وانکھیڈے میں آج ممبئی انڈینس کی ٹیم نئے اعتماد کے ساتھ لکھنؤ سپرجائنٹس کا مقابلہ کریگی۔
EPAPER
Updated: April 27, 2025, 10:44 AM IST | Mumbai
وانکھیڈے میں آج ممبئی انڈینس کی ٹیم نئے اعتماد کے ساتھ لکھنؤ سپرجائنٹس کا مقابلہ کریگی۔
انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل)۲۰۲۵ء میں ۴؍ میچوں میں شاندار جیت کے بعد پرجوش ممبئی انڈینس (ایم آئی) اتوار کو وانکھیڈے اسٹیڈیم میں لکھنؤ سپر جائنٹس (ایل ایس جی) کے خلاف نئے اعتماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ یہ میچ ممبئی کیلئے پلے آف میں جگہ بنانے کیلئے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ ممبئی اب تک ۹؍ میچوں میں ۱۰؍پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے جبکہ ایل ایس جی اس سیزن میں متضاد کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ۵؍ جیت اور ۴؍ ہار کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔
ممبئی کی واپسی بڑی حد تک ان کے اہم کھلاڑیوں کے فارم کی وجہ سے ہے۔ سیزن کے سست آغاز کے باوجود، ممبئی انڈینس نے حالیہ میچوں میں اپنی قسمت بدل دی ہے۔ ان کی بیٹنگ اور بولنگ یونٹس نے صحیح وقت پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ روہت شرما نے حالیہ میچوں میں لگاتار دو نصف سنچریاں بنا کر اپنا فارم دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ ان کی حالیہ کارکردگی میں سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف ۴۶؍ گیندوں پر۷۰؍ رن شامل ہیں جو ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتے ہیں۔ روہت سے توقع ہے کہ وہ ممبئی کی مسلسل کامیابی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ دریں اثنا، سوریہ کمار یادو شاندار فارم میں ہیں۔ ۹؍ میچوں میں ۶۲ء۱۶؍کے اوسط اور ۱۶۶ء۵۱؍ کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ۳۷۳؍ رن کے ساتھ، سوریہ کمار ممبئی کے مڈل آرڈر میں ایک اہم کھلاڑی بن گئے ہیں۔ ان کا تعاون انمول رہا ہے، خاص طور پر گزشتہ میچ میں ان کی۱۹؍ گیندوں پر ۴۰؍ رن کی تیز رفتار ناٹ آؤٹ اننگز فیصلہ کن ثابت ہوئی تھی۔ پلک جھپکتے ہی کھیل کا رخ موڑنے کی ان کی صلاحیت انہیں اس آئی پی ایل کے سب سے خطرناک کھلاڑیوں میں سے ایک بنا دیتی ہے۔
آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا نے بھی بلے اور گیند دونوں سے اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ ٹورنامنٹ میں ۱۲؍ وکٹ کے ساتھ، پانڈیا ڈیتھ اوورس میں ایک قابل اعتماد متبادل ر ہے ہیں، جس سے بہت ضروری کامیابیاں ملی ہیں۔ ایم آئی کا بولنگ اٹیک، ٹرینٹ بولٹ اور جسپریت بمراہ کی قیادت میں، لیگ میں سب سے مضبوط ہے۔ گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرنے کی اپنی صلاحیت کے ساتھ بولٹ نے حیدرآباد کے خلاف آخری میچ میں ۴؍وکٹ پر ۲۶؍رن کے اعداد و شمار کے ساتھ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اپنی درستگی اور دباؤ میں بہتر کاکارکردگی پیش کرنے کی صلاحیت کیلئے جانےمانے بمراہ نے ممبئی کے حملے میں کنٹرول کی ایک اضافی تہہ شامل کی ہے۔
اس کے برعکس، لکھنؤ سپر جائنٹس نے مستقل مزاجی تلاش کرنے کیلئے جدوجہد کی ہے، خاص طور پر اپنے بولنگ اٹیک میں۔ اگرچہ ان کا ٹاپ آرڈر بیٹنگ بعض اوقات ٹھوس رہا ہے، لیکن ان کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی ہے۔ مشیل مارش بلے سے اہم کھلاڑی رہے ہیں جنہوں نے ۸؍ میچوں میں ۱۶۰ء۷۴؍ کے اسٹرائیک ریٹ سے ۳۴۴؍ رن بنائے۔ اس سیزن میں ان کی چار نصف سنچریاں لکھنؤ کیلئے اہم رہی ہیں لیکن انہیں بقیہ بیٹنگ لائن اپ کی حمایت کی ضرورت ہوگی، خاص طور پر نکولس پورن، جو کبھی کبھار دھماکہ خیز ثابت ہوتے ہیں، انہوں نے۲۰۴ء۸۹؍ کے حیران کن اسٹرائیک ریٹ سے ۳۷۷؍ رن بنائے ہیں۔
پورن کا حال ہی میں خراب فارم رہا ہے اور وہ ممبئی کے مضبوط بولنگ اٹیک کے خلاف اپنا فارم تلاش کرنے کی امید کر رہے ہیں۔ ایک اور اہم غیر ملکی کھلاڑی ایڈن مارکرم نے اپنی کارکردگی میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے۱۵۱؍ کے اسٹرائیک ریٹ سے ۹؍ اننگز میں ۳۲۶؍ رن بنائے تاہم، ایل ایس جی کا مڈل آرڈر اکثر لڑکھڑا گیا ہے، جس میں رشبھ پنت اور ڈیوڈ ملر اس سیزن میں اپنا بہترین فارم تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ آیوش بدونی اور عبدالصمد نے ضرورت پڑنے پر اپنا حصہ ڈالا لیکن مجموعی طور پر، بلے بازی میں مسلسل بڑے اسکور بنانے یا اس کا تعاقب کرنے کیلئے درکار طاقت کی کمی ہے۔ بولنگ کے محاذ پر، شاردُل ٹھاکر۱۲؍ وکٹ کے ساتھ ان کے سرفہرست گیندباز رہے ہیں لیکن ان کا اکنامی ریٹ۱۱ء۲۰؍ بتاتا ہے کہ وہ مہنگے رہے ہیں۔ روی بشنوئی اور اویس خان نے بھی کبھی کبھار مایوس کیا ہے، ان کا اکنامی ریٹ۹ء۵۰؍ سے زیادہ ہے۔ وانکھیڈے اسٹیڈیم اپنے سپاٹ پچ کیلئے جانا جاتا ہے، یہ بلے بازوں کی جنت ہے جہاں حالات عام طور پر زیادہ اسکور کرنے والے مقابلوں کے حق میں ہوتے ہیں، جس میں ٹیمیں اکثر مخالف پر دباؤ ڈالنے کیلئے ۲۰۰؍ سے زیادہ کا اسکور بنانے کا ہدف رکھتی ہیں۔ پچ عام طور پر ابتدائی مراحل میں تیز گیند بازوں کو کچھ مدد فراہم کرتی ہے، لیکن ایک بار گیند کی چمک ختم ہوجانے کے بعد، بلے بازی آسان ہو جاتی ہے۔