں درج ہندوستان میں ڈراموں کی سب سے بڑی سیریز’آداب میں پریم چند ہوں‘ کے۶۶۵؍ ویں ہفتہ میں منشی پریم چند کی ۸۵ ویں برسی کے موقع پر ہندی کے مشہور مزاح نگار ہری شنکر پرسائی کی مشہورتخلیق ’پریم چند کے پھٹے ہوئے جوتے‘ کو اسٹیج پر پیش کیاجائے گا۔
October 08, 2021, 1:03 PM IST
اُن سے پہلے اُردو شاعری اور افسانے پر معیار پسندی اور تعیش پسندی غالب تھی، اُنہوں نے جیتے جاگتے اور زمین سے جڑے ہوئے انسانوں اور اُن کے حالا ت زندگی کو افسانوں کے کردار میں ڈھال دیا
July 26, 2020, 9:41 AM IST
تحریک آزادی سے وابستہ ہونے اور گاندھی جی کے خیالات سے متاثر ہونے کے بعد پریم چند کو پہلے آدرش وادی توہونا ہی تھا۔ اسی لئے ان کی کہانیوں کا سفر دنیا کا سب سے انمول رتن اور بڑے گھر کی بیٹی جیسی کہانیوں اور اسرارِ معابد جیسے ناولوں سے شروع ہوتا ہے جو ’’کفن‘‘ اور ’’گئودان‘‘ تک پہنچتے پہنچتے فکر و خیال کا ایک تاریخی سفر بن جاتا ہے۔
March 08, 2020, 6:00 PM IST