Inquilab Logo

فیروز خان عمدہ اداکار کے ساتھ بہترین ہدایتکار اور فلم ساز بھی تھے

Updated: April 27, 2024, 10:42 AM IST | Agency

فلم کے مختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی‘ منفرد اسلوب تھا‘ جو انہیں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔

Feroze Khan is an actor with a unique style. Photo: INN
منفرد اسٹائل کے حامل اداکار فیروز خان۔ تصویر : آئی این این

فلم کے مختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی‘ منفرد اسلوب تھا‘ جو انہیں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔ کہا جاسکتا ہے کہ فیروز خان نے اپنی آرزؤوں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور ہندوستانی سنیما کو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔ فیروز خان کی پیدائش ۲۵؍ ستمبر۱۹۳۹ء کو بنگلور میں ہوئی تھی۔ والد پٹھان جب کہ والدہ کا تعلق ایرانی نسل سے تھا۔ بنگلور سے بمبئی آئے تاکہ فلموں میں کام کر سکیں۔ ہندوستانی فلم انڈسٹری کی خوش قسمتی رہی ہے کہ یہاں متعدد ایسے فن کارپیدا ہوئے جنہوں نے پردۂ سیمیں پر اپنی فنی صلاحیتوں اور ہمہ جہت اداکاری کی بدولت فلم انڈسٹری میں وہ مقام حاصل کیا جو انہیں مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ بلاشبہ فیروزخان بھی ایک ایسے ہی فن کارتھے جنہوں نے اپنی ہمہ جہت اداکاری کی بدولت لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔ فلم انڈسٹری میں ان کی شناخت ایک اسٹائل آئیکون کے طور پر تھی۔ ان کی منفرد اداکاری اور شاہانہ انداز ہمیشہ لوگوں کیلئے باعث کشش رہا۔ یہ بہت اہم بات ہے کہ تاحیات انہوں نے اپنی آن بان اور شان قائم رکھی۔ گورے چٹے‘ قدآور افغانی نسل کے اس پٹھان نے اس کے لئے کبھی کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کیا۔ خواہ اس کے لئے انہیں کتنا بھی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہو۔ وہ نہایت نفاست پسند انسان تھے۔ خوب صورت ملبوسات، قیمتی گاڑیوں، عمدہ نسل کے گھوڑوں سے انہیں بے پناہ لگاؤ تھا، جس کا دیدار ان کی ہر فلم میں کیا جاسکتا ہے۔ خان کا اداکاری کا اپنا انداز تھا۔ جس طرح آج کل سلمان خان اپنے سٹائل کے لیے مشہور ہیں اسی طرح کسی وقت فیروز خان جانے جاتے تھے۔ 
 فیروز خان نے اپنے کیریئر کی ابتدا ثانوی درجے کی فلموں سے کی۔ ۱۹۶۰ءمیں انہوں نے ’دیدی‘ نامی فلم میں بطور معاون اداکار کام کیا۔ بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اور سی گر یڈ فلموں میں کام کرتے رہے۔ لیکن یہ فیروز خان کی منزل نہیں تھی۔ انہوں نے اپنے اندر آگے بڑھنے کا حوصلہ اور لگن کو برقرار رکھا اور اپنی الگ شناخت کے لئے کوشاں رہے۔ ۱۹۶۵ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’اونچے لوگ‘ ان کے کریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا۔ پھر کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔ بعد ازاں انہوں نے سپرہٹ فلم ’آرزو‘ میں بطور معاون اداکار بہترین کام کرکے خوب شہرت کمائی اور اب انہیں اول درجے کی فلموں میں کام ملنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔ ۱۹۶۹ءمیں فیروز خان کو ’آدمی اور انسان‘ میں بہترین اداکاری کے لئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حالاں کہ اس وقت فیروز خان نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت تو قائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کے لئے بہت کم ہدایت کار و فلم ساز منتخب کرتے تھے۔ اس کا فیروز خاں کو کہیں نہ کہیں قلق ضرور تھا‘ اس لئے انہوں نے اپنی مدد آپ کرنے کا فیصلہ کیا جس سے ان کی زندگی میں ایک انقلاب پیدا ہوا۔ انہوں نے ایک نیا خواب دیکھنا شروع کیا یعنی ہدایت کاری اور فلمسازی کا۔ اور جلد ہی اس کی تعبیر بھی سامنے آگئی۔ انہوں نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ اداکار سے زیادہ ہدایت کار اور فلم ساز تھے تو غلط نہ ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK