Inquilab Logo

دھونی کی ٹیم انڈیا میں شمولیت کے امکان معدوم

Updated: March 18, 2020, 12:35 PM IST | Agency

ہندوستانی کرکٹ کے سرکردہ بلے بازوں میں شمار وریندر سہواگ نے منگل کو کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ آئندہ آئی پی ایل میں بہتر کارکردگی کرنے کے باوجود سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی کی ٹیم انڈیا میں واپسی ہو سکے گی۔

Virendra Sehwag and MS Dhoni - Pic : INN
وریندر سہواگ اور ایم ایس دھونی ۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی کرکٹ کے سرکردہ  بلے بازوں میں شمار  وریندر سہواگ نے منگل کو کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ آئندہ آئی پی ایل میں بہتر کارکردگی کرنے کے باوجود سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی کی ٹیم انڈیا میں واپسی ہو سکے گی۔یہاں اپنے برانڈ وی ایس کے پہلے اسٹور کے افتتاح کے لئے آئے سہواگ نے صحافیوں سے کہا کہ آئی پی ایل میں کارکردگی کے ذریعے ٹیم انڈیا میں دھونی کی واپسی تقریباً  ناممکن لگتی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک بار جب سلیکٹر کسی کھلاڑی کو چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہیں تو عام طور پر اس کی واپسی بہت مشکل ہوتی ہے۔
 سہواگ نے ساتھ ہی کہاکہ دوسری بات یہ ہے کہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ وہ آئی پی ایل میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر دیتے ہیں تو وہ ٹیم انڈیا میں کس کی جگہ لیں گے۔ ان کی جگہ آئے رشبھ پنت اور اب وكٹ كيپنگ کر رہے لوکیش راہل کو ہٹا کر ان کی جگہ لے پانا تو ان کے لئے اب تقریباً  ناممکن ہے۔ خاص کر راہل کی جیسی کارکردگی ہے، اسے دیکھتے ہوئے دھونی کو ان کی جگہ لینے کی بات بھی نہیں سوچی جا سکتی۔
 کپتان وراٹ کوہلی کے خراب فارم کے بارے میں پوچھے جانے پر سہواگ نے کہا کہ ہر کھلاڑی کے کریئر میں اچھے اور برے دن آتے ہیں ۔ رکی پونٹنگ اور اسٹیو وا بھی ایسے دور سے گزرے تھے۔ وراٹ کی تکنیک  یا کھیلنے کے انداز میں انہیں کچھ خامی نظر نہیں آ رہی۔ البتہ انہوں نے انگلینڈ میں ۴؍ ٹیسٹ کی سیریز میں اور اب آخری وقت میں نیوزی لینڈ میں کچھ معمولی  مظاہرہ کیا۔ اس میں قسمت اور دیگر چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔جب ہندوستان میں دوبارہ سیریز ہوگی یا آئندہ آئی پی ایل میں وہ یقینی طور پر فارم میں واپس آ جائیں گے۔
 سہواگ نے کہا کہ ٹیم انڈیا نے نیوزی لینڈ میں بے شک خراب کارکردگی کی لیکن ہاردک پانڈیا جیسے آل راؤنڈر کی ٹیم میں واپسی سے آسٹریلیا میں ہونے والے آئندہ ٹی ۔۲۰؍ورلڈکپ میں ہندوستانی ٹیم کو مضبوطی ملے گی۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ٹی ۔۲۰؍میچ میں ایک کھلاڑی بھی رخ بدل دیتا ہے تو ان میچوں میں کسی  خاص ٹیم کو دعویدار نہیں کہا جا سکتا۔
 گھریلو کرکٹ خاص طور پر رنجی ٹرافی میں پہلے بڑی ٹیموں ممبئی اور دہلی کی کمزور پوزیشن اور گجرات اور اس بار کی فاتح سوراشٹر وغیرہ کی بہتر کارکردگی کے بارے میں پوچھے جانے پر سہواگ نے کہا کہ چھوٹی ٹیموں کے کم کھلاڑی ہندوستانی ٹیم میں کھیلتے ہیں لہٰذا ان کے زخمی ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور پورے ٹورنامنٹ میں ٹیم ایک جیسی رہتی ہے جبکہ دہلی، ممبئی جیسی ٹیموں کے بڑے کھلاڑی اکثر  زخمی  ہوتے ہیں یا کھیلنے کے لئے دستیاب بھی نہیں ہوتے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK