Inquilab Logo

ہندوستان یکروزہ سیریز میں لوٹنے کیلئے بیقرار، نیوزی لینڈ سیریز پر قبضہ کرنے کیلئے تیار

Updated: November 27, 2022, 10:21 AM IST | hamilton

آج ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ون ڈے میچ۔ میزبان کیوی ٹیم سیریز میں صفر۔ ایک سے آگے۔ شکھر اور گل کو اچھا کھیلنا ہوگا

shikhar dhawan
شکھر دھون

ہندوستان امید کرے گا کہ کپتان شکھر دھون اور نوجوان شبھمن گل پاور پلے اوورس میں بہتر انداز اپنائیں گے جس سے ٹیم انڈیا نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرا یکروزہ میچ جیت پائے گی۔  اتوار کو کرو یا مرو کے دوسرے ون ڈے میں ٹیم انڈیا نیوزی لینڈ سے مقابلہ کرے گی۔
  شکھردھون کے پاس سیریز بچانے کاموقع ہے۔ ہندوستان میچ ہار گیا تو سیریز  بھی گنوا دے گا۔ سیڈن پارک تینوں اطراف سے کھلا ہے لیکن نیوزی لینڈ میں بلے بازوں کیلئے سب سے زیادہ دوستانہ میدان ہونے کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے، جو بلے بازوں کو ان کے شاٹس کیلئے معقول رن فراہم کرتا ہے۔ پہلے ون ڈے میں دھون (۷۲) اور گل(۵۰) نے پہلے وکٹ کیلئے۱۲۳؍ رن کی شراکت کی، لیکن ایڈن پارک جیسے چھوٹے سے گراؤنڈ پر ۷؍ وکٹوں پر ۳۰۶؍ رن کا اسکور کم از کم اسکور تھا۔ گیند بازوں نے یہ رن صرف۴۷؍ اوورس میں دے  دیئے  جس کی ذمہ داری اہم بلے بازوں پر چھوڑ دی گئی کیونکہ اگر واشنگٹن سندر کی شاندار شراکت نہ ہوتی تو ہندوستان ۳۰۰؍ رن  کے ہندسہ تک بھی نہ پہنچ پاتا۔
 اس کی بڑی وجہ پہلے پاورپلے اوورس میں ہندوستانی اوپنرس کا محتاط انداز تھا جس سے مطلوبہ رن  نہیں مل سکے۔ معین علی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جو ٹیمیں پہلے آسٹریلیا کے طرز کی وائٹ بال کرکٹ کی پیروی کرتی تھیں وہ اب انگلینڈ کی طرف دیکھ رہی ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اس فارمیٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہندوستانی ٹیم اس میں پیچھے ہے اور آکلینڈ میں ٹیم پہلے پاور پلے اوور میں کم از کم۴۰؍ رن پیچھے تھی۔ ایک اور اعدادوشمار محدود اوورس کے فارمیٹس (نہ صرف روہت شرما، کے ایل راہل یا وراٹ کوہلی) میں ہندوستانی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ دھون نے۷۷؍ گیندوں پر ۷۲؍ رن  بنائے جس میں۱۳؍چوکے لگے جس کے ساتھ انہوں نے۱۳؍گیندوں پر چوکوں کی مدد سے۵۲؍رن  جوڑے  جبکہ بقیہ۲۰؍ رن کیلئے انہوں نے۶۴؍ گیندیں کھیلیں اور ان میں سے ۴۴؍ `ڈاٹ گیندیں تھیں کیونکہ وہ پاور پلے میں رن بنانے میں ناکام رہے۔
 کپتان جہاں ایک طرف جدوجہد کر رہے ہیں وہیں گل نے ایک اور نصف سنچری بنا کر اپنی مجموعی اوسط کو نقصان نہیں پہنچایا لیکن ان کی اننگز کی رفتار بھی بحث کا موضوع ہے۔ انہوں نے۶۵؍ گیندوں پر ۵۰؍ رن بنائے جس میں۳؍ چھکے اور ایک چوکا شامل تھا  یعنی ۴؍ گیندوںپر۲۲؍ رن بنائے۔ انہوں نے بقیہ ۲۸؍ رن۶۱؍گیندوں پر بنائے۔ اننگز کی بنیاد بنانے اور تیزی سے رن بنانے کا کام چھوڑ کر اختتام کی طرف بڑھنے کا یہی رویہ تھا کہ ہندوستان ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ ہار گیا لیکن حیران کن طور پر اس سیریز کیلئے ون ڈے میں کھلاڑیوں کی تبدیلی کے باوجود بلے بازی  کا انداز وہی رہا۔ بہت سے کھلاڑی اننگز کے آغاز کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، یہ بہت ضروری ہے کہ کھلاڑی تیزی سے رن بنائیں تاکہ۵۰؍ اوور کے ورلڈ کپ سے ۳؍ یا ۴؍ ماہ قبل، نئے سلیکٹرس پول کو کم کر کے ۲۰؍ کے قریب کر دیں۔ دھون یقینی طور پر اگلے ماہ بنگلہ دیش میں روہت کے ساتھ اوپننگ کریں گے اور اس بات کی کوئی ضمانت  نہیں ہے کہ شبھمن پلیئنگ الیون میں اپنی جگہ برقرار رکھیں گے کیونکہ روہت اوپنر کے طور پر واپس آئیں گے۔ کے ایل راہل مڈل آرڈر میں سوریہ کمار یادو (اگلی سیریز کیلئے آرام) کی جگہ لے سکتے ہیں۔ رشبھ پنت کا اسٹرائیک ریٹ اور اوسطٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل کے مقابلے ون ڈے میں بہت بہترہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK