Inquilab Logo

بورڈ نے سرفراز کو ٹیم سے باہر رکھنے کی وجہ بتائی

Updated: June 27, 2023, 1:14 PM IST | New Delhi

بورڈ عہد یدار نے انکشاف کیا کہ ممبئی کے بلے بازکو دورۂ ونڈیز میں منتخب نہیں کرنے کی بڑی وجوہات میں ناقص فٹنیس اور ڈسپلن کی کمی ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

سابق تجربہ کار سنیل گاوسکر نے دورۂ ویسٹ انڈیز کیلئے منتخب ہونے والی  ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم میں سرفراز خان کو شامل نہ  کئے جانے پر تنقید کی، تاہم بی سی سی آئی (انڈین کرکٹ بورڈ) کے ایک  ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس فیصلے کے پیچھے ممبئی  کے بلے باز کی ناقص فٹنیس  اور مبینہ ڈسپلن کی کمی ایک بڑی وجہ ہے۔ 
 دائیں ہاتھ کے بلے باز سرفراز نے رنجی ٹرافی کے گزشتہ ۳؍ سیزن میں۲۵۶۶؍ رن بنائے ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر میں۳۷؍ فرسٹ کلاس میچوں میں۷۹ء۶۵؍ کے اوسط سے رن بنائے ہیں۔ ایسے میں انڈر۱۹؍ ورلڈ کپ میں دو بار ملک کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی کو ٹیم میں جگہ نہ دینے پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ رتوراج گائیکواڑ کو ٹیم میں منتخب کیا گیا ہے جن کی فرسٹ کلاس کریئر کا اوسط۴۲؍ کے قریب ہے۔
  بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس طرح کے غصے والے ردعمل سمجھ میں آتے ہیں لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ سرفراز کو بار بار سائیڈ لائن کئے جانے کی وجہ صرف کرکٹ نہیں ہے۔ کئی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ان کا انتخاب نہیں کیا جا رہا۔ ٹیم میں ان کےمنتخب نہ  ہونے کی ایک بڑی وجہ ان کی فٹنیس ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کی نہیں ہے۔ انتخاب کا واحد معیار صرف بیٹنگ فٹنیس نہیں ہے۔
  قریبی ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اپنے حالیہ قیام کے دوران کھلاڑی نے `یو یو ٹیسٹ  میں۱۶ء۵؍  پوائنٹس حاصل کئے تھے۔ بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق فٹنیس کے ساتھ میدان کے اندر اور باہر سرفراز کا رویہ بھی ڈسپلن کے معیار پر پورا نہیں اترا۔میدان کے اندر اور باہر اس کا طرز عمل اعلیٰ درجے کا نہیں رہا۔ ان کے کچھ الفاظ اور کچھ تاثرات نظم و ضبط کے نقطہ نظر سے اچھے نہیں رہے۔ امید ہے سرفراز اپنے والد اور کوچ نوشاد خان کے ساتھ ان پہلوؤں پر کام کریں گے۔ اس وقت سلیکشن کمیٹی کے اس وقت کے سربراہ چیتن شرما اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ اس سے قبل ۲۰۲۲ء  رنجی ٹرافی فائنل کے دوران ان کے طرز عمل نے مدھیہ پردیش کے کوچ اور ممبئی کے سابق لیجنڈ چندرکانت پنڈت کو ناراض کیا تھا۔
    قریبی ذرائع نے بتایا  ’’چندو سر (چندر کانت پنڈت) ان کے ساتھ اپنے بیٹے کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور انہیں گلے لگاتے ہیں۔ وہ انہیں بچپن سے جانتے ہیں  اور اس کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ الزام بے بنیاد ہے۔ آفیشل سے پوچھا گیا کہ کیا آئی پی ایل میں ان کی خراب کارکردگی اور شاٹ بال کے سامنے ان کی کمزوری نے انہیں ایسا فیصلہ کرنےپر مجبور کیا؟  یہ ایک تاثر ہے جو میڈیا نے بنایا ہے۔ جب مینک اگروال ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہوئے تو انہوں نے ایک ہی سیزن میں تقریباً ۱۰۰۰؍ فرسٹ کلاس رن بنائے تھے۔ کیا ایم ایس کے پرساد کی کمیٹی نے ان کے آئی پی ایل ریکارڈ کو دیکھا؟ ہنوما وہاری کا بھی یہی حال تھا۔ وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے بعد قومی ٹیم میں بھی آئے۔ جب ہندوستانی ٹیم میں سلیکشن کیلئے ان کے آئی پی ایل ریکارڈ پر غور نہیں کیا گیا تو پھر سرفراز کے ساتھ ایسا کیوں ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ سرفرازکیلئے اب ٹیم میں جگہ بنانا مزید مشکل ہو گا۔ گائیکواڑ کے ساتھ سوریہ کمار یادو بھی ٹیم میں جگہ کے دعویدار ہیں اور جب شریاس ایّر چوٹ سے ٹھیک ہو جائیں گے تو ان کی ٹیم میں واپسی کا دعویٰ بھی مضبوط ہو گا۔
  دوسری طرف ممبئی کرکٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بی سی سی آئی (انڈین کرکٹ بورڈ) کے ایک حصے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سرفراز کو اپنی فٹنیس کو بہتر بنانے اور میدان کے اندر اور باہر کچھ زیادہ نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 ممبئی کرکٹ سے وابستہ افراد نے البتہ مڈل آرڈر بلے باز کا دفاع کیا۔ سرفراز نے گزشتہ سیزن میں دہلی کے خلاف سنچری بنانے کے بعد ڈریسنگ روم کی طرف انگلی اٹھا کر جارحانہ انداز میں جشن منایاتھا۔ ان کا یہ عمل اچھا نہیں سمجھا گیا۔ سرفراز کے اس انداز کو اس وقت اسٹیڈیم میں موجود سلیکٹرّ میں سے ایک پر طنز کے طور پردیکھا گیا۔
 کرکٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ دہلی میں رنجی میچ کے دوران سرفراز کا جشن ان کے ساتھی کھلاڑیوں اور کوچ امول مجمدار کیلئے تھا۔ مجمدار نے سرفراز خان کی سنچری اور کیپ اتار کر جشن منانے کو بھی سراہا۔ اس وقت اسٹیڈیم میں سلیکٹر چیتن شرما نہیں بلکہ سلیل انکولا تھے۔ سرفراز خان نے ٹیم کو دباؤ کے حالات سے نکالا اور جشن ان کیلئے تھا۔ممبئی کے ذرائع  نے کہا’’کیا کھل کر جشن منانا غلط ہے اور وہ بھی اس وقت جب آپ اپنے ڈریسنگ روم کی طرف اشارہ کر رہے ہوں۔‘‘ سرفراز کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گزشتہ سال مدھیہ پردیش کے اس وقت کے کوچ چندرکانت پنڈت ان کے رویہ سے خوش نہیں تھے۔ لیکن ذرائع  نے کہا کہ پنڈت نے ہمیشہ ان کے ساتھ پیار دکھایا ہے۔ ممبئی کرکٹ کے ذرائع  نے کہا’’چندو صاحب ان کے ساتھ بیٹے جیسا سلوک کرتے ہیں۔ وہ سرفراز کو۱۴؍ سال کی عمر سے جانتے ہیں۔ وہ ہمیشہ سرفراز کی تعریف کرتے ہیں۔ وہ سرفراز پر کبھی ناراض نہیں ہوگا۔سرفراز کے قریبی لوگ تاہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ رن  بنانے کے باوجود انہیں ہندوستانی ٹیم میں کیوں نظر انداز کیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK