Inquilab Logo

وزیراعظم متنازع بیان پر قائم، یوپی میں بھی دُہرایا، کمیشن خاموش

Updated: April 23, 2024, 12:05 AM IST | Agency | New Delhi

کانگریس اور دیگر پارٹیوں نے تحریری شکایت کرکے کارروائی کی مانگ کی، کہا کہ مودی کو شکست کا احساس ہوگیا ہے، بی جےپی نے دفاع کیا، اُلٹا اپوزیشن پر ’منہ بھرائی کی سیاست‘ کا الزام عائدکیا۔

Senior Congress leader Abhishek Manu Singhvi speaking to the media after filing a complaint with the Election Commission. Photo: INN
کانگریس کے سینئر لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی الیکشن کمیشن میں شکایت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

راجستھان کی انتخابی ریلی   میں  مسلمانوں کے خلاف ’نفرت انگیز ‘بیان بازی  کے بعد پورے ملک میں ہونے مذمت اور آئینہ دکھانے کی کوششوں سے سبق نہ لیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے پیر کو یو پی میں بھی  وہی لب ولہجہ اختیار کیا تاہم اس بار انہوں نے لفظ’مسلمان‘ کے استعمال  سے گریز کیا۔ حیرت انگیز طور پر مسلمانوں کا نام لے کر انہیں  درانداز اور زیادہ بچے پیدا کرنے والاکہہ کر مخاطب کرنے  اور اکثریتی فرقہ کے افراد کے دلوں  میں  ان  سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش والے بیان کو ۲۴؍ گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔  پیر کو بالآخرکانگریس نے کمیشن سے وزیراعظم کی نفرت انگیز بیان بازی کی تحریری شکایت کی مگر خبر لکھے جانے تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیاہے۔
مودی کے الیکشن لڑنے پر پابندی کا مطالبہ
 کانگریس  کے ایک وفد نے پیر کو الیکشن کمیشن سے ملاقات کرکے وزیراعظم مودی کے مذکورہ بیان کی جانب توجہ مبذول کرائی اور کارروائی کی مانگ کی۔ پارٹی نے مطالبہ کیا کہ سماج کے طبقات میں آپس میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے لیڈروں کے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کر دی جانی چاہئے۔ وزیراعظم  کی بدزبانی پر ان کے خلاف کارروائی  کی مانگ کرنے والی پارٹیوں میں سی پی ایم اور سی پی ایم (ایل) بھی شامل ہیں۔ سی پی ایم نے وزیراعظم کے انتخابی مہم میں  شامل ہونے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ حیرت انگیز طورپر پر الیکشن کمیشن سے جب یہ سوال کیاگیا کہ کیا اس نے وزیراعظم  کے مذکورہ بیان کا نوٹس لیا ہے تو اس نے کوئی تبصرہ ہی کرنے سے انکار کردیا۔ 
 عام شہریوں نے بھی کمیشن کو ای میل سے شکایت بھیجی
اتوار کو راجستھان کی ریلی میں وزیراعظم کے مسلمانوں  کے خلاف غیر سطحی بیان  کے منظر عام پر آنے کے بعد سماج کے ذمہ دار شہریوں نے جن میں برادران وطن کی اکثریت ہے،  سوشل میڈیا پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا  اور آئینہ دکھانے کی کوشش کی کہ یہ بیان  وزارت عظمیٰ کے عہدہ کے شایان ِ شان نہیں ۔ اس بیچ الیکشن کمیشن  کے خاموش تماشائی بنے رہنے پر بھی تنقیدیں کی گئیں۔  پیر کوالیکشن کمیشن سے شکایت کیلئے باقاعدہ ڈرافٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیاگیا جسے  ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں نے الیکشن کمیشن کو بھیجا۔
 الیکشن کمیشن کی خاموشی زیادہ ظالمانہ ہے: سی پی ایم
سی پی ایم نےالیکشن کمیشن کے ساتھ ہی ساتھ سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ وزیراعظم کی نفرت انگیزی پر ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں۔  سی پی ایم  کے ذرائع نے بتایا کہ ’’ہندوستان کے فکر مندشہریوں‘‘ کے گروپ نے آن لائن پٹیشن کی مہم شروع کردی ہے جس کے ذریعہ الیکشن کمیشن سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی پاداش میں وزیراعظم کے خلاف ضروری کارروائی کرے۔اس معاملے میں کمیشن کی خاموشی پر سوال کھڑا کرت ہوئے سی پی ایم لیڈرسیتارام یچوری نے کہا ہے کہ ’’یہ زیاد ہ ظالمانہ ہے۔ مودی کی اشتعال انگیز تقریرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور ہیٹ اسپیچ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے ۔ ‘‘انہوں نے  اسے  توہین عدالت کا معاملہ بھی قراردیا۔ 
الیکشن کمیشن سے کانگریس کی شکایت
 اس بیچ پیر کی دوپہر کانگریس نے راجستھان میں مودی کی تقریر سمیت بی جےپی  کے  دیگرکئی لیڈروں  کے ذریعہ ضابطہ ٔ اخلاق کی۱۷؍ خلاف ورزیوں کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی۔ ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہاکہ ’’ملک کے وزیراعظم نے جس طرح راجستھان میں ایک کمیونٹی کے بارے میں نازیبا بیان دیا وہ ضابطہ ٔ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔الیکشن کمیشن کو اس پر سخت ایکشن لینا چاہیے۔ اس بیان نے ملک کے آئین، وزیر اعظم کے عہدے اور الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے وزیراعظم  مودی سےبھی اپیل کی کہ وہ اپنے عہدہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے بیان کو واپس لیں اور اس سلسلے میں وضاحت جاری کریں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK